کراچی(نیوز ڈیسک ) سندھ ہائیکورٹ نے بزرگ باپ کی بیٹوں سے تحفظ کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کردی۔ نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق بزرگ باپ نے بیٹوں سے تحفظ کی درخواست پرفیصلے کےلیے عدالت سے رجوع کیا تھا جس میں درخواست گزار محمد عابدحسین نے مو¿قف اپنایا تھا کہ گلشن اقبال بلاک 13 ڈی کا رہائشی ہوں، گرائونڈ فلور پر میں اپنے 2 بچوں اور اہلیہ کے ساتھ رہائش پذیر ہوں، پہلی منزل پر میرے 3بیٹے رہتے ہیں جواپنا اپنا الگ کاروبار کرتے ہیں، ستمبر 2023 کو میرے بیٹوں نے مجھے اوراہلیہ کو تشدد کا نشانہ بنایا۔درخواست گزارنے ا ستدعا کی کہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ایسٹ کو تحفظ سے متعلق درخواست کی تھی، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ایسٹ کو میری شکایت پرجلد کارروائی مکمل کرنےکاحکم دیاجائے۔درخواست پر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ عقیل عباسی نے سماعت کی اور اس دوران انہوں نے ریمارکس دیے کہ کون بدبخت اپنے والدین پرتشدد کرتاہے، جو ماں باپ پرظلم کرتاہے وہ اللہ کے عذاب سے نہیں بچ سکتا۔
اس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ سابق صدرپاکستان نے 2021 میں پیرنٹ پروٹیکشن ایکٹ جاری کیا تھا، اسمبلی کی عدم دلچسپی کے باعث ایکٹ کو منظور نہیں کیاگیا، ایکٹ کی مددختم ہوچکی،اس لیے درخواست پرکوئی فیصلہ جاری نہیں کیاجاسکتا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ درخواست میں جس ایکٹ کا حوالہ دیا گیا ہے وہ ختم ہوچکاہے، بدقسمتی سے اس درخواست پرفیصلہ نہیں کرسکتے۔بعد ازاں عدالت نے بزرگ باپ کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کردی۔