سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ کی بھارت کی جانب سے حمایت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے چیف ایڈوائزر محمد یونس کا کہناہے کہ ڈھاکہ کے تعلقات نئی دہلی کے ساتھ اس لیے بھی کشیدہ ہیں کیونکہ بھارت کو گزشتہ سال کے وہ طلبہ مظاہرے پسند نہیں آئے جن کے نتیجے میں حسینہ کو اقتدار سے ہٹنا پڑا۔
یونس نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت کے موقع پر کہا:”وہ (بھارت) حسینہ کی میزبانی کر رہے ہیں، جنہوں نے یہ تمام مسائل پیدا کیے اور نوجوانوں کو قتل کیا۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ بہت ساری جعلی خبریں بھارت کی طرف سے پھیلائی جا رہی ہیں۔
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے حسینہ پر جولائی-اگست پچھلے سال اپنی حکومت کے خلاف بغاوت کو کچلنے کے لیے انسانیت کے خلاف جرائم کرنے کا الزام لگایا ہے۔ بنگلہ دیشی عبوری حکومت نے بھارت سے ان کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے، تاہم اب تک بھارت نے اس پر کوئی جواب نہیں دیا۔
فِن لینڈ کے صدر الیگزینڈر سٹب سے علیحدہ ملاقات میں یونس نے کہا کہ اور ان کے حواریوں کے مقدمات میری حکومت کی اولین ترجیح ہیں۔
یونس نے بنگلہ دیش میں اسلامی انتہا پسندی بڑھنے کی خبروں کوجعلی قرار دیا
ایشیا سوسائٹی اور ایشیا سوسائٹی پالیسی انسٹی ٹیوٹ کی ایک نشست محمد یونس نے سارک کی بحالی پر زور دیتے ہوئے اقتصادی محاذ پر علاقائی تعاون کی اہمیت اجاگر کی تاہم ان کا کہنا تھا کہ فی الحال بھارت کے ساتھ مسائل ہیں کیونکہ انہیں وہ پسند نہیں آیا جو طلبہ نے بنگلہ دیش میں کیا۔ اور اس وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان کافی تناؤ ہے۔