دبئی ڈیٹا اینڈ اسٹیٹسٹکس اسٹیبلشمنٹ کے اندازوں کے مطابق دبئی کی آبادی جمعرات کو 40 لاکھ تک پہنچ گئی، جو اس کی تاریخ کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
گزشتہ 14 سالوں میں دبئی کی آبادی دگنی ہوئی کیونکہ 2011 میں امارت کی آبادی 20 لاکھ تھی۔
اعداد و شمار کے مطابق 1975 میں دبئی کی آبادی صرف 1,87,187تھی، جو 2002 کے اوائل میں 10 لاکھ تک پہنچی، 2011 میں 20 لاکھ اور 2018 میں 30 لاکھ تک جا پہنچی۔
امارت کی آبادی کو 20 لاکھ سے 30 لاکھ تک پہنچنے میں سات سال لگے اور پھر 30 لاکھ سے 40 لاکھ تک پہنچنے میں مزید سات سال لگے۔ اگر یہ شرح نمو برقرار رہی تو دبئی کی آبادی 2032 تک 50 لاکھ اور 2039 تک 60 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے، جو دبئی 2040 اربن ماسٹر پلان کے تحت متوقع 58 لاکھ کی حد سے تجاوز کرسکتی ہے۔
2021 میں کووڈ-19 وبا کے پھیلاؤ کے باعث دبئی میں آبادی میں سب سے کم اضافہ دیکھا گیا، جب بڑی تعداد میں کمپنیوں نے ملازمین کو فارغ کردیا اور بہت سے لوگ اپنے وطن واپس چلے گئے۔ اس کے بعد سے دبئی نے دوبارہ کاروباری حضرات، پروفیشنلز، کروڑ پتیوں اور ارب پتیوں کے لیے اپنی کشش بحال کرلی ہے، جہاں سرمایہ کاری پر زیادہ منافع، بہتر روزگار کے مواقع، عالمی معیار کی طرزِ زندگی اور تحفظ و سلامتی فراہم کی جاتی ہے۔
دبئی کی طرح، متحدہ عرب امارات کی مجموعی آبادی میں بھی دہائیوں سے غیر معمولی اضافہ ہورہا ہے، جو ورلڈومیٹر کے مطابق 1 کروڑ 13.9 لاکھ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
آبادی میں اضافے کے اثرا ت
بڑھتی ہوئی آبادی شہر کے رہائشیوں پر براہِ راست اور بالواسطہ اثر ڈالے گی، جیسے گھروں کی بڑھتی ہوئی طلب، تعلیمی اداروں، پبلک ٹرانسپورٹ، طبی سہولیات اور ماہرین، انفراسٹرکچر منصوبے، روزگار کے مواقع اور ویزوں کی ضرورت وغیرہ۔
سنچری فنانشل کے چیف انویسٹمنٹ آفیسر وجے ویلیچا کے مطابق:
"کسی شہر میں بڑھتی ہوئی آبادی عام طور پر اشیاء اور خدمات کی زیادہ مانگ میں تبدیل ہوجاتی ہے۔ اس طرح رہائشی سب سے پہلے مختلف شعبوں میں زیادہ متنوع آپشنز دیکھیں گے۔ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ مجموعی طلب زیادہ تر مہنگائی پر مبنی ہوگی کیونکہ ہمیشہ مضبوط مانگ برقرار رہے گی۔”
ان کا مزید کہنا تھا کہ صارفین زیادہ نئے آپشنز تلاش کرسکتے ہیں، جیسے کہ "اب خریدو، بعد میں ادا کرو” (BNPL) سہولت، ڈیجیٹل اور آن لائن پلیٹ فارمز سے گروسری، کھانا اور دیگر مصنوعات خریدنے کے طریقے۔ "شہری آبادی کے بڑھنے کے ساتھ ٹریفک جام ایک بڑا مسئلہ بن سکتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوسکتا ہے کہ زیادہ رہائشی اپنے کام کی جگہ کے قریب اور زیادہ سستے رہائشی علاقوں میں منتقل ہونے پر غور کریں گے۔”
انہوں نے کہا: "اگر کوئی غیر ملکی رہائشی یہاں جائیداد خریدتا ہے اور کاروباری بنیاد قائم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے تو عام طور پر اس کے رشتہ دار اور دوست بھی دبئی کی متحرک زندگی اور ثقافت کو دریافت کرنے کے لیے آتے ہیں۔ اس حوالے سے ویزا قوانین میں نرمی نے غیر ملکی خریداروں کی مزید حوصلہ افزائی کی ہے۔”
دبئی میں مختلف آمدنی کی سطحوں اور طرزِ زندگی کی ترجیحات رکھنے والے غیر ملکی مقیم افراد کا متنوع کمیونٹی ہے۔ چونکہ بڑی تعداد میں لوگ پبلک ٹرانسپورٹ جیسے میٹرو، بسوں اور ٹیکسیوں پر انحصار کرتے ہیں، بڑھتی ہوئی آبادی مزید ٹرانسپورٹ وسائل کی ضرورت پیدا کرے گی۔
انہوں نے پیش گوئی کی:”اگرچہ کاروں کی خریداری میں اضافہ ہوا ہے، لیکن نئے دبئی میٹرو بلیو لائن منصوبوں کے اضافے کے ساتھ مجموعی صورتحال مزید بدلنے کا امکان ہے۔ بڑے پیمانے پر ازسرِنو منصوبہ بندی اور نئے ریٹیل ہبز کی تخلیق بھی متوقع ہے۔”





