قومی احتساب بیورو (نیب) خیبرپختونخوا نے جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے خلاف انکوائری میں ان کے مزید 5 ساتھیوں کو طلب کر لیا۔
مولانا فضل الرحمان پر آمدن سے زائد اثاثوں اور کرپشن کی انکوائری کی جا رہی ہے، گزشتہ دنوں علی امین گنڈاپور نے ان کے مبینہ اثاثوں کی تفصیل جاری کی تھی جس کے مطابق وہ اربوں کی جائیداد کے مالک ہیں جو انہوں نے مختلف قریبی لوگوں کے نام کی ہوئی ہے۔
نیب نے ان افراد کو 16 دسمبر کو پشاور دفتر میں پیش ہونے کے نوٹس جاری کیے ہیں، مولانا فضل الرحمان کے ان قریبی ساتھیوں میں عبدالرؤف، ابرار احمد، محمد جلال، دین محمد اور ابرار علی شاہ شامل ہیں۔ ن افراد کا تعلق ڈیرہ اسمٰعیل خان اور لکی مروت سے ہے۔
مولانا فضل الرحمان کے بھائی ضیاء الرحمان کے خلاف نیب انکوائری شروع
نیب جیسے رشوت خور ادارے کو تسلیم نہیں کرتے، مولانا فضل الرحمان
ستمبر میں میڈیا میں خبریں آئی تھیں کہ نیب نے مولانا فضل الرحمٰن کو آمدن سے زائد اثاثوں کے الزام میں تحقیقات کے لیے طلب کرلیا ہے، جبکہ ان کے قریبی ساتھی موسیٰ خان کو 24 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا۔
اس کے جواب میں مولانا فضل الرحمان نے ایک بیان میں کہا کہ ہم نیب جیسے رشوت خور ادارے کو تسلیم نہیں کرتے۔
اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ جب ہم اس ادارے کو تسلیم نہیں کرتے، اس کے نوٹس کی بھی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پارٹی کارکنان اور قریبی رفقاء کو نیب کی جانب سے نوٹس جاری کرنا کردار کشی کی روایتی مہم ہے، ایسے نوٹسز کی کوئی قانونی اہمیت نہیں ہے۔
اس سے قبل نیب کی جانب سے جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان کے قریبی ساتھیوں گل اصغر اور نور اصغر کو 10 دسمبر کو نیب میں پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا گیا تھا۔
گل اصغر اور نور اصغر کی نیب میں طلبی آمدن سے زائد اثاثہ جات، کرپشن اور کرپٹ پریکٹس کے الزام پر کی گئی تھی۔
خیال رہے کہ رواں سال ستمبر میں قومی احتساب بیورو نے آمدن سے زائد اثاثہ کیس میں مولانا فضل الرحمان کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا تھا اور اس حوالے سے مختلف امور پر تفتیشی ٹیم تحقیقات کررہی ہے۔
نیب خیبر پختونخوا نے صوبائی حکومت کے افسر و مولانا فضل الرحمٰن کے چھوٹے بھائی ضیاالرحمٰن کو بھی طلبی کا نوٹس جاری کیا تھا۔
ضیاالرحمٰن کو غیر قانونی اثاثے رکھنے سمیت متعدد الزامات پر شروع کی گئی انکوائری میں 25 اگست کو تفتیشی ٹیم کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی گئی تھی۔