مشکلات سے دوچار ملکی ٹیکسٹائل انڈسٹری نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ منافع کی تقسیم پر ٹیکس کو مکمل طور پر ختم کر دیں اور دوسرے برآمد کنندگان کے ساتھ ٹیکسوں کی شرح کا تعین کریں۔
آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن نے اپنی 2020-21 بجٹ تجاویز میں حکومت سے کہا ہے کہ حکومت علاقائی سطح پر مسابقتی توانائی کے نرخوں کو یقینی بنائے اور موجودہ سال اور آئندہ دو سال کیلئے کم سے کم ٹرن اوور ٹیکس کا خاتمہ کرے۔
ٹیکسٹائل سیکٹر کا یہ بھی یہی خیال ہے کہ پولی ایسٹر فائبر پر ڈیوٹی صفر ہونی چاہئیے اور کاٹن پر بھی صفر فیصد ڈیوٹی کو برقرار رکھا جائے۔
اے پی ٹی ایم اے نے موقف اختیار کیا کہ زیرو ریٹنگ کو بحال کیا جائے اور مزید کہا کہ ایف بی آر کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ ٹیکسٹائل کی پیداوار چونکہ مقامی سیلز کے 50 فیصد پر مشتمل ہے لہذا زیرو ریٹنگ سیلز ٹیکس کی مد میں 12 ارب ڈالر کی ٹیکس چوری کا سبب بنتا ہے۔
ایف بی آر نے آن ریکارڈ بتایا ہے کہ ٹیکسٹائل سیکٹر کی مقامی سیلز ملکی ٹیکسٹائل کی مجموعی پیداوار کا 20 فیصد ہے۔ انھوں نے کہا کہ غلط تاثر کی وجہ سے زیرو ریٹنگ کو واپس لیا گیا جس سے ٹیکسٹائل انڈسٹری کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔
اے پی ٹی ایم اے کے باقی مطالبات میں ایکسپورٹرز کے لیے براہ راست ایل ٹی ایف ایف، سرکاری اداروں پر آئی آر آئی ایس لاگو کرنا، مینوفیکچرنگ خدشات سے استثنیٰ کا سرٹیفیکیٹ شامل ہیں۔
اسی طرح جنڈ کاٹن پر سیلز ٹیکس 10 فیصد ہے لہذا یہ تجویز پیش کی گئی ہے کہ مناسب ترمیم کے ذریعے جنڈ کاٹن کی خریداری کی زیرو ریٹنگ پر اجازت دی جائے، سروسز پر عائد سیلز ٹیکس کو ای آر ایس/ ایس ٹی اے آر آر کے ذریعے عمل میں لایا جا سکتا ہے، تعمیراتی سامان پر سیلز ٹیکس کے ساتھ ساتھ کئی دیگر مطالبات بھی شامل ہیں۔