کوئٹہ: بلوچستان ہائی کورٹ (بی ایچ سی) نے پیر کے روز قبائلی بزرگ سردار شیر باز خان ستک زئی کو 5 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیدیا۔بلوچ سردار کو ڈیگاری میں ایک مرد اور خاتون کے غیرت کے نام پر قتل کے بعد جولائی میں گرفتار کیا گیا تھا ۔
سنگل جج بینچ، جس کی سربراہی جسٹس محمد اقبال کاکڑ کر رہے تھے، نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد سردار شیر باز ستک زئی کو پانچ لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت دے دی۔ عدالت کی جانب سے درخواست ضمانت منظور ہونے کے بعد انہیں رہا کر دیا گیا۔
واضح رہے کہ پولیس نے سردار ستک زئی کو اس الزام میں گرفتار کیا تھا کہ انہوں نے بطور قبائلی سربراہ جرگہ کے ذریعے عورت اور مرد کے قتل کی توثیق کی تھی۔ جرگہ کے حکم پر عورت کے بھائی نے اپنی 40 سالہ بہن بانو بی بی پر بڑی تعداد میں موجود لوگوں کے سامنے فائرنگ کر کے قتل کیا ، عورت کے ہمراہ مرد احسان اللہ کو بھی وہیں قتل کیا گیا تھا۔
یہ واقعہ اس وقت منظر عام پر آیا جب واقعے کی ویڈیو قتل کے ایک ماہ سے زائد عرصے بعد سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔ پولیس نے تحقیقات شروع کر کے متعدد افراد کو گرفتار کیا، جن میں سردار شیر باز خان ستک زئی بھی شامل تھے۔
اب تک پولیس اس کیس کے سلسلے میں 17 افراد کو گرفتار کر چکی ہے، جن میں بانو بی بی کی والدہ اور ایک اور بھائی شامل ہیں۔ بعدازاں والدہ کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔ تاہم مرکزی ملزم، جس نے اپنی بہن کو فائرنگ کر کے قتل کیا تھا، تاحال گرفتار نہیں ہو سکا۔