لاس اینجلس: ایک 36 سالہ سکھ شخص، جس کی شناخت گروپریت سنگھ کے طور پر ہوئی ہے، کو پولیس نے اس وقت گولی مار کر ہلاک کر دیا جب وہ ایک مصروف سڑک کے درمیان بڑی تلوار لہرا رہا تھا۔ یہ واقعہ ایک افسر کے باڈی کیمرے میں ریکارڈ ہوا اور ڈرامائی ویڈیو سامنے آنے کے بعد عالمی توجہ کا مرکز بن گیا۔
امریکی میڈیا اے بی سی 7 اور لاس اینجلس پولیس ڈپارٹمنٹ (ایل اے پی ڈی) کی جاری کردہ فوٹیج کے مطابق، گروپریت سنگھ ’’گَتکا‘‘ نامی روایتی سکھ مارشل آرٹ کر رہا تھا۔ اس نے فگوروآ اسٹریٹ اور اولمپک بلیوارڈ کے چوک پر ایک گاڑی کو روکا، جو کرپٹو ڈاٹ کام ایرینا کے قریب ہے، اور دو فٹ لمبی تلوار لہرانے لگا، جسے بعد میں ’’کھنڈا‘‘ (بھارتی مارشل آرٹ میں استعمال ہونے والی دو دھاری تلوار) کے طور پر شناخت کیا گیا۔
پولیس کے مطابق افسران نے بار بار گروپریت کو ہتھیار پھینکنے کا حکم دیا لیکن اس نے انکار کر دیا۔ بعد ازاں وہ اپنی گاڑی کے پاس گیا، ایک پانی کی بوتل نکالی اور افسران کی طرف پھینک دی، پھر تلوار لے کر ان پر حملہ آور ہوا، جس کے بعد پولیس نے گولیاں چلائیں۔
ایل اے پی ڈی کے بیان کے مطابق افسران نے بارہا سنگھ کو ہتھیار پھینکنے کی ہدایت دی لیکن اس نے ان پر عمل نہیں کیا۔ پھر وہ گاڑی کے پاس گیا، ایک پانی کی بوتل نکالی اور افسران کی طرف پھینک دی۔”
پولیس کا کہنا ہے کہ سنگھ نے اپنی گاڑی سڑک کے بیچ میں چھوڑ دی، خود کو نقصان پہنچانے کی کوشش میں اپنی زبان کاٹنے لگا اور پولیس کے تعاقب کے دوران گاڑی کو خطرناک انداز میں چلایا۔ بعد میں اس کی گاڑی ایک پولیس وین سے ٹکرا گئی، جس کے بعد اس نے افسران پر تلوار سے حملہ کیا اور پولیس نے اسے گولی مار دی۔
سنگھ کو اسپتال منتقل کیا گیا مگر وہ گولیوں کے زخموں کی تاب نہ لا سکا اور دم توڑ گیا۔ ایل اے پی ڈی نے تصدیق کی کہ واقعے میں کوئی افسر یا شہری زخمی نہیں ہوا۔ جائے وقوعہ سے دو فٹ لمبا ’’مچیتی‘‘ (چھری نما ہتھیار) برآمد ہوا اور ثبوت کے طور پر تحویل میں لے لیا گیا۔
واقعہ کی تحقیقات جاری ہیں اور حکام اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ طاقت کے استعمال تک واقعات کس طرح پہنچے۔