لاہور میں پیر کے روز جنوبی افریقہ کے خلاف کھیلتے ہوئے سندھو نے چھ وکٹیں حاصل کیں اور ون ڈے کرکٹ میں 100 وکٹیں مکمل کرنے والی سب سے تیز پاکستانی خاتون بولر بن گئیں۔
جشن کے طور پر انہوں نے چھ انگلیاں بلند کیں تاکہ اپنی وکٹوں کی تعداد کو اجاگر کر سکیں۔ بعد میں انہوں نے یہی تصویر سوشل میڈیا پر ایک خوشی بھرے کیپشن کے ساتھ شیئر کی۔
انہوں نے لکھا: الحمداللہ، 100 ون ڈے وکٹوں کے سنگِ میل تک پہنچنے اور پلیئر آف دی میچ ایوارڈ حاصل کرنے پر میں انتہائی شکر گزار اور عاجز ہوں۔ میں اپنے خاندان، ساتھی کھلاڑیوں اور سپورٹ اسٹاف کی مستقل حمایت کی مشکور ہوں۔ آگے بھی شکر گزاری اور عزم کے ساتھ دیکھ رہی ہوں۔
اگرچہ بہت سے لوگوں نے ان کی کارکردگی کو سراہا، لیکن ان کے اس اشارے نے حارث رؤف سے موازنہ پیدا کر دیا، جنہوں نے ایک روز قبل ہی بھارت کے خلاف ایشیا کپ سپر 4 میچ میں رافیل گرنےاور 6کا اشارہ کیا تھا ۔ اسی مشابہت کی وجہ سے بھارتی سوشل میڈیا صارف نشرہ کو بھی تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں ۔
تاہم، حارث کے عمل کے برعکس، سندھو کا اشارہ واضح طور پر ان کی چھ وکٹوں سے منسلک تھا اور کسی مخالف کھلاڑی کے خلاف نہیں تھا۔ لیکن چونکہ یہ جشن ایشیا کپ تنازعے کے فوراً بعد آیا، اس لیے آن لائن اسے مختلف زاویے سے دیکھا گیا۔

یہ بحث ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب کچھ پاکستانی کھلاڑی اپنے میدان میں جشن منانے کے طریقوں پر تنقید کی زد میں ہیں۔ اسی میچ میں صاحبزادہ فرحان بھی اپنی ’AK-47‘ طرز کی خوشی کے اشارے پر تنقید کی زد میں آئے، جب انہوں نے نصف سنچری مکمل کرنے کے بعد بیٹ کو بندوق کی طرح پکڑ کر تماشائیوں کی جانب فائرنگ کا اشارہ کیا۔ بعد میں انہوں نے وضاحت کی کہ یہ جشن اچانک ذہن میں آیا تھا، یہ کوئی پہلے سے سوچا ہوا عمل نہیں تھا۔
بھارت کے سابق آل راؤنڈر عرفان پٹھان نے ان حرکات پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا: "کل میدان میں جو اشارے کیے گئے وہ بالکل غیر ضروری تھے۔البتہ سندھو کے لیے، ان کا یہ اشارہ محض جشن منانے والا لگا، لیکن جس طرح وہ نظر آیا، اس نے ردِعمل کو ملا جلا بنا دیا۔