سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کراچی عملدرآمد کیس میں 460 ارب روپے کی ادائیگی کے لیے 3 سال کی مہلت دینے کی درخواست مسترد کر دی۔
سپریم کورٹ نے کیس کا مختصر فیصلہ سنا دیا۔ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔
جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔
بحریہ ٹاؤن کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ کورونا وائرس کے باعث دنیا بھر کے کاروبار ختم ہو کر رہ گئے ہیں، اکنامک رپورٹ کے مطابق لاکھوں افراد بے روزگار ہوئے ہیں۔
جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ آپ دوسرے کاروباروں کو چھوڑیں اور اپنا بتائیں کہ بحریہ ٹاؤن کو کیا نقصان ہوا ہے، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ حکومت کہہ رہی ہے کہ معیشت دوبارہ ٹریک پر آچکی ہے، دنیا کے نہیں، بحریہ ٹاؤن اپنے اعدادو شمار دکھائے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کراچی پروجیکٹ تو بحریہ پہلے ہی فروخت کر چکا ہے، جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کوئی بنک تو نہیں جہاں مذاکرات کر کے رعایت لی جائے۔
بعد ازاں عدالت نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے بحریہ ٹاؤن کی درخواست مسترد کر دی۔