اقوام متحدہ کی لیبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث ایک ارب 60 کروڑ لوگوں کو معاشی نقصان اور مشکلات کا سامنا ہے۔
تنظیم نے خبردار کیا ہے کہ کورونا وبا کی وجہ سے پیدا ہونے والی معاشی صورتحال کے پیش نظر تقریباً آدھی عالمی ورک فورس کو فوری طور پر روزگار کے خاتمے کا خطرہ لاحق ہے۔
عالمی سطح پر کام کرنے والوں کی کل آبادی تین ارب 30 کروڑ ہے جن میں سے تقریباً 2 ارب لوگ غیر رسمی معیشت سے منسلک ہیں جبکہ دیگر اکثر قلیل مدتی معاہدوں پر کام کرتے ہیں یا پھر ذاتی ذریعہ معاش سے وابستہ ہیں۔
کورونا وباء کے باعث بیروزگاری تاریخ کی بلند ترین سطح تک پہنچ جائے گی، ماہرین معاشیات
کورونا وائرس سے دنیا بھر میں 26 کروڑ سے زائد افراد بھوک کا شکار ہو سکتے ہیں، اقوام متحدہ
کورونا وائرس سے پیدا ہونے والے بحران کے پہلے ہی مہینے میں ان کی اجرتوں میں 60 فیصد تک کمی واقع ہوئی اور اب ان میں سے ایک ارب 60 کروڑ لوگ اپنے روزگار سے محروم ہو رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل گائے رائیڈر نے بڑے پیمانے پر غربت میں اضافے کی پیشگوئی کرتے ہوئے ایک بریفنگ میں بتایا کہ ان کے خیال میں روزگار کا بحران اور اس سے پیدا ہونے والے سنگین نتائج ہمارے ہفتے قبل کے تخمینوں سے کہیں زیادہ اور گہرے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ لاکھوں کام کرنے والے افراد کی کوئی آمدن نہ ہونے کا مطلب ہے کہ ان کے پاس نہ کھانا ہو گا، نہ سیکیورٹی اور نہ ہی کوئی مستقبل ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں لاکھوں کاروبار بمشکل سانس لے رہے ہیں کیونکہ ان کے پاس کوئی بچت نہیں ہے یا پھر کریڈٹ تک رسائی حاصل نہیں ہے۔ یہ کام کرنے والے لوگ دنیا کے اصل چہرے ہیں اور اگر ہم نے ان کی مدد نہ کی تو یہ لوگ ختم ہو جائیں گے۔
برطانوی اخبار دی گارڈین کے مطابق امریکہ اور برازیل کے ذریعے تیزی سے پھیلنے والے اس وائرس سے شمالی اور جنوبی امریکہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے لیکن یورپ میں کنٹریکٹس پر کام کرنے والے اور ذاتی کاروبار کرنے والے افراد جلد روزگار کے خاتمے کے شدید خطرے سے دو چار ہیں۔
امریکہ اور افریقہ میں غیر رسمی معیشت سے منسلک افراد کی آمدن میں کمی کا تناسب 81 فیصد، ایشیا اور پیسیفک میں 21.6 فیصد جبکہ یورپ اور سینٹرل ایشیا میں یہ تناسب 70 فیصد تک گرنے کا امکان ہے۔
آئی ایل او کا کہنا تھا کی اس سنگین صورتحال میں ان کمزور مزدوروں کو اپنی حکومتوں کی رہنمائی کرنا چاہیے تاکہ حکومتیں بیل آؤٹ پیکج میں توسیع کر سکیں اور چھوٹے کاروباری اداروں اور انفارمل اکانومی سے منسلک افراد کی مدد کر سکیں۔
ڈائریکٹر جنرل گائے رائیڈر کا کہنا تھا کہ اس وبائی مرض نے یہ ظاہر کر دیا ہے کہ ہم کتنے نازک ہیں اور ہمارے کام کرنے کی دنیا کسقدر غیر مساوی ہے۔
حکومتی مدد مانگنے والے کاروباری پہلے اپنی قیمتی گاڑیاں فروخت کریں، بلغارین وزیر اعظم
بھارت میںلاک ڈاؤن بیروزگاری، اموات، ہجرت اور بھوک کی دردناک داستان بن گیا
ان کا کہنا تھا کہ عام طور پر یہ کہا جاتا ہے کہ اس وبا نے امتیازی سلوک نہیں برتا اور طبی لحاظ سے یہ بات درست ہے کہ ہم سب اس کا شکار ہو سکتے ہیں لیکن معاشی اور سماجی اثرات کے لحاظ سے اس وبائی مرض نے بڑے پیمانے پر امتیازی سلوک کیا ہے۔
گائے رائیڈر کے مطابق کورونا وبا نے سب سے بڑھ کر ان لوگوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا ہے جو پہلے ہی سے معاشی ترقی کے لحاظ سے نچلی سطح پر زندگی بسر کر رہے ہیں اور ان کے پاس وہ بنیادی وسائل اور ضروریات زندگی ہی میسر نہیں جنہیں ہم عام زندگی گزارنے کی ضروریات کا نام دیتے ہیں۔