ایمازون کمپنی کو امریکی حکومت نے ڈرون کے ذریعے اشیاء کی سپلائی کی اجازت دے دی ہے جس کے بعد اب ایک ٹرائل پروگرام کے تحت وسیع پیمانے پر ڈرون کا استعمال شروع ہو جائے گا۔
امریکہ کی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (ایف اے اے) کی طرف سے یہ اجازت ایمازون پرائم ایئر کو دی گئی جو ایمازون کی ہی ایک شاخ ہے۔
دنیا کے امیر ترین شخص کی دولت میں ایک ہی دن میں حیرت انگیز اضافہ
کورونا کے خلاف جنگ میں اپنی فیاضی سے پوری دنیا میں مقبول ہونے والے جیک ما کی کہانی
دبئی میں کورونا وائرس کے خلاف ڈرونز کا استعمال شروع
فی الحال ایمازون اور چند دیگر کمپنیوں کو پوری طرح آپریشن شروع کرنے سے قبل کئی ریگولیٹری اور ٹیکنیکل رکاوٹیں دور کرنا پڑیں گی جس کے بعد وہ لوگوں کے گھروں تک ڈرون کے ذریعے سازوسامان کی ترسیل شروع کر سکیں گی۔
ایمازون کے نائب صدر ڈیوڈ کاربن کا کہنا ہے کہ پرائم ایئر کے لیے یہ سرٹیفکیٹ ایک اہم قدم ہے جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایف اے اے کو ڈرونز کے ذریعے ترسیل کے ایمازون کے آپریٹنگ اور تحفظ سے متعلقہ طریقہ ہائے کار پر اعتماد ہے۔
ایف اے اے نے اپنے ایک بیان میں تصدیق کی ہے کہ وہ ڈرون کے حوالے سے جدت کو سپورٹ کرتا ہے، ساتھ ساتھ اس بات کی یقین دہانی بھی چاہتا ہے کہ یہ ڈیوائس محفوظ طریقے سے کام کر سکتی ہے۔
ایمازون سے قبل ونگ، دی الفابیٹ اور یونائیٹڈ پارسل سروس ایف اے اے سے ڈرون کے ذریعے ترسیل کی اجازت حاصل کر چکی ہیں۔
ونگ نے شراکت دار کمپنیوں، والگرینز اور فیڈ ایکس، کے ساتھ مل کر گزشتہ برس سے محدود پیمانے پر ڈرون کے ذریعے ترسیل کا کام شروع کیا ہوا ہے، اسی طرح یو پی ایس نامی کمپنی اسپتالوں میں طبی ساز و سامان پہنچاتی ہے۔
ایمازون نے ابھی تک یہ نہیں بتایا کہ وہ کب سے ڈرون سے ترسیل کا عمل شروع کرے گی۔ اس سے قبل وہ برطانیہ میں اس کے ٹیسٹ کر چکی ہے۔
یاد رہے کہ کورونا وبا کے دوران ایمازون کے کاروبار میں بڑا اضافہ ہوا ہے کیونکہ لوگ روایتی سٹورز سے خریداری کے بجائے آن لائن شاپنگ کی طرف چلے گئے ہیں۔