پاکستانی سینیٹر اور تجزیہ کار مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ اسرائیل کو پاکستان سے دو بڑے مسائل درپیش ہیں، اور اگر بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو اسرائیل بھارت کا ساتھ دے گا۔
انھوں نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پہلا مسئلہ یہ ہے کہ اسرائیل نے براہِ راست بھارت کی پاکستان کے خلاف جارحیت میں مدد کی۔ ان کے مطابق “ہارپ میزائل جو انتہائی طاقتور ہیں اور رومنگ و انٹیلی جنس کا بھی کام کرتے ہیں، ان کو اسرائیلی آپریٹ کر رہے تھے، جس کا مطلب ہے کہ اسرائیل براہِ راست ملوث تھا۔
مشاہد حسین سید کے بقول پاکستان نے اسرائیل کے 80 سے 90 میزائل تباہ کر دیے۔
ہر میزائل کی قیمت تقریباً 10 ملین ڈالر تھی، اس طرح پاکستان نے اسرائیل کو ایک ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا اور دراصل ان کی ٹیکنالوجی فیل ہو گئی۔
انھوں نے کہا کہ دوسرا مسئلہ اسرائیل کو اس وقت ہوا جب پاکستان نے ایران کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔ یہ یکجہتی ایرانی پارلیمان میں بھی موضوع بنی اور کھل کر پاکستان کا شکریہ ادا کیا گیا۔
مشاہد حسین سید کے مطابق “جس طرح پاکستان سعودی عرب کے ساتھ کھڑا ہے، ویسا ہی ایران کے ساتھ بھی اظہارِ یکجہتی کیا گیا۔
مجھے ایرانی سفیر نے کہا کہ اسرائیل کے خلاف جنگ میں دو ممالک نے ایران کا ساتھ دیا ،ایک پاکستان اور دوسرا سعودی عرب۔”انھوں نے کہا کہ سعودی عرب کے بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز کے چھوٹے بیٹے شہزادہ بن سلمان (جو محمد بن سلمان کے چھوٹے بھائی بھی ہیں) 17 اپریل کو ایران کے رہبر سے ملے اور ایک یقین دہانی کا خط دیا۔
مشاہد حسین سید کے مطابق “پاکستان، سعودی عرب اور ایران ایک ساتھ تھے اور پاکستان نے بھی ہر قسم کی امداد فراہم کی۔