• Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
منگل, دسمبر 2, 2025
  • Login
No Result
View All Result
NEWSLETTER
Rauf Klasra
  • Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
  • Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
No Result
View All Result
Rauf Klasra
No Result
View All Result
Home Uncategorized

پناہ حاصل کرنے کا انوکھا طریقہ ،افغان طالبان یورپ میں اسائلم کیلئے 40 پاؤنڈ میں دھمکی آمیز خط فروخت کرنے لگے

by ویب ڈیسک
اکتوبر 20, 2025
in Uncategorized
0
0
SHARES
61
VIEWS
Share on FacebookShare on Twitter

برطانوی اخبار کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ افغان طالبان کی جانب سے پیسوں کے عوض افغان شہریوں کو موت کی دھمکیوں کے جعلی خط جاری کیے جا رہے ہیں تاکہ اس خط کو مغربی ممالک میں پناہ (اسائلم) حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکے۔

برطانوی اخبار دی ٹیلی گراف کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق یورپ آنے والے افغان پناہ گزین طالبان سے حاصل کردہ جعلی موت کی دھمکیوں پر مبنی خطوط کا استعمال کر رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق بدعنوان افغان حکام جعلی دھمکیوں والا خط پیسوں (رشوت) کے عوض جاری کرتے ہیں۔یہ خط افغان پناہ گزین اپنی اسائلم کی درخواست میں بطور ثبوت جمع کرواتے ہیں کہ افغانستان میں ان کی جان کو خطرہ ہے۔

برطانوی اخبار کے رپورٹر نے اسٹنگ آپریشن کرتے ہوئے 3 مختلف علاقوں کی مقامی انتظامیہ سے 40 برطانوی پاؤنڈ(ساڑھے 3 ہزار افغانی) کے عوض جعلی خطوط حاصل کیے جن میں طالبان حکام کے دستخط بھی موجود تھے۔

خطوط میں دھمکی دی گئی تھی کہ آپ نے کیونکہ دشمن برطانوی حکومت سے تعاون کیا ہے اس لیے آپ کو سزا دی جائے گی۔ ایک خط میں کہا گیا کہ طالبان آپ کی تمام سوشل میڈیا سرگرمیوں کی نگرانی کر رہے ہیں، آپ کو قانون کا سامنا کرنا ہوگا اور آپ اس ‘شرمناک’ زندگی سے آزاد ہو جائیں گے۔ایک اور خط میں دھمکی دی گئی کہ آپ کا خاندان طالبان کی نگرانی میں ہے اور ہمارے پاس آپ کے برطانیہ سے تعاون کے ثبوت ہیں، اس لیے فوراً خود کو پیش کردو ورنہ نتائج کی ذمہ داری آپ کی ہوگی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ دھمکی آمیز خطوط میں اس ملک کا نام بھی ہوتا ہے جس ملک میں افغان پناہ گزین نے درخواست جمع کرائی ہوتی ہے۔

‘پریمیئم’ خط میں طالبان حکام کی مہر بھی لگی ہوتی ہے
رپورٹ کے مطابق ایسے خطوط کی بھی دو اقسام ہیں، ایک 40 پاؤنڈ والا اور دوسرا 200 پاؤنڈ (ساڑھے 17 ہزار افغانی ) والا ‘پریمیئم’ خط جس میں طالبان حکام کی مہر بھی لگی ہوتی ہے اور اس کی منظوری کا امکان بھی زیادہ ہوتا ہے۔

اخبار کا کہنا ہے ایسے جعلی خطوط کی وجہ سے حقیقی پناہ گزینوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق 2022 میں ایک لاکھ سے زائد افغانوں نے برطانیہ میں پناہ کے لیے درخواست دی تھی، ان کا دعویٰ تھا کہ انہوں نے 2021 میں طالبان کی واپسی سے پہلے برطانوی افواج کی مدد کی تھی یا ان کے ساتھ مل کر لڑائی کی تھی، اس لیے اب افغانستان میں ان کی جان کو خطرہ ہے۔

تاہم اخبار کے مطابق متعدد ذرائع نے بتایا کہ ان میں سے زیادہ تر کا ایسا کوئی تعلق نہیں تھا اور پناہ کی درخواست دینے والےکم لوگ ہی ایسے تھے جن کا کیس اصلی تھا۔

ایک شخص نے بتایا کہ کچھ لوگ تو خود ہی پشتو میں دھمکی آمیز خط لکھ لیتے ہیں کیونکہ ایسے خطوط کی تصدیق کا کوئی طریقہ نہیں اور برطانوی ہوم آفس انہیں قبول کرلیتا ہے۔

برطانوی اخبار کے استفسار پر ایک طالبان اہلکار کا کہنا تھا کہ کچھ مقامی طالبان یہ خطوط اعلیٰ قیادت سے اجازت کے بغیر تیار کر رہے ہیں، لیکن یہ غیر قانونی ہے اور اگر وہ پکڑےگئے تو انہیں نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

طالبان اہلکار کا کہنا تھا کہ ہمیں اب خطوط بھیجنے کی ضرورت نہیں ہے، اب ہم حکومت میں ہیں، اگرکسی نے غیر قانونی عمل کیا ہے تو ہم اسے گرفتار کرلیتے ہیں ۔

یورپی یونین کے افغان تارکین وطن کو واپس بھیجنےکیلئےطالبان سے رابطے
خیال رہےکہ حال ہی میں یورپی یونین نے اعلان کیا ہے کہ اس نے افغان شہریوں کی واپسی کے لیے افغانستان کی طالبان حکومت کے ساتھ ابتدائی رابطے قائم کیے ہیں۔

یورپی کمیشن کے ترجمان مارکس لامرٹ نے برسلز میں پریس کانفرنس کے دوران تصدیق کی کہ رکن ممالک کی درخواست پر افغانستان سے رابطےکا تکنیکی عمل شروع کیا گیا ہے، ان رابطوں کا مقصد یورپ میں موجود ان افغان شہریوں کی واپسی پر پیشرفت کرنا ہے جن کی پناہ کی درخواستیں مسترد ہوچکی ہیں۔

یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اکثر یورپی ممالک نے ایک خط یورپی کمیشن پر زور دیا کہ وہ افغانستان سے براہِ راست رابطہ کرے تاکہ ان افغان شہریوں کی جبری یا رضاکارانہ واپسی ممکن بنائی جا سکے جنہیں یورپ میں رہنے کا حق نہیں۔

یہ خط بیلجیم کی جانب سے تیار کیا گیا تھا اور اس پر 20 یورپی ممالک نے دستخط کیے جن میں آسٹریا، جرمنی، یونان، اٹلی، نیدرلینڈز، ناروے، پولینڈ اور سویڈن شامل ہیں۔

یہ ممالک یورپی یونین کے ان سخت گیر رکن ممالک میں شمار ہوتے ہیں جو امیگریشن پر مزید پابندیاں لگانے کے حق میں ہیں، خاص طور پر اس وقت جب عوامی رائے میں تبدیلی کے باعث یورپ میں انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں کو انتخابی فائدہ حاصل ہو رہا ہے۔

ویب ڈیسک

ویب ڈیسک

Next Post
افغان شہریوں کا جعلی میڈیکل ویزوں پرپاکستان سے دیگرممالک جانے کا انکشاف

پاسپورٹ کو عزت دو

لیٹوین پولیس نے ایک بہت بڑے آن لائن سائبر کرائم نیٹ ورک کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا

لیٹوین پولیس نے ایک بہت بڑے آن لائن سائبر کرائم نیٹ ورک کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا

’برگر کاٹن اسکینڈل‘ سے ملک بھر کی جننگ انڈسٹری میں بھونچال آگیا ، یہ سکینڈل کیا ہے ؟ مکمل تفصیلات

’برگر کاٹن اسکینڈل‘ سے ملک بھر کی جننگ انڈسٹری میں بھونچال آگیا ، یہ سکینڈل کیا ہے ؟ مکمل تفصیلات

H-1B ویزا کی ایک لاکھ ڈالر فیس سے کسے استثنیٰ حاصل ہوگا؟ امریکی حکومت نے واضح کر دیا

H-1B ویزا کی ایک لاکھ ڈالر فیس سے کسے استثنیٰ حاصل ہوگا؟ امریکی حکومت نے واضح کر دیا

یو اے ای میں ٹریفک قانون مزید سخت کر دیا گیا

یو اے ای میں ٹریفک قانون مزید سخت کر دیا گیا

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • About
  • Advertise
  • Careers
  • Contact

© 2024 Raufklasra.com

No Result
View All Result
  • Home
  • Politics
  • World
  • Business
  • Science
  • National
  • Entertainment
  • Gaming
  • Movie
  • Music
  • Sports
  • Fashion
  • Lifestyle
  • Travel
  • Tech
  • Health
  • Food

© 2024 Raufklasra.com

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In