دنیا تیزی سے تیل اور گیس کی جگہ بیٹریوں کو اپناتی جا رہی ہے، الیکٹرک گاڑیاں ایک معمول بنتی جا رہی ہیں، ہنڈا کمپنی بھی اس میدان میں کود پڑی ہے جبکہ دیگر گاڑیاں تیار کرنے والی بڑی کمپنیاں بھی اس جانب اپنا سفر شروع کر چکی ہیں۔
گزشتہ کئی سالوں میں بیٹری پر چلنے والے ہوائی جہازوں کے متعلق غیرمعمولی پیش رفت سامنے آئی ہے، بہتر موٹریں اور طاقتور بیٹریاں تیار کی گئی ہیں، گزشتہ دنوں ایلن مسک نے اعلان کیا تھا کہ ان کی ٹیسلا کمپنی ایسی بیٹریاں تیار کر رہی ہے جو اگلے 4 سالوں میں ہوائی ٹیکسیوں کو اڑا سکیں گی۔
ہنڈا کمپنی بھی الیکٹرک گاڑیوں کی دوڑ میں شامل، مختصر سائز کی گاڑی متعارف
سوزوکی کمپنی کا ایک مقبول ماڈل کی فروخت ختم کرنے کا فیصلہ
ان کا کہنا تھا کہ یہ ہیلی کاپٹر کی شکل کی ٹیکسیاں ہوں گی جن میں دو افراد بیٹھ سکیں گے اور یہ شہری علاقوں میں فضائی سفر کے لیے استعمال ہوں گی۔
تاہم 5 انجینئرز نے ایک الیکٹرک جہاز تیار کر لیا ہے، پپسٹرل ویلس الیکٹرو نامی یہ ہوائی جہاز جرمنی کے شہر زیورخ سے روانہ ہونے کے بعد ایلپس کی بلند پہاڑی سلسلے کو عبور کر کے یکم ستمبر کو 700 کلومیٹر دور نارمنڈی کے جزیرے پر اترے گا۔
اس میں پانچ افراد سوار ہوں گے جنہوں نے گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کی انتظامیہ سے رابطہ قائم کر لیا ہے۔
جہاز میں 60 کلو واٹ کی موٹر لگی ہوئی ہے جسے دو بیٹریاں چلائیں گی، یہ جہاز فی الحال 157 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کر سکتا ہے اور ایک بیٹری کی مدد سے ایک گھنٹہ فضا میں رہ سکتا ہے۔
اس کی بیٹری کو چارج ہونے میں 55 منٹ کا وقت صرف ہوتا ہے، اس کی تاریخی پرواز 7 عالمی ریکارڈ توڑ دے گی جن میں کم توانائی خرچ کیے بغیر 700 کلومیٹرز کا سفر طے کرنا، الیکٹرک جہاز سے حاصل کی گئی سب سے زیادہ بلندی، 100 کلومیٹرز کا فاصلہ سب سے زیادہ اوسط اسپیڈ سے طے کرنا اور دیگر ریکارڈز شامل ہیں۔
ماہرین اسے فضائی سفر کے لیے ایک نیا انقلاب قرار دے رہے ہیں جو وقت کے ساتھ ساتھ اسپیڈ اور بیٹریوں کی صلاحیت میں اضافے کے بعد روزمرہ زندگی کا معمول بن سکتا ہے۔