• Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
پیر, دسمبر 1, 2025
  • Login
No Result
View All Result
NEWSLETTER
Rauf Klasra
  • Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
  • Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
No Result
View All Result
Rauf Klasra
No Result
View All Result
Home بلاگ

پاکستانیوں کو اب ویزے کیوں نہیں ملتے ؟ زاہد شکور کی عمان سے اہم تحریر

by ویب ڈیسک
دسمبر 1, 2025
in بلاگ
0
پاکستانیوں کو اب ویزے کیوں نہیں ملتے ؟ زاہد شکور کی عمان سے اہم تحریر
0
SHARES
921
VIEWS
Share on FacebookShare on Twitter

ایک سوال جو ہر کسی کی زبان پر ہے

آج کل جہاں بھی جائیں، جہاں بھی بیٹھیں، ایک ہی سوال گردش کرتا نظر آتا ہے – “عمان میں ورکرز کے ویزے کب کھلیں گے؟” یہ سوال صرف ایک سوال نہیں، بلکہ ہزاروں خاندانوں کی پریشانی، لاکھوں امیدوں کا انتظار، اور ایک پوری قوم کی فکر مندی کی عکاسی کرتا ہے۔

کافی شاپ ہو یا دوستوں کی محفل، آفس کی گپ شپ ہو یا گھر کی بات چیت، یہ موضوع ہر جگہ زیر بحث ہے۔ اور سچ یہ ہے کہ یہ صرف عمان کا مسئلہ نہیں – دبئی، ابوظہبی، اور دیگر خلیجی ممالک میں بھی پاکستانی ورکرز کے ویزوں پر پابندیاں عائد ہو رہی ہیں۔

خوش آئند بات یہ ہے کہ ہماری سفارتکاری محنت کر رہی ہے۔ عمان میں پاکستان کے سفیر جناب سید نوید بخاری صاحب اور ان کی پوری ٹیم اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے دن رات کوششیں کر رہے ہیں۔ عمانی حکام سے بات چیت جاری ہے اور ہم سب کو امید ہے کہ جلد مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔

لیکن سوال یہ ہے کہ کیا صرف سفارتی کوششوں سے یہ مسئلہ مستقل طور پر حل ہو جائے گا؟ یا پھر ہمیں اپنے اندر بھی کچھ تبدیلیاں لانا ہوں گی؟

میرا مشاہدہ اور تجزیہ

میں نے گزشتہ کئی ماہ میں اس مسئلے کا گہرائی سے مطالعہ کیا ہے۔ میرا ماننا ہے کہ یہ پابندیاں اچانک یا بلا وجہ نہیں آئیں۔ اس کے پیچھے کچھ ٹھوس وجوہات ہیں جن کا سامنا کرنا ہوگا:

پہلی وجہ- بہت سے لوگ visit visa پر جا کر واپس نہیں آتے اور غیر قانونی طور پر وہاں رہنے کی کوشش کرتے ہیں۔

دوسری وجہ- کچھ لوگ skilled worker کے نام پر جاتے ہیں لیکن اصل میں ان کے پاس وہ ہنر ہوتا ہی نہیں۔ جعلی certificates کا دھندہ چل رہا ہے۔

تیسری وجہ- غیر رجسٹرڈ اور غیر ذمہ دار recruitment agencies نے لوگوں کو جھوٹے وعدے کر کے بھیجا اور نتیجتاً وہاں جا کر لوگ مشکل میں پھنس گئے۔

اب سوال یہ ہے کہ ہم اس صورتحال سے کیسے نکلیں؟ کیا کوئی ایسا نظام بنایا جا سکتا ہے جس سے یہ مسائل حل ہوں اور ہمارے ایماندار لوگ بھی روزگار کے مواقع سے محروم نہ ہوں؟

میں نے اس سوال کا جواب تلاش کرنے کے لیے دنیا کے مختلف ممالک کے نظام کا مطالعہ کیا، اور سب سے زیادہ متاثر کن مثال مجھے فلپائن کی ملی۔

فلپائن کی کامیاب مثال – ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟

فلپائن ایک ایسا ملک ہے جو ہماری طرح ایک ترقی پذیر ملک ہے۔ وہاں بھی معاشی مسائل ہیں، بے روزگاری ہے، لیکن آج دنیا بھر میں Filipino workers کو سب سے زیادہ قابل اعتماد سمجھا جاتا ہے۔ ان کے تقریباً ایک سے سوا کروڑ لوگ بیرون ملک کام کر رہے ہیں اور سالانہ تقریباً 37 ارب ڈالر گھر بھیجتے ہیں۔

یہ کامیابی اچانک نہیں ملی۔ انہوں نے ایک منظم نظام بنایا جس میں کئی دہائیوں کی محنت لگی۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ ان کا نظام کیسے کام کرتا ہے:

فلپائن کا منظم نظام

پہلا قدم: تربیت لازمی

فلپائن میں کوئی بھی شخص بیرون ملک نہیں جا سکتا جب تک وہ PDOS (Pre-Departure Orientation Seminar) میں شرکت نہ کرے۔ اس میں انہیں سکھایا جاتا ہے کہ جس ملک میں جا رہے ہیں وہاں کے قوانین کیا ہیں، ثقافت کیسی ہے، اپنے حقوق کیا ہیں، اور مشکل میں پھنسیں تو کیا کریں۔ یہ صرف formality نہیں بلکہ ایک serious training program ہے۔

دوسرا قدم: ہنر کی سخت جانچ

ہر تکنیکی ورکر کا ہنر TESDA (Technical Education and Skills Development Authority) کے ذریعے جانچا جاتا ہے۔ اگر کوئی electrician بن کر جا رہا ہے تو اسے practical test دینا ہوتا ہے۔ صرف کاغذی certificate دکھا دینے سے کام نہیں چلتا۔

تیسرا قدم: صرف لائسنس یافتہ ایجنسیاں

فلپائن میں صرف وہی recruitment agencies کام کر سکتی ہیں جن کے پاس POEA (Philippine Overseas Employment Administration) کا لائسنس ہو۔ اگر کوئی ایجنسی کسی کو دھوکہ دے تو اس کا لائسنس فوری منسوخ ہو جاتا ہے۔

چوتھا قدم: workers کی بہبود کا مضبوط فنڈ

OWWA (Overseas Workers Welfare Administration) نے ایک مضبوط welfare system بنایا ہے۔ ہر ورکر سے ایک مقررہ رقم لے کر ایک fund بنایا جاتا ہے۔ اگر کوئی باہر مشکل میں پھنس جائے تو یہ fund قانونی مدد سے لے کر واپسی کے ٹکٹ تک سب کچھ فراہم کرتا ہے۔

پانچواں قدم: سفارتخانوں کا بھرپور کردار

فلپائن کے سفارتخانے صرف passport جاری کرنے کی جگہ نہیں۔ ہر بڑے شہر میں Filipino community centers ہیں، 24 گھنٹے helpline ہے، legal assistance دستیاب ہے۔ یہ سفارتخانے اپنے لوگوں کے حقیقی محافظ ہیں۔

چھٹا قدم: دوسرے ممالک سے معاہدے

فلپائن دوسرے ممالک کے ساتھ باقاعدہ bilateral labor agreements کرتا ہے جس میں workers کے حقوق، کم از کم تنخواہ، کام کے اوقات، اور تنازعات کے حل کا طریقہ طے ہوتا ہے۔

میری تجاویز – پاکستان کیا کر سکتا ہے؟

اپنے تجزیے اور مشاہدے کی بنیاد پر میں کچھ عملی تجاویز پیش کرنا چاہوں گا:

فوری اقدامات (اگلے 3-6 ماہ میں)

1: تربیت کو لازمی قرار دیا جائے

Bureau of Emigration & Overseas Employment (BEOE) کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر ایک comprehensive pre-departure training program شروع کرے۔ یہ training صرف ایک دن کی نہیں بلکہ کم از کم تین سے پانچ دن کی ہونی چاہیے جس میں:

– میزبان ملک کے قوانین اور ثقافت
– ویزا کی شرائط اور ذمہ داریاں
– حقوق اور تحفظات
– Emergency contacts اور procedures
– Financial literacy اور remittance کے محفوظ طریقے

2: ہنر کی تصدیق کا سخت نظام

NAVTTC اور provincial TEVTAs کو فوری طور پر ایک skill verification system بنانا چاہیے:

– صرف certificate دکھانے سے کام نہ چلے
– Practical tests لیے جائیں
– Third-party assessors کو شامل کیا جائے
– جعلی certificates کے خلاف سخت کارروائی

3: جعلی ایجنسیوں کا صفایا

میں نے دیکھا ہے کہ بہت سی غیر رجسٹرڈ agencies کھلے عام لوگوں کو دھوکہ دے رہی ہیں۔ ضروری ہے کہ:

– صرف BEOE سے رجسٹرڈ agencies کام کریں
– جھوٹے وعدے کرنے والوں پر مثالی کارروائی ہو
– Public awareness campaigns چلائے جائیں

4: ضمانت کا معقول نظام

Visit visa پر جانے والوں کے لیے ایک refundable security deposit کا نظام بنایا جائے۔ یہ رقم اتنی زیادہ نہ ہو کہ عام آدمی کے لیے مشکل ہو جائے، لیکن اتنی ضرور ہو کہ لوگ سنجیدگی سے لیں۔

درمیانی مدت کے اقدامات (اگلے 1-2 سال میں)

1: bilateral agreements پر focus

ہماری Ministry of Foreign Affairs کو چاہیے کہ وہ خلیجی ممالک کے ساتھ باقاعدہ labor agreements پر کام کرے۔ سفیر نوید بخاری صاحب جیسے محنتی سفراء اس میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

2: سفارتخانوں میں labor wings

ہر سفارتخانے میں ایک dedicated labor wing ہونا چاہیے جو:

– وہاں موجود Pakistani workers کی registration کرے
– Regular check-ins کا نظام بنائے
– مشکل میں فوری مدد فراہم کرے
– Employers کے ساتھ coordination رکھے

3: comprehensive welfare fun

ایک مضبوط welfare fund قائم کیا جائے جو:

– مشکل میں پھنسے workers کی legal اور financial مدد کرے
– Emergency repatriation کی سہولت دے
– Medical emergencies میں support کرے

4: skill development programs کو scale کری

NAVTTC اور TEVTA کو مضبوط بنایا جائے:

– International standards کے مطابق training
– Industry کے ساتھ partnership
– Modern equipment اور qualified instructors
– Free یا subsidized training for deserving candidates

طویل مدت کا وژن (اگلے 5-10 سال میں)

1: تعلیمی نظام میں vocational training کو mainstream کریں

ہمارے سکولوں اور کالجوں میں صرف theoretical education نہیں بلکہ practical skills پر بھی زور دیا جائے۔ Germany اور Switzerland کی طرح apprenticeship programs شروع کیے جائیں۔

2: “Pakistani Skilled Worker” کا positive brand بنائیں

ہمیں اپنی image building پر کام کرنا ہوگا:

– Excellence کی کہانیاں share کریں
– Success stories کو highlight کریں
– International media میں positive coverage حاصل کریں

3: اور سب سے اہم – اپنے ملک میں مواقع پیدا کریں

آخر میں یہ بات بہت ضروری ہے کہ اگر اپنے ملک میں روزگار کے مواقع ہوں، معاشی استحکام ہو، تو لوگ overstay کرنے یا غیر قانونی طریقوں سے باہر رہنے کے بارے میں سوچیں گے ہی نہیں۔

امریکہ اور یورپ – ایک مختلف زاویہ

یہاں ایک دلچسپ نکتہ سمجھنا ضروری ہے۔ جب میں نے امریکہ اور یورپی ممالک کے نظام کا مطالعہ کیا تو پتہ چلا کہ ان کی حکومتیں اپنے شہریوں کو control نہیں کرتیں بلکہ ان کی تربیت کرتی ہیں۔

ان ممالک کے لوگوں کو زیادہ تر جگہوں پر visa کی ضرورت ہی نہیں پڑتی کیونکہ:

– ان کے اپنے ملکوں میں اچھے مواقع ہیں
– بچپن سے قانون کا احترام سکھایا جاتا ہے
– معاشی استحکام کی وجہ سے overstay کرنے کی ضرورت نہیں
– ماضی میں ان کے شہریوں نے اچھا track record بنایا ہے

یہ سب چیزیں رات دن میں نہیں بنتیں، لیکن مسلسل محنت سے ضرور حاصل ہوتی ہیں۔

ہم سب کی ذمہ داری

آخر میں میں یہ کہنا چاہوں گا کہ یہ صرف حکومت یا BEOE کا مسئلہ نہیں۔ یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے:

حکومت کی ذمہ داری:ایک مضبوط اور شفاف نظام بنانا

سفارتخانوں کی ذمہ داری ،اپنے لوگوں کی حفاظت اور رہنمائی کرنا (جیسے سفیر نوید بخاری صاحب کر رہے ہیں)

تعلیمی اداروں کی ذمہ داری:معیاری تربیت فراہم کرنا اور جعلی certificates پر قابو پانا

recruitment agencies کی ذمہ داری:
ایمانداری سے کام کرنا اور لوگوں کو دھوکہ نہ دینا

اور سب سے اہم – خود ہماری ذمہ داری
جہاں بھی جائیں، قانون کا احترام کریں، وقت پر واپس آئیں، اور اپنے ملک کا نام روشن کریں

جب ہم سب اپنی اپنی ذمہ داریاں نبھائیں گے تو یقیناً ایک دن آئے گا جب “عمان میں ویزے کب کھلیں گے؟” یہ سوال ہی نہیں ہوگا۔ بلکہ سوال یہ ہوگا کہ “پاکستان سے skilled workers کیسے حاصل کریں؟”

یہ خواب دور نہیں، بس ضرورت ہے مسلسل محنت، ایمانداری اور سب سے بڑھ کر اجتماعی کوشش کی۔

نوٹ: یہ کالم عام آگاہی کے لیے ہے۔

ویب ڈیسک

ویب ڈیسک

Next Post
آسٹریا کی 31 سالہ معروف انفلوئنسر کی لاش ہمسایہ ملک کے جنگل سے ایک سوٹ کیس میں برآمد

آسٹریا کی 31 سالہ معروف انفلوئنسر کی لاش ہمسایہ ملک کے جنگل سے ایک سوٹ کیس میں برآمد

متحدہ عرب امارات کاوزٹ ویزا یا نوکری، پاکستانیوں کیلئے قواعد و ضوابط جاری

متحدہ عرب امارات کے ڈرائیورز لائسنس سے متعلق وہ اہم قوانین جو امارات جانے والوں کو لازمی معلوم ہونے چاہئیں ، کن ممالک کے لوگ ٹیسٹ کے بغیر وہاں گاڑی چلاسکتے ہیں؟

کراچی: مین ہول میں گرنے والے 3 سالہ بچے کی 14 گھنٹوں بعد لاش نکال لی گئی

کراچی: مین ہول میں گرنے والے 3 سالہ بچے کی 14 گھنٹوں بعد لاش نکال لی گئی

امریکا نے مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث افغان شہریوں کی فہرست جاری کردی

امریکا نے مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث افغان شہریوں کی فہرست جاری کردی

کرپشن کے الزامات ،شیخ حسینہ کو 5 سال ،انکی بہن ریحانہ کو 7 سال اور بھانجی ٹیولپ صدیق کو 2 سال قید کی سزا

کرپشن کے الزامات ،شیخ حسینہ کو 5 سال ،انکی بہن ریحانہ کو 7 سال اور بھانجی ٹیولپ صدیق کو 2 سال قید کی سزا

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • About
  • Advertise
  • Careers
  • Contact

© 2024 Raufklasra.com

No Result
View All Result
  • Home
  • Politics
  • World
  • Business
  • Science
  • National
  • Entertainment
  • Gaming
  • Movie
  • Music
  • Sports
  • Fashion
  • Lifestyle
  • Travel
  • Tech
  • Health
  • Food

© 2024 Raufklasra.com

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In