بھارت میں حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم سے عقیدت کے اظہار کو جرم بنا دیا گیا، بھارتی پولیس نے مختلف شہروں میں ریلیوں اور جلوسوں پر دھاوا بول دیا اور درجنوں مسلمانوں کو گرفتار کرلیا۔
ریاست کے متعدد علاقوں میں مسلمانوں کی جانب سے “آئی لَو محمد ﷺ” (I Love Muhammad ﷺ) کے بینرز آویزاں کیے گئے تھے، جنہیں بنیاد بنا کر ہندو انتہاپسند گروہوں نے شدید ردعمل کا اظہار کیا۔ بعض مقامات پر ہنگامہ آرائی، توڑ پھوڑ اور اشتعال انگیز کارروائیاں دیکھنے میں آئیں۔
پولیس نے مسلمانوں کے جلوسوں اور پُرامن ریلیوں پر سختی سے نمٹتے ہوئے کریک ڈاؤن کیا، جس کے دوران 81 افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ جبکہ شہر میں انٹرنیٹ سروسز معطل کر دی گئیں۔
انٹرنیٹ خدمات چار اضلاع میں 4 اکتوبر سہ پہر 3 بجے تک معطل رکھی گئی ہیں۔ اس دوران موبائل انٹرنیٹ، ایس ایم ایس، براڈ بینڈ اور وائرلیس کنکشن بھی معطل رہیں گے، جس کی اطلاع ہوم سیکرٹری گوراو دیال نے جاری کی ہے۔
اس کے علاوہ، شہر میں ڈرون بھی فضاء میں تعینات کر دیے گئے ہیں۔ بریلی کے ساتھ ساتھ شاہجہاں پور، پیلی بھٹ اور بداون اضلاع میں بھی ہائی الرٹ جاری ہے اور حساس مقامات پر مسلح پولیس فورسز تعینات کی گئی ہیں۔
ان حالیہ مظاہروں اور ان پر ریاستی ردعمل نے بھارت میں مذہبی آزادی، اقلیتوں کے حقوق، اور مسلمانوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک پر گہرے اور تشویشناک سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔