اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان میں ہونے والی چیمپئنز ٹرافی میں بھارت نے پاکستان نہ آنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پی سی بی بھی اپنے مؤقف پر ڈٹ گیا ہے اور مائنس بھارت چیمپئنز ٹرافی کی تجویز دیے جانے پر غور ہو رہا ہے۔
چیمپئنز ٹرافی پر پاک بھارت تنازع حل نہ ہوا تو مالی نقصان آئی سی سی کا بھی ہوگا۔بھارتی رویےکے خلاف پاکستانی پالیسی موجودہ سائیکل میں آئی سی سی کی آمدن پر اثر انداز ہوگی۔
پاکستانی حکومت بھارت کے نہ آنے پر اس سے میچز کے بائیکاٹ کا کہہ چکی ہے۔بھارت کو 2024 سے 2031 تک آئی سی سی کے 4 ایونٹس کی میزبانی کرنا ہے۔پاکستانی حکومت کی ٹیم بھارت نہ بھیجنےکی پالیسی ان ایونٹس میں پاکستان کی شرکت ناممکن بناسکتی ہے۔حکومت پاکستان کی موجودہ پوزیشن کے بعد آئی سی سی میں بھی ہلچل ہے۔
بھارت کو اگلے سال ویمن ورلڈکپ، 2026 میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ، 2029 میں چیمپئنز ٹرافی اور 2031 میں ورلڈکپ کی میزبانی کرنا ہے۔ پاکستان کا ان ایونٹس سے دستبردار ہونا آئی سی سی کے براڈکاسٹ ریونیو پر اثر انداز ہوگا۔
آئی سی سی نے2027 تک کے براڈکاسٹ رائٹس 3 عشاریہ 2 بلین ڈالرز میں فروخت کیے ہیں۔ پاکستان کی دستبرداری کی صورت میں رائٹس کی ویلیو کم ہونےکا خدشہ ہوگا۔
خیال رہے کہ آئی سی سی ریونیو ممبر بورڈز میں تقسیم کرتا ہے، یہ آمدن کم ہوئی تو اس کا تمام بورڈز کی آمدن پر اثر پڑے گا۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ مقابلوں کو عوام کی بڑی تعداد نے دیکھا ہے۔
آئی سی سی براڈکاسٹرز کی خواہش پر ہر ایونٹ میں پاکستان اور بھارت کا مقابلہ یقینی بناتا ہے۔ پاکستان اور بھارت کا میچ نہ ہوا تو آئی سی سی براڈکاسٹرز کو بھی نقصان کا سامنا رہےگا۔