اسلام آباد (رافعہ زاہد سے ) ماضی میں جن جماعتوں پر پابندی لگائی گئی وہ جماعتیں مختلف ناموں سے آج بھی موجود ہیں ایک جماعت عوامی لیگ آج بنگلہ دیش کی حکمران ہے لیکن پاکستان میں نے ماضی کی سنگین غلطیوں سے سبق نہ سیکھنے کی روایت آج بھی برقرار ہے۔
۱۔ کمیونسٹ پارٹی آف پاکستا ن۔۔۔ سن 1954 میں جب دنیا میں کمیونزم زور پکڑ رہا تھا اور امریکہ اور روس میں کولڈ وار کا آغاز ہو چکا تھا تب پاکستان بننے کے چند سالوں بعد ہی کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔
پارٹی پر پابندی عائد کرنے کی وجہ؟
کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان پر وزیراعظم لیاقت علی خان کی حکومت ختم کرنے کی کوشش کے الزام میں پابندی لگائی گئی تھی۔
پارٹی پر الزام لگایا گیا تھا کہ اس نے سوویت یونین کی مدد سے میجر جنرل اکبر خان کی قیادت میں حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی اور اس مقدمے کے سلسلے میں میجر جنرل اکبر خان، ان کی اہلیہ، شاعر فیض احمد فیض، درجنوں فوجی اہلکار اور پارٹی کے سیکریٹری جنرل سید سجاد ظہیر گرفتار کر لیے گئے تھے۔
۲۔ جماعت اسلامی ۔۔سن 1963 میں جماعت اسلامی پر پابندی لگا دی گئی تھی۔مولانا سیدابوالاعلیٰ مودودی کو گرفتار کر دیا گیا تھا اور سپریم کورٹ نے بعد ازاں اس پارٹی پر پابندی ختم کردی تھی
۳۔ عوامی لیگ ۔۔ 26 فروری 1971 میں سیاسی جماعت عوامی لیگ پر جنرل یحییٰ خان نے پابندی لگا دی تھی۔ اس جماعت نے اس وقت کے الیکشنز میں اکثریت حاصل کی تھی۔ عوامی لیگ پارٹی پر ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر پابندی لگا دی گی تھی۔
۴۔ نیشنل عوامی پارٹی۔۔ پختون رہنما ولی خان کی نیشنل عوامی پارٹی (نیپ) پاکستان کی ایسی سیاسی جماعت ہے جس پر دو مرتبہ پابندی لگائی گئی تھی
پہلی مرتبہ سنہ 1971 میں یحییٰ خان نے نیپ پر پابندی لگائی تھی اور دوسری مرتبہ سنہ 1975 میں نیشنل عوامی پارٹی (نیپ) پر ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت نے پابندی لگا دی تھی۔ نیشنل عوامی پارٹی پر الزام لگایا کہ وہ حیات خان شیر پاؤ کے قتل میں ملوث ہے۔ لیکن نیشنل عوامی پارٹی یعنی (نیپ) آج اے این پی کی صورت میں موجود ہے۔
۵۔ سپہ صحابہ، سپہ محمد ۔۔سنہ 2002 میں جنرل پرویز مشرف نے “سپہ صحابہ، سپہ محمد” پارٹی اور اس طرح کے کچھ گروپ تھے جن پر پابندی لگائی گئی تھی۔
لیکن آج بھی یہ تمام گروپ مختلف سیاسی جماعتوں کے ناموں سے آج بھی سیاست میں موجود ہیں۔
۶ ۔ جیے سندھ قومی محاذ ۔۔ سال 2020 میں ان کے دور حکومت میں سندھ کی جماعت جیے سندھ قومی محاذ پر پابندی لگ چکی ہے۔ جو آج عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف اس وقت خود پابندی کا سامنا کر رہے ہیں۔
اس پارٹی کے ہمراہ دو گروہوں سندھو دیش لبریشن آرمی اور سندھو دیش ریولوشنری آرمی پر بھی دہشت گردی کے الزاماات کے تحت پابندی لگائی گئی تھی۔
۷۔ ٹی ایل پی ۔۔۔سنہ 2021 میں پاکستان تحریک انصاف ہی کے دور میں ٹی ایل پی پر پابندی لگائی گئی تھی تاہم بعد ازاں یہ پابندی ختم کر دی گئی۔
ٹی ایل پی پر پُرتشدد حملوں اور سکیورٹی اہلکاروں کی جانیں لینے کا الزام لگایا گیا تھا جب کہ پارٹی کی جانب سے احتجاج کے بعد کچھ ہی ماہ میں پابندی ختم کر کے اس کے سربراہ سعد رضوی کو رہا کر دیا گیا تھا۔
ٹی ایل پی نے پابندی کے باوجود انتخابات میں حصہ لیا تھا کیونکہ الیکشن کمیشن نے اس کو ڈی لسٹ نہیں کیا تھا۔