چائلڈ پورنو گرافی کے عالمی گینگ کے مرکزی کردار کے دوران تفتیش خوفناک انکشافات سامنے آگئے۔
نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی اسلام آباد نے آسٹریلوی پولیس اور انٹرپول کی معاونت سے چائلڈ پورنو گرافی کے عالمی نیٹ ورک کے مرکزی ملزم کو گرفتار کیا تھا جس نے دوران تفتیش خوفناک انکشافات کیے اور بتایا کہ گینگ سات افراد پر مشتمل آپریٹ کرتا ہے۔
ذرائع کے مطابق انکشاف کیا گیا ہے کہ مرکزی ملزم 14 سال تک اپنے ہی خاندان کی دو کم عمر بچیوں کیساتھ گھناؤنے جنسی فعل کر کے ویڈیوز ڈارک نیٹ پر بیچتا رہا۔
ذرائع نے بتایا کہ ملزم جن بچیوں کیساتھ شیطانی عمل کرتا رہا وہ ایک اس کی بھانجی اور دوسری ماموں کی بیٹی ہے، ملزم نے ان بچیوں کیساتھ شیطانی عمل کی شروعات 2008 میں کی، ملزم 2022 تک ان بچیوں کیساتھ شیطانی فعل کرکے ان کی ویڈیوز بناتا رہا۔
ملزم بچیوں کی ویڈیوز بنا کر انہیں ڈارک ویب پر بیچتا تھا، پہلی دفعہ ملزم نے جب اپنی بھانجی کے ساتھ یہ فعل کیا تو اس کی عمر اڑھائی سال تھی، ملزم بچیوں کو فحش ویڈیو دکھا کر انہیں اس کام کی ترغیب دیتا رہا۔
ذرائع کے مطابق این سی سی آئی اے کا ٹیکنیکل اسسٹنٹ انیس الرحمان نے کیس کی سنگاپور سے تفتیش شروع کی اور پاکستان تک لے کر آئے، ملزم کا اپنی بھانجیوں سمیت 7 بچیوں کیساتھ گھناؤنے کام میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم اس قدر چالاک تھا کہ اس کو پکڑنے میں انیس الرحمان کو ایک سال کا عرصہ لگا، ملزم کے قبضے سے 50 سے زائد ویڈیوز برآمد ہوئیں، ملزم کی بنائی گئی ویڈیوز عالمی اداروں نے رپورٹ کیں۔
این سی سی آئی اے کے ٹیکنیکل اسسٹنٹ انیس الرحمان کو ملزم کی پہلی ویڈیو سنگاپور میں ملی، ملزم کو ٹریس کرنے کیلئے انیس الرحمان نے سنگاپور، آسٹریلیا، پرتگال، برازیل کے اداروں سے بھی مدد لی گئی تھی۔





