نئی دہلی: بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے H-1B ویزا پر سالانہ 1 لاکھ ڈالر ڈالر فیس عائد کرنے کے فیصلے کو وزیر اعظم نریندر مودی کے لیے “سالگرہ کا تحفہ” قرار دیا ہے۔
کانگریس نے کہا ہے کہ یہ اقدام بھارتی ٹیکنالوجی کارکنوں کے لیے نقصان دہ ہوگا اور عالمی سطح پر وزیر اعظم کی خارجہ پالیسی کی “خالی بہادری” کو بے نقاب کرے گا۔کانگریس کے صدر ملّیکار جن کھڑگے نے کہا کہ بھارتی شہری اس بات سے “رنجیدہ” ہیں کہ وزیر اعظم کو امریکہ کی طرف سے ایسا تحفہ ملا۔
انہوں نے X پر پوسٹ میں لکھا:“@narendramodi جی، بھارتی شہری اس بات سے رنجیدہ ہیں کہ آپ نے سالگرہ کے بعد جو تحائف وصول کیے۔ ‘اب کی بار، ٹرمپ سرکار’ کی حکومت سے H-1B ویزوں پر 1 لاکھ ڈالرڈالر سالانہ فیس، جو بھارتی ٹیک ورکرز پر سب سے زیادہ اثر ڈالے گی، کیونکہ 70 فیصد H-1B ویز ہولڈرز بھارتی ہیں۔ پہلے ہی 50 فیصد ٹریف لاگو ہو چکی ہے، اور صرف 10 شعبوں میں بھارت کو 2.17لاکھ کروڑ روپے کا نقصان متوقع ہے۔
HIRE ایکٹ بھارتی آؤٹ سورسنگ کو نشانہ بنا رہا ہے، اور چابہار پورٹ کی چھوٹ ختم کر دی گئی، جس سے ہمارے اسٹریٹجک مفادات کو نقصان پہنچا۔
”انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم کی خارجہ پالیسی صرف ظاہری دکھاوے تک محدود ہے اور حقیقی خارجہ پالیسی کا مقصد قومی مفادات کے تحفظ، بھارت کو اول رکھنا، اور حکمت و توازن کے ساتھ دوستی قائم کرنا ہونا چاہیے۔
کانگریس رکن پارلیمنٹ گوراو گوگوئی نے بھی وزیر اعظم پر تنقید کی اور کہا کہ H-1B فیصلے سے بھارت کے “سب سے بہترین اور ذہین افراد” متاثر ہوں گے۔
انہوں نے کہا: “امریکی حکومت کے حالیہ فیصلے نے بھارت کے ذہین نوجوانوں کے مستقبل پر اثر ڈالا ہے۔ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کی بہادری اب بھی یاد ہے، جب ایک بھارتی خاتون سفارتکار کو امریکہ میں توہین کا سامنا کرنا پڑا۔
اب وزیر اعظم مودی کی اسٹریٹجک خاموشی اور بلند دکھاوے کی ترجیح بھارت اور اس کے شہریوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہو رہی ہے۔”کانگریس کے کمیونیکیشن انچارج پاون کھیرہ نے راہل گاندھی کی مودی پر تنقید کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اب بھی ایک کمزور وزیر اعظم کے ساتھ جکڑا ہوا ہے۔ٹرمپ انتظامیہ کے اس اقدام کو بھارت میں اپوزیشن کی جانب سے وزیر اعظم کے لیے “سالگرہ کا تحفہ” قرار دیا جا رہا ہے اور اس پر کانگریس نے سخت تنقید کی ہے