ممبئی پولیس نے قائد اعظم محمد علی جناحؒ کے نواسے 81 سالہ بزنس ٹائیکون نُسلی نیول واڈیا، اور ان کے کچھ اہلِ خانہ سمیت دیگر افراد کے خلاف مبینہ طور پر جعلسازی اور جعلی دستاویزات عدالت میں استعمال کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کرلیا۔
ہندوستان ٹائمز‘ کی خبر میں بتایا گیا ہے کہ فرسٹ انفارمیشن رپورٹ ( ایف آئی آر) میٹروپولیٹن مجسٹریٹ کورٹ بوریولی کے حکم پر درج کی گئی، جس نے بانگور نگر پولیس کو حکم دیا تھا کہ نُسلی واڈیا، 78 سالہ مورین واڈیا، 54 سالہ نیس واڈیا، 52 سالہ جہانگیر واڈیا، 75 سالہ ایچ۔جے۔ بامجی، کے۔ایف۔ بھارچا اور 65 سالہ آر۔ای۔ وانڈی والا کے خلاف مبینہ دھوکا دہی اور جعلسازی کا مقدمہ درج کیا جائے۔
یہ کیس 30 سال پرانے ڈیولپمنٹ ایگریمنٹ کے گرد گھومتا ہے، جو واڈیا اور فیرانی ہوٹلز کے درمیان ہوا تھا، معاہدے کے تحت فیرانی ہوٹلز نے کے۔ رائجا کے ساتھ مل کر مالاد میں ایک زمین کو ڈیولپ کرنا تھا اور واڈیا کو مجموعی فروخت کی آمدنی کا 12 فیصد دینا تھا۔
2008 میں تنازعات پیدا ہوگئے، جس کے بعد واڈیا کے حصے اور زمین کے انتظام پر قانونی جنگ شروع ہوگئی، کیس میں بدنیتی، اختیارات کی کمی اور کمرشل تنازعات کے الزامات لگائے گئے اور یہ بمبئی ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ تک جاپہنچا۔
پیر کو نیا مقدمہ بھارتیہ نیا یا سنہیتا کی دفعات 3(5) (عام وضاحتیں)، 318(4) (دھوکا دہی)، 331(2) (گھر میں زبردستی گھسنے کی سزا)، 336(3) (جعلسازی)، 339 (جعلی دستاویز اپنے پاس رکھنے اور اسے اصلی ظاہر کرنے کی نیت سے استعمال کرنے)، 340(2) (جعلی دستاویز یا الیکٹرانک ریکارڈ کو اصلی ظاہر کرکے استعمال کرنے)، اور 61(2) (فوجداری سازش) کے تحت درج کیا گیا۔
ایف آئی آر کے مطابق فیرانی ہوٹلز پرائیویٹ لمیٹڈ اور اس کے گروپ اداروں کے چیف ایگزیکٹیو افسر مہندرا چاندے نے پولیس کو شکایت کی کہ ملزمان نے مبینہ طور پر دستاویزات میں جعلسازی کی اور انہیں 2010 میں بمبئی ہائی کورٹ میں ایک کمرشل معاملے میں پیش کیا۔
چاندے نے کہا کہ انہوں نے 15 مارچ کو بانگور نگر پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی تھی اور 24 مارچ کو ممبئی پولیس کمشنر کو بھی شکایت کی تھی، لیکن پولیس نے ایف آئی آر درج نہیں کی، ان کی شکایت کی بنیاد پر، میٹروپولیٹن مجسٹریٹ کورٹ بوریولی نے 20 ستمبر کو بانگور نگر پولیس اسٹیشن کو حکم جاری کیا۔
بانگور نگر پولیس اسٹیشن کے ایک افسر نے کہا کہ ہم اب بھی شکایت کی جانچ کر رہے ہیں اور صرف کاغذات کی باریک بینی سے جانچ پڑتال کے بعد ہی اس معاملے پر کچھ کہہ سکیں گے، کیونکہ اس میں بڑی تعداد میں دستاویزات شامل ہیں۔
اخبار کے مطابق نُسلی کے بیٹے نیس واڈیا سے واٹس ایپ اور پیغامات کے ذریعے رابطہ کیا گیا لیکن وہ تاحال کوئی تبصرہ کرنے کے لیے دستیاب نہیں ہوئے۔