ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش کے عبوری چیف ایڈوائزر محمد یونس کو نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (UNGA) میں احتجاج کا سامنا کرنا پڑا، جہاں شیخ حسینہ کے حامیوں نے ان پر جانبداری اور ناقص حکمرانی کے الزامات لگائے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت نے اقلیتوں پر حملوں کی اجازت دی اور بھارت کو شیخ حسینہ کی میزبانی کے الزام میں موردِ الزام ٹھہرا کر تعلقات میں کشیدگی پیدا کی۔ یونس نے اقوام متحدہ میں بنگلہ دیش کے بعد از بغاوت سفر پر خطاب کیا۔
جمعے کے روز محمد یونس نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی 80ویں جنرل اسمبلی کے چوتھے دن خطاب کیا، جس دوران ان کے خلاف مظاہرے بھی ہوئے۔ مظاہرین اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر کے باہر جمع ہوئے اور نعرے لگائے: ’’یونس پاکستانی ہے، پاکستان واپس جاؤ‘‘، جبکہ نوبل انعام یافتہ پر جانبداری اور ناقص حکمرانی کے الزامات عائد کیے۔
یونس، جو گزشتہ سال نوجوانوں کی قیادت میں ہونے والی بغاوت کے بعد برسرِاقتدار آئے اور شیخ حسینہ کے 15 سالہ دورِ حکومت کا خاتمہ ہوا، نے اقتدار میں آنے کے بعد اقوام متحدہ میں یہ دوسرا خطاب کیا۔ سابق وزیرِاعظم شیخ حسینہ کے حامیوں نے یہ احتجاج منظم کیا تاکہ عبوری حکومت پر غصے کا اظہار کیا جا سکے۔
یونس کے ناقدین کا الزام ہے کہ ان کی حکومت نے اقلیتوں، بالخصوص ہندوؤں پر حملوں کی اجازت دی، اور بعض لوگ ان حملوں کو اسلامی گروپوں مثلاً جماعتِ اسلامی سے جوڑتے ہیں۔ جبکہ یونس نے بھارت پر بھی شیخ حسینہ کی میزبانی کا الزام لگایا ۔
اپنے خطاب میں یونس نے ملک میں ہونے والی ہلچل پر روشنی ڈالتے ہوئے اقوام متحدہ کے نمائندوں سے کہا:’’گزشتہ سال، اسی معزز ایوان میں، میں نے آپ سے ایسے ملک سے مخاطب ہو کر بات کی تھی جو عوامی بغاوت کا گواہ بنا تھا۔ میں نے آپ کے ساتھ ہماری تبدیلی کی امیدیں بانٹی تھیں۔ آج میں یہاں کھڑا ہوں تاکہ آپ کو بتا سکوں کہ ہم اس سفر میں کتنا آگے بڑھ چکے ہیں۔ دنیا کے ہر 100 افراد میں سے تقریباً تین بنگلہ دیش میں رہتے ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا:’’ہماری کہانی اہم ہے کیونکہ یہ عام لوگوں کی غیر معمولی طاقت کی یاد دہانی ہے۔ یہ اہم ہے کیونکہ یہ دنیا بھر کی قوموں میں امید جگاتی ہے کہ چاہے بحران کتنا ہی گہرا کیوں نہ ہو، چاہے حل کتنا ہی ناممکن کیوں نہ لگے، تجدید کی راہ کبھی کھوئی نہیں جاتی۔‘‘
یونس عام انتخابات تک عبوری حکومت کے سربراہ کے طور پر برقرار رہیں گے، جو آئندہ سال متوقع ہیں۔ شیخ حسینہ احتجاجی مظاہروں کی وجہ سے اپنا تختہ الٹوا کر بنگلہ دیش سے فرار ہو چکی ہیں جبکہ ان کے حامی نیویارک میں موجودہ قیادت کے خلاف کارروائی کا مطالبہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔