اسلام آباد (رافعہ زاہد سے ) جنرل قمر جاوید باجوہ کی خواہش تھی کہ جنرل ساحر شمشاد مرزا آرمی چیف جبکہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی عاصم منیر ہوتے ۔۔۔۔ایک جانب چودھری شجاعت حسین اور چودھری پرویز الٰہی۔۔دوسری جانب ایم کیو ایم اور عمران خان کے درمیان تلخیاں ڈالنے کا کام کون مینیج کر رہا تھا۔۔؟؟اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے وجہ بتا دی
اسپیکر پنجاب اسمبلی سے پروگرام کے میزبان نے سوال کیا کہ بانی پی ٹی آئی کہتے ہیں کہ انہیں آئی بی رپورٹ دیتی تھی کہ ملک احمد خان ہر وقت جنرل باجوہ کے پاس بیٹھا رہتا تھا جس پر ملک احمد خان نے جواب دیا کہ میں نے جو بات جنرل باجوہ کے بارے میں کہی وہ عوام بھی جانتی ہے کہ جنرل باجوہ توسیع لینا چاہتے ہیں۔ جنرل باجوہ دو دفعہ منظر عام پر آئے ،ایک جولائی کے آخر میں اور دوسرا ستمبر کے آخری دنوں میںاپنی ریٹائرمنٹ سے قبل۔ جنرل باجوہ امریکا گئے اور وہاں عوامی پوزیشن لے کر دو ٹوک الفاظ میں توسیع لینے سے انکار کیا بلکہ جنرل باجوہ نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں خطاب کے دوران جہاں پاکستان کے نامور صحافی حامد میر ، محمد مالک اور دیگر موجود تھے،وہاں بھی مدت ملازمت میں توسیع لینے سے انکار کر دیا تھا۔ اس کے بعد پاکستانی میڈیا نے کم سے کم اگلے چوبیس گھنٹے تک اس خبر کو بطور بریکنگ چلایا۔
پروگرام میں مزید گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے بیان دیا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی یہ خواہش ضرور تھی کہ جنرل ساحر شمشاد مرزا آرمی چیف ہوں اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل عاصم منیر ہوں۔ وہ اپنی خواہش کا اظہار کرتے تھے مگر یہ بھی کہتے تھے کہ یہ اختیار حکومت کا ہے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے عمران خان کے حالیہ بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ چودھری شجاعت حسین اور چودھری پرویز الٰہی کے درمیان جو تلخیاں پیدا ہوئیں اور دوسری جانب ایم کیو ایم کا عمران خان سے الگ ہونا سب کے علم میں نہیں ہے کہ وہ کون مینیج کر رہا تھا؟۔