نیویارک :اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے قبل امریکی سیکرٹ سروس نے ایک ایسا خفیہ نیٹ ورک تباہ کر دیا ہے جو پورے نیویارک اور اردگرد کے علاقوں میں موبائل فون نیٹ ورک کو مفلوج کرسکتا تھا۔ اس کارروائی کو ماہرین نے جدید مواصلاتی ڈھانچے پر بڑا حملہ قرار دیا ہے۔
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق، سیکرٹ سروس نے 35 میل کے دائرے میں پھیلے ایک ایسے نیٹ ورک کو غیر فعال کیا ہے جو نیویارک، نیو جرسی اور کنیکٹیکٹ ریاست کے کچھ حصوں میں فون سروس کو متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔
تحقیقات کے دوران حکام نے 300 سے زائد SIM سرورز اور تقریباًایک لاکھ سم کارڈز برآمد کیے۔ یہ پورا نظام ایسے مقامات پر نصب تھا جن میں رہائشی اپارٹمنٹس، خالی عمارتیں اور تنہا مقامات شامل تھے۔
رپورٹ کے مطابق یہ نیٹ ورک موبائل ٹاورز کو غیر فعال کرنے،بڑے پیمانے پر نیٹ ورک حملے (DoS attacks) کرنے اور ایمرجنسی کمیونی کیشنز کو روکنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ نظام فعال ہوجاتا تو چند منٹوں میں امریکہ کی بڑی آبادی کو برقی پیغامات بھیجے جا سکتے تھے، جبکہ ہنگامی سروسز کا مواصلاتی ڈھانچہ بھی متاثر ہوسکتا تھا۔
یہ کارروائی اس وقت ہوئی جب دنیا کے 100 سے زائد رہنما اور وفود نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس میں شرکت کے لیے موجود تھے۔ ایسے موقع پر مواصلاتی نظام کی بندش نہ صرف سفارتی سرگرمیوں کو متاثر کر سکتی تھی بلکہ عوامی سلامتی کو بھی شدید خطرات لاحق ہوسکتے تھے۔
یہ آپریشن سیکرٹ سروس کی Advanced Threat Interdiction Unit نے کیا، جس میں ہوم لینڈ سکیورٹی، محکمہ عدلیہ، ODNI اور نیویارک پولیس نے تعاون کیا۔
حکام کے مطابق ابتدائی شواہد بتاتے ہیں کہ اس نیٹ ورک کے تعلقات غیر ملکی ریاستی عناصر اور ایسے افراد سے تھے جو پہلے ہی وفاقی اداروں کے ریڈار پر ہیں۔ تاہم، یہ واضح نہیں کیا گیا کہ اس منصوبے کے پیچھے کون سا ملک یا گروہ تھا۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا امریکہ میں اس سے پہلے بھی اس نوعیت کے خطرات سامنے آچکے ہیں؟امریکہ میں ماضی میں متعدد بار افراد کو غیر قانونی سگنل جیمرز استعمال کرنے پر گرفتار کیا گیا۔
یہ ڈیوائسز موبائل فون کے سگنل کو عارضی طور پر متاثر کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر فلوریڈا اور نیوجرسی میں ایسے واقعات ہوئے جہاں عام شہریوں نے جیمرز کے ذریعے ہائی وے یا دفاتر کے قریب فون سروس بند کرنے کی کوشش کی۔
ان معاملات کو عام طور پر فیڈرل کمیونی کیشن کمیشن (FCC) نے سنبھالا اور جرمانے کیے، مگر یہ چھوٹے پیمانے کے اور محدود اثر والے تھے۔
2016 میں اریزونا میں ایک 18 سالہ ہیکر نے ایسا اسکرپٹ تیار کیا جو ہزاروں موبائل فونز کو 911 پر بار بار کال کرنے پر مجبور کرسکتا تھا۔ ماہرین نے خبردار کیا کہ اگر یہ حملہ کامیاب ہوتا تو ایمرجنسی سروسز مکمل طور پر جام ہوسکتی تھیں۔یہ پہلا موقع تھا جب یہ خدشہ ظاہر ہوا کہ سائبر حملے سے ایمرجنسی کمیونی کیشن براہِ راست متاثر ہوسکتے ہیں۔
گزشتہ دو دہائیوں میں امریکی انٹیلی جنس اور سائبر سیکیورٹی ایجنسیاں بارہا خبردار کرتی رہی ہیں کہ دشمن ممالک یا گروہ بجلی، پانی اور ٹیلی کمیونی کیشن کے نظام پر بڑے حملے کرسکتے ہیں۔تاہم، اس سے پہلے ایسا کوئی واقعہ سامنے نہیں آیا جس میں 300 سے زائد SIM سرورز اور لاکھوں سم کارڈز پر مشتمل پورا نیٹ ورک پکڑا گیا ہو۔
ماضی کے مقابلے میں موجودہ کیس منفرد ہے کیونکہ یہ منصوبہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی جیسے بڑے عالمی اجلاس کے عین وقت پر پکڑا گیا۔نیٹ ورک کی صلاحیت چھوٹے جیمرز یا محدود سائبر اسکرپٹس سے کہیں زیادہ تھی۔حکام نے اسے براہِ راست ایک “imminent threat” قرار دیا جس کا مقصد نہ صرف موبائل فون ٹاورز بلکہ ہنگامی سروسز کے مواصلاتی نظام کو مفلوج کرنا تھا۔
ماہرین کے نزدیک، اس کارروائی نے ایک ممکنہ بڑے پیمانے کے سیکیورٹی حادثے کو روکا ہے۔ وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق، اگر یہ نیٹ ورک فعال ہوتا تو امریکہ کے اہم ترین شہر میں سفارتی اجلاس کے دوران افراتفری پھیل سکتی تھی۔