حکومت کی قائم کردہ آئی پی پیز انکوائری رپورٹ سامنے آ گئی ہے جس میں زائد ادائیگی حاصل کرنے والے تمام پاور پلانٹس اور ان کے مالکوں کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔
اس تفصیلی رپورٹ میں حکومت کو بتایا گیا ہے کہ کس پاور پلانٹ نے کونسی مد میں کتنے ارب روپے کی زائد ادائیگی حاصل کی ہے۔
عوام پر بجلی کے مہنگے بلوں کا بوجھ کون ڈال رہا ہے؟ چیئرمین واپڈا نے بتا دیا
میاں منشا نے کتنا زائد منافع کمایا؟
میاں منشا گروپ کے 4 پاور پلانٹس میں ملکیت یا حصص موجود ہیں، ان میں پاک جین، للپیر، نشاط پاور اور نشاط چونیاں شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق نشاط چونیاں میں 3.67 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی گئی۔ کمپنی نے 2011 سے 2018 تک 10.49 ارب روپے زائد رقم کمائی اور نفع کی مد میں 12.95 ارب نکالے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ میاں منشا کی کمپنی نشاط چونیاں نے دو سے تین سال میں اپنی سرمایہ کاری واپس حاصل کر لی۔
منشا گروپ کی کمپنی نے فیول کی مد میں 3.02 ارب روپے زائد، آپریشن اورمینیٹنس کی مد میں 5.01 ارب روپے، انٹرنل ریٹ آف ریٹرن کے غلط حساب سے 0.41 ارب، قرض ادائیگی حساب میں اونچ نیچ سے 0.21 ارب اور تیل کی کم انوینٹری رکھنے سے 0.57 ارب جبکہ دیگر متفرق حساب میں 1.27 ارب روپے کمایا جس کا حساب کمپنی کے پاس موجود نہیں تھا۔ اس طرح نشاط چونیاں نے کل 10.49 ارب روپے زائد کی رقم ریاست سے حاصل کی۔
نشاط پاور بھی منشا گروپ کی ہی کمپنی ہے جس نے رپورٹ کے مطابق 9.33 ارب روپے زائد رقم حاصل کی ہے۔ نشاط پاور نے فیول کی مد میں 3.36 ارب، آپریشن اینڈ مینٹینس کی مد میں 3.88 ارب روپے، غلط انٹرنل ریٹ آف ریٹرن کی مد میں0.45 ارب، قرض کے غلط حساب میں 0.2 ارب، انوینٹری شارٹ فال میں0.22 ارب جبکہ نامعلوم مد میں 1.21 ارب روپے زائد وصول کیے۔
انکوائری رپورٹ کے مطابق اگر ان دو کمپنیوں کو اسی طرح چلتے رہنے دیا جائے تو ان دو صوبوں کی عمر پوری ہونے تک ریاست 23.81 پاکستان کو37.73 ارب روپے زائد صرف ان ان دو کمپنیوں کو ادا کرنا پڑے گا۔
للپیر نامی کمپنی میں بھی منشا گروپ کے حصص موجودہیں۔ 3.80 ارب روپے کی لاگت سے لگنے والےاس پلانٹ نے اب تک 17.13 ارب روپے منافع حاصل کیا۔جبکہ 10.51 ارب روپے خالص نفع کی مد میں نکالے۔
رپورٹ کے مطابق اس کمپنی نے دو سے تین سال میں اپنی سرمایہ کاری واپس حاصل کر لی، سال میں معاہدہ کے تحت اس نے پندرہ فیصد منافع حاصل کرنا تھا لیکن 23 فیصد زائد منافع لیا گیا۔ اس طرح صرف منافع کی حد تک تقریباً چار ارب روپے اضافی حاصل کیا۔
منشا گروپ کی ہی ایک اور کمپنی پاک جین پاور نے 3.72 ارب روپے کی سرمایہ کاری کے عوض 23.81 ارب روپے کا منافع اور 16.67 ارب روپے خالص نفع کی مد میں نکالا۔
رپورٹ کے مطابق پاک جین کمپنی نے دو سال میں سرمایہ کاری وصول کر لی اور اوسط 43 فیصد سالانہ منافع کمایا یعنی 28 فیصد زائد منافع کمایا جو 6.6 ارب روپے بنتا ہے۔
ندیم بابر کی کمپنی نے کتنا منافع کمایا؟
رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر ندیم بابر کے بھی تین پاور پلانٹس میں حصص موجود ہیں۔ ان کے پاور پلانٹ اورینٹ پاور نے 1.07 ارب روپے کا زائد منافع حاصل کیا جبکہ 3.12 ارب روپے خالص نفع کی صورت میں لیا۔ اورینٹ پاور کو 4.45 ارب روپے کی لاگت سے لگایا گیا اور اس کمپنی نے پانچ سے چھ سال میں اپنی سرمایہ کاری واپس حاصل کر لی۔
رپورٹ کے مطابق ندیم بابر کی کمپنی اورینٹ پاور نے صرف فیول کی مد میں دو ارب روپے زائد حاصل کیے ہیں جبکہ انٹرنل ریٹ آف ریٹرن غلط حساب کی مد میں 0.49 ارب روپے، قرضے میں غلط حساب سے 0.124 ارب روپے زائد حاصل کیے ہیں۔
ندیم بابر کی دوسری کمپنی کا نام صبا پاور کمپنی ہے۔ رپورٹ کے مطابق انکوائری کمیٹی دستاویزات نہ ہونے کی وجہ سے اس کمپنی کی مکمل تفصیلات حاصل نہ کر سکی۔
کمیٹی کے مطابق 1994 کی پالیسی کے تحت لگائے جانے والے صبا پاور پلانٹ نے سرمایہ کاری پر 22 فیصد منافع حاصل کیا جبکہ صرف 15 فیصد کی اجازت تھی۔
انکوائری رپورٹ میں ندیم بابر کی ایک اور کمپنی اورسن پاور کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔ انہوں نے صحافیوں کو جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی صرف ایک کمپنی ہے جبکہ رپورٹ میں ندیم بابر کو تین کمپنیوں کا مالک بتایا گیا ہے۔
ارشد شریف نے اے آر وائی نیوز پر اپنے پروگرام پاور پلے میں انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ پاور پلے کے پاس موجود دستاویزات کے مطابق اورسن نامی کمپنی کے ساتھ کے ای ایس ای نے دگنے ریٹ پر بجلی خریدنے کا معاہدہ بھی کر رکھا ہے۔
وزیر اعظم کے مشیر رزاق داؤد کی کمپنی نے کتنا منافع کمایا؟
رپورٹ میں ایک اور حکومتی مشیر رزاق داؤد کی پاور کمپنی روش پاور کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔
8.62 ارب کی لاگت سے لگنے والے اس پاور پلانٹ نے ابتک 30.33 ارب روپے کا منافع کمایا ہے اور 11.98 ارب روپے کا خالص نفع الگ سے حاصل کیا ہے اور یہ پلانٹ بھی پندرہ فیصد سے زائد منافع کماتا آتا ہے۔
انکوائری رپورٹ کے مطابق یہ پلانٹ کم از کم 22 فیصد منافع کماتا رہا ہے۔
سیف گروپ نے کتنا منافع کمایا؟
سیف گروپ کی ملکیت سیف پاور کا بھی اس رپورٹ میں ذکر ہے۔ یہ کمپنی
سلیم سیف اللہ خاندان کی ملکیت ہے جو الیکشن سے پہلے مسلم لیگ ن چھوڑکر تحریک انصاف میں شامل ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق سیف پاور نے 3.86 ارب کی لاگت سے لگائے گئے اس پاور پلانٹ سے اب تک 2.02 ارب زائد رقم حاصل کی ہے جس میں فیول کی مد میں 1.97 ارب، انٹرنل ریٹ اور قرضے کے حساب میں 0.58 ارب اور 0.19 ارب شامل ہیں۔
جہانگیر ترین نے کتنا منافع کمایا؟
انکوائری رپورٹ میں گنے کی پھوک سے چلنے والے پاور پلانٹس کا بھی ذکر ہے۔ رپورٹ کے مطابق جہانگیر ترین کی ملکیتی جے ڈی ڈبلیو گروپ کے دو یونٹس کا اب تک کا اضافی منافع 3.85 ارب روپے ہے۔
خسرو بختیار کے بھائی نے کتنا منافع کمایا؟
رپورٹ میں وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی کی ملکیتی رحیم یار خان ملز کے پاور پلانٹ کا بھی ذکر ہے، اس کمپنی نے اب تک ایک ارب سے زائد رقم وصول کی ہے۔
سلمان شہباز نے کتنا منافع کمایا؟
سلمان شہباز کی ملکیتی چنیوٹ پاور کمپنی نے اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے ہوئے ہیں اور رپورٹ کے مطابق 1.3 ارب کی زائد رقم وصول کی ہے۔
ارشد شریف نے ماہر معاشیات فرخ سلیم سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عمر ایوب کہتے ہیں کہ ایک اور کمیٹی بنا دیں۔
انہوں نے بتایا کہ جب اسد عمر کی سربراہی میں کیبنٹ کمیٹی آن انرجی کی میٹنگ ہوئی تو انہوں نے اس کا فرانزک آ ڈٹ کرانے اور رپورٹ کو پبلک کرنے کی سفارش کی ہے۔
ڈاکٹر فرخ سلیم نے کہا کہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عوام کو گزشتہ 26 برسوں سے تین قسم کے ٹیکے لگائے جا رہے ہیں۔ پہلا ٹیکہ65 ارب روپے کا ایندھن کی مد میں لگایا گیا ہے۔
دوسرا بڑا ٹیکہ منصوبے کی لاگت کے حوالے سے ہے،لاگت بہت زیادہ بتائی گئی ہے اور یہ لاگت چیک کرنا نیپرا کا کام تھا۔
تیسرا ٹیکہ سرمایہ کاری میں منافع کی شرح کا لگایا گیا ہے۔ 15 فیصد منافع کی اجازت دی گئی تھی جبکہ پلانٹس نے 71 فیصد تک نفع کمایا ہے۔
ارشد شریف نے کہا کہ دو کمپنیوں نے تو 79 فیصد منافع بھی حاصل کیا ہے۔ فرخ سلیم نے کہا کہ 2002 سے 2020 تک 565 ارب روپے کا ٹیکہ لگایا گیا ہے۔
(یہ تفصیلات اے آر وائی پر ارشد شریف کے پروگرام “پاور پلے” میں پیش کی گئیں)