میرٹھ: بریلی میں سیکڑوں شادیوں کے منصوبے اس وقت درہم برہم ہوگئے جب ضلعی انتظامیہ نے پیر کے روز مبینہ غیر قانونی قبضے کے الزام میں سات شادی ہال اور فارم ہاؤس سیل کر دیے۔ یہ کارروائی پچھلے جمعے کو پولیس اور "آئی لو محمد" مہم کے مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے بعد کی گئی۔
بریلی ڈویلپمنٹ اتھارٹی (BDA) کے ایک سینئر اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سیل کی گئی جائیدادیں زیادہ تر اقلیتی برادری کے افراد کی ہیں، جن میں سے کئی کا تعلق اتحادِ ملت کونسل کے سربراہ مولانا توقیر رضا خان سے ہے۔ انہیں اسلامیہ گراؤنڈ میں اس مہم کی حمایت کے لیے اجتماع بلانے پر گرفتار کیا گیا تھا، جس کی اجازت انتظامیہ نے زبانی اور تحریری طور پر دینے سے انکار کر دیا تھا، جس کے بعد جھڑپیں ہوئیں۔
BDA کے سیکریٹری دیپک کمار کا کہنا تھا کہ یہ عمارتیں غیر قانونی طور پر بنائی گئی تھیں اور منظور شدہ نقشوں اور تعمیراتی قوانین کی خلاف ورزی کی گئی۔ نوٹس جاری کیے گئے تھے لیکن کسی نے جواب نہیں دیا۔ ہم نے تمام دستاویزات چیک اور تصدیق کرنے کے بعد یہ قدم اٹھایا ہے۔ اگر کسی کے پاس درست دستاویزات ہیں تو وہ اب بھی جمع کر سکتا ہے۔ مالکان کو تین دن کے اندر اعتراضات جمع کرانے کا وقت دیا گیا ہے۔
سیل کیے گئے مقامات میں فلورا گارڈن، جلسہ گرین، فہام لان، عریش میرج ہال، منّت اور ہم سفر شامل ہیں، جہاں آنے والے مہینوں میں 600 سے زیادہ شادیوں کی بکنگ تھی۔ مالکان کا کہنا ہے کہ جو جگہیں پہلے روشنیوں اور موسیقی سے جگمگاتی تھیں، اب مقفل اور سنسان کھڑی ہیں۔
عریش ہوٹلز چین کے منیجر ارشد خان نے بتایا کہ ہم حکام کی ہدایات پر مکمل عمل کر رہے ہیں۔ فی الحال تمام بکنگ منسوخ کر دی گئی ہیں اور ہمارے مقامات پر ہونے والی آئندہ شادیاں غیر یقینی کا شکار ہیں۔ آئندہ پانچ ماہ کے دوران تقریباً 400 افراد نے ہماری ہوٹلوں میں شادیوں کی بکنگ کر رکھی تھی۔
اس اقدام نے ان خاندانوں میں خوف و ہراس پھیلا دیا ہے جنہوں نے ان مقبول مقامات کے لیے بھاری ایڈوانس دیا تھا، اور بکنگ فروری تک جا رہی تھی۔
بارادری کے ایک تاجر محمد قاسم نے کہا:میری شادی 24 اکتوبر کو فلورا گارڈن میں ہونا طے تھی لیکن اس کے سیل ہونے نے ہمیں بڑی مشکل میں ڈال دیا ہے۔ اب ہم دوسرا مقام تلاش کر رہے ہیں کیونکہ زیادہ تر ہال پہلے ہی بک ہو چکے ہیں۔
کٹڑہ کے ایک والد جن کی بیٹی کی شادی فارم لان میں بک تھی نے بتایا کہ دعوت نامے پہلے ہی چھپ چکے ہیں اور ان پر مقام درج ہے۔ اب رشتہ دار فون کر کے پوچھ رہے ہیں کہ شادی کہاں ہوگی۔ ہمارے پاس کوئی جواب نہیں۔
چند ہی آپشن باقی رہ جانے کی وجہ سے خاندان صحنوں میں عارضی ٹینٹ لگا کر تقریبات کرنے یا متبادل مقامات تلاش کرنے کے لیے دوڑ دھوپ کر رہے ہیں، جو زیادہ تر پہلے ہی بھرے ہوئے ہیں۔
سنجے نگر کے رہائشی منیش کمار کا کہنا تھا کہ اگر وقت پر سیل ہٹایا گیا تو ہم شادی وہیں کریں گے، ورنہ ہمیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔