کینیڈا کے پرائیویسی حکام نے منگل کو بتایا کہ ٹک ٹاک (TikTok) نے اپنی ویب سائٹ اور ایپ سے بچوں کو دور رکھنے کے لیے اقدامات بہتر کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ یہ فیصلہ کینیڈا کی ایک تحقیق کے بعد سامنے آیا ہے جس میں پایا گیا تھا کہ ٹک ٹاک سے بچوں کو روکنے اور ان کی ذاتی معلومات کو محفوظ رکھنے کے اقدامات ناکافی تھے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق کینیڈا کے پرائیویسی کمشنر فلپ ڈوفریسنے اور صوبہ کیوبیک، برٹش کولمبیا اور البرٹا کے پرائیویسی پروٹیکشن حکام کی ٹک ٹاک کے بارے میں مشترکہ تحقیقات سے معلوم ہوا کہ ہر سال لاکھوں کینیڈین بچے ٹک ٹاک استعمال کرتے ہیں، حالانکہ کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ پلیٹ فارم 13 سال سے کم عمر افراد کے لیے نہیں ہے۔
تحقیقات میں یہ بھی پایا گیا کہ ٹک ٹاک نے بڑی تعداد میں کینیڈین بچوں سے حساس ذاتی معلومات جمع کیں اور انہیں ’آن لائن مارکیٹنگ اور مواد کی ٹارگٹنگ‘ کے لیے استعمال کیا۔
کینیڈین پرائیویسی کمشنر نے تحقیقات کے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ٹک ٹاک اپنے صارفین، بشمول بچوں، کے بارے میں ’بہت زیادہ ذاتی معلومات‘ اکٹھا کرتا ہے۔ یہ ڈیٹا اس مواد اور اشتہارات کو ٹارگٹ کرنے کے لیے استعمال ہو رہا ہے جو صارفین دیکھتے ہیں، جس کے خاص طور پر نوجوانوں پر نقصان دہ اثرات ہو سکتے ہیں۔
ڈوفریسنے نے بتایا کہ تحقیقات کے جواب میں ٹک ٹاک نے کم عمر صارفین کو پلیٹ فارم سے دور رکھنے کے لیے عمر کی تصدیق کے طریقوں کو بہتر بنانے پر اور اپنی بات چیت کو بہتر بنانے پر اتفاق کیا ہے تاکہ صارفین، خاص طور پر نوجوان، یہ سمجھ سکیں کہ ان کا ڈیٹا کیسے استعمال ہو سکتا ہے۔
پرائیویسی کمشنرز کے مطابق، کمپنی نے تحقیقات کے دوران کچھ دیگر تبدیلیوں پر بھی رضامندی ظاہر کی۔ ان میں 18 سال سے کم عمر کے صارفین کو نشانہ بنانے والے اشتہارات پر پابندی شامل ہے، سوائے اس کے کہ زبان اور قریبی مقام جیسی عمومی کیٹیگریز کی بنیاد پر اشتہار دکھایا جائے۔ اس کے علاوہ، کینیڈین صارفین کے لیے دستیاب پرائیویسی معلومات کو بھی بڑھایا جائے گا۔
ٹک ٹاک کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ کمپنی اس بات پر خوش ہے کہ کمشنرز نے کینیڈینز کے لیے اپنے پلیٹ فارم کو مزید مضبوط بنانے کی کئی تجاویز کو قبول کیا ہے۔ ترجمان نے کہا، اگرچہ ہم کچھ نتائج سے متفق نہیں ہیں لیکن ہم مضبوط شفافیت اور پرائیویسی کے طریقوں کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔ تاہم، ترجمان نے یہ واضح نہیں کیا کہ ٹک ٹاک کن نتائج سے متفق نہیں ہے۔
یورپی یونین کے بڑے اداروں نے اپنے ملازمین کے سرکاری موبائل پر ٹک ٹاک پر پابندی لگا دی ہے، جبکہ امریکا میں بھی سرکاری اہلکاروں کو یہ ایپ استعمال کرنے سے روکا جا چکا ہے۔
کینیڈا بھی ان عالمی حکومتوں اور ریگولیٹرز میں شامل ہو گیا ہے، جو ٹک ٹاک کی جانچ پڑتال کر رہے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ خدشہ ہے کہ چین اس ایپ کو صارفین کا ڈیٹا اکٹھا کرنے یا اپنے مفادات کو آگے بڑھانے کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔