کورونا وبا کے باعث عبادت گاہوں پر پابندی کے بعد برطانیہ میں مسلمان بچے نے کارڈ بورڈ سے گھر ہی میں مسجد تعمیر کر دی تاکہ وہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں مسجد جیسے ماحول میں نماز پڑ سکے۔
آٹھ سالہ یحییٰ مراد حسین نے اپنے پلے روم میں متاثر کن مسجد کی تعمیر کے لیے اپنے والدین کے نئے ڈیسک کی پیکجنگ کا گتا ری سائیکل کر کے استعمال کیا۔
یارکشائر میں یحییٰ کو کارڈبورڈ سے ڈیزائن اور مسجد بنانے میں ایک ہفتہ لگا۔
دنیا کے چار ممالک جنہوں نے پابندیاں لگائے بغیر کورونا کےخلاف کامیابی حاصل کی
کورونا وبا جاری رہی تو تراویح اور عید نماز بھی گھر پر ادا کی جائے، سعودی مفتی اعظم
اس کام میں یحییٰ کی والدہ عظمیٰ یوسف نے انکے ساتھ بھرپور تعاون کیا اور کچھ پیچیدہ اسلامی ہندسی ڈیزائنوں میں بیٹے کی مدد کی۔
یحییٰ نے بیرونی حصے کو سجانے کے لیے ٹافیوں کے پیکٹس اور پینٹ کو استعمال کیا اور لائٹس اور ڈفیوزر کا بھی استعمال کیا جو اصلی مسجد کی طرح مختلف اقسام کی خوشبوئیں پھیلاتا ہے۔
برطانوی ویب سائٹ میٹرو کے مطابق یحییٰ نے روزانہ خوش رہو یا مسکراتے رہو جیسے متاثر کرنے والے الفاظ بھی ڈسپلے میں شامل کیے۔
عارضی مسجد یحییٰ کے لیے خاص طور پر اہم ہے کیونکہ پوری دنیا کے مسلمانوں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ مقدس مہینے کے دوران زیادہ عبادات کریں گے۔
یحییٰ نہ صرف اس جگہ کو نماز کے لیے استعمال کرتا ہے بلکہ قرآن کریم بھی پڑھتا ہے جو اس بات کا عکاس ہے کہ اس وقت سب مسلمان عبادات کر رہے ہیں۔
بچے نے بتایا کہ چونکہ تمام مساجد بند کردی گئیں ہیں تو میں نے فیصلہ کیا کہ گھر میں ہی مسجد بناؤں گا۔
اس کا کہنا تھا میری خواہش تھی گھر میں ایک خاص اور پُرامن جگہ ہو، یہ بہت مسحورکن احساس ہے اور جب میں وہاں جاتا ہوں تو اس سے مجھے خوشی ہوتی ہے۔
اس کی والدہ عظمیٰ کو اپنے بیٹے کے اس کام پر فخر ہے جس نے پوری قوت ارادی اور مستقل مزاجی سے مسجد کی تعمیرمکمل کی۔ انہوں نے کہا کہ ان کا بیٹا وہاں روز نماز اور قرآن پڑھتا ہے اور پورا خاندان وہاں وقت گزار کر عبادات کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے بیٹے کے لیے مشکل وقت تھا جس میں وہ اپنے کزنز اور دوستوں سے نہیں مل سکتے تاہم لاک ڈاؤن کے دوران مسجد کی تعمیر نے اسے ایک مثبت سرگرمی فراہم کی۔
یحییٰ کے اسکول بریڈ فورڈ گرامر جونیئر اسکول کے ہیڈ ماسٹر رچرڈ ربیرو نے اپنے اس انتہائی تخلیقی نوجوان طالب علم کے لیے فخر کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں یحییٰ پر واقعی فخر ہے کہ اس نے اس طرح کے چیلنج کا مقابلہ کیا اور اپنے گھر میں خوش، متاثر کن اور محفوظ مقام بنایا۔