جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کے قتل پر اکسانے والے شخص آغاز افتخارالدین مرزا نے سپریم کورٹ سے معافی مانگ لی۔
تفصیلات کے مطابق آغا افتخار الدین مرزا نے سپریم کورٹ میں معافی نامہ جمع کرا دیا ہے جس میں انہوں نے غیر مشروط معافی مانگی ہے اور کہا ہے کہ اپنے آپ کو عدالتی رحم وکرم پر چھوڑتا ہوں اور عدالت کو تکریم کی نگاہ سے دیکھتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ وہ توہین آمیز الفاظ پر شرمندہ ہیں اور یہ کہ انہوں نے غیر ارادی طور پر متنازعہ بیان دیا۔
شوہر کو قتل کی دھمکی: قاضی عیسیٰ کی اہلیہ نے پولیس کو درخواست دے دی
قاضی عیسیٰ کیس کے فیصلے پر وکلا برادری تذبذب کا شکار
آغا افتخارالدین نے مزید کہا کہ انہوں نے ویڈیو بنائی نہ وائرل کی۔ ویڈیو ان کی اجازت سے وائرل کی گئی اور نہ ہی انہیں اس بات کا علم تھا۔
واضح رہے کہ آغا افتخار کی متنازعہ تقریر ایک ویڈیو کی صورت میں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں انہوں نے پاکستان کے جج صاحبان اور عدالتوں کے خلاف انتہائی توہین آمیز الفاظ استعمال کیے تھے۔
تقریر میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا بھی ذکر کیا گیا تھا جس میں کہا گیا کہ جسٹس عیسیٰ ہو یا کوئی بھی اسے فائرنگ اسکواڈ کے سامنے کھڑا کر کے گولی مار دی جائے۔
ویڈیو کو بنیاد بنا کر جسٹس عیسیٰ کی اہلیہ سرینا عیسیٰ نے تھانہ سیکرٹریٹ میں ایف آئی آر کے لیے درخواست دائر کی تھی۔ ان کی درخواست اسلام آباد پولیس نے سائبرکرائم قوانین کے تحت ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کوبھجوا دی تھی۔
تاہم 25 جون کو چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد نے شعیہ زاکر کی متنازعہ تقریر پر نوٹس لیا اور کیس کی سماعت کر کے اٹارنی جنرل اور ڈی جی ایف آئی اے کو نوٹس جاری کیا۔ کیس کی آئندہ سماعت دو جولائی کو ہوگی۔