اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ نواز شریف کو سرینڈر کے لیے ایک موقع فراہم کر رہے ہیں، 10 ستمبر کو آئندہ سماعت ہو گی جس میں انہیں پیش ہونا پڑے گا۔
جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے ایون فیلڈ ریفرنس اور العزیزیہ ریفرس میں سزاؤں کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔
اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ عالمی وبا کے باعث ان کے موکل ملک واپس نہیں آ سکے، یہ معاملہ لاہور ہائی کورٹ میں بھی زیر سماعت ہے۔
انہوں نے عدالت کے استفسار پر بتایا کہ نواز شریف ضمانت پر نہیں ہیں، اس پر جسٹس عامر فاروق نے دریافت کیا کہ کیا انہوں نے سرینڈر کیا ہے؟ خواجہ حارث نے جواب میں بتایا کہ وہ علاج کے لیے بیرون ملک گئے ہوئے ہیں، پنجاب حکومت نے ان کی ضمانت میں توسیع نہیں کی۔۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا موجودہ سٹیٹس یہ ہے کہ وہ اس وقت ضمانت پر نہیں ہیں، ان کی ضمانت کی درخواست مسترد ہوئی تو وہ علاج کے لیے بیرون ملک زیرعلاج تھے۔
انہوں نے بتایا کہ نواز شریف کو جو بیماریاں تھیں ان کا علاج پاکستان میں نہیں ہے، بیان حلفی دیا ہوا ہے کہ ڈاکٹرز نے جب اجازت دی وہ پاکستان واپس آ جائیں گے۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ نواز شریف کی ضمانت مشروط اور مخصوص وقت کے لیے تھی۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے پوچھا کہ پنجاب حکومت نے جب ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کی تو آپ نے اسے چیلنج کیا؟
خواجہ حارث نے کہا کہ چونکہ نواز شریف ملک سے باہر تھے اس لیے چیلنج نہیں کیا جس پر جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ پنجاب حکومت کا فیصلہ چیلنج نہ کرنے کی وجہ سے اب حتمی ہو چکا ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ آپ عدالت کو مطمئن کریں کہ نواز شریف عدالت سے فرار نہیں ہوئے، انہیں عدالت میں پیش ہونا پڑے گا تبھی اپیل آگے چلے گی۔
انہوں نے کہا کہ نوازشریف کا علاج ہو رہا ہے یا نہیں اس کی کوئی دستاویزات ہمارے پاس موجود نہیں ہیں، اگر وہ مفرور ہیں تو 3 سال قید کی سزا الگ سے ہو سکتی ہے۔
نیب پراسیکیوٹر جہانزیب بھروانہ نے ایک موقع پر عدالت کو کہا کہ نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی دونوں درخواستیں ناقابل سماعت ہیں، ان کے ساتھ تفصیلی بیان حلفی نہیں ہے۔ نواز شریف کا پیش نہ ہونا عدالتی کارروائی سے فرار ہے۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ہم ایک تاریخ دیں گے جس پر نواز شریف کو پیش ہونا پڑے گا، ان کی واپسی کی یقین دہانی کرانے والوں کے خلاف بھی کارروائی ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم ابھی نواز شریف کو مفرور قرار نہیں دے رہے، انہیں حاضری کا ایک موقع دے رہے ہیں۔ اس پر خواجہ حارث نے کہا کہ آپ نے تو فیصلہ کر دیا کہ وہ ہر صورت واپس آئیں گے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے خواجہ حارث کو مخاطب ہو کر کہا کہ ہم اس بات کی یقین دہانی کرائیں گے کہ نواز شریف کو ایئر پورٹ پر گرفتار نہیں کیا جائے گا اور انہیں عدالت پہنچنے کا موقع فراہم کیا جائے گا۔
بعد ازاں کیس کی سماعت 10 ستمبر تک ملتوی ہو گئی۔