2017 میں مالٹا میں ہونے والے کار بم دھماکے میں ہلاک ہونے والی 53 سالہ صحافی ڈیفن کیروانا گالیزیا کے متعلق انکشاف ہوا ہے کہ وہ حکومت کے بجلی کے منصوبوں میں بدعنوانی کے متعلق انکشافات کرنے والی تھیں اور اسی خوف سے انہیں قتل کیا گیا تھا۔
یہ انکشاف پولیس نے مالٹا کی عدالت میں کیا جہاں خاتون صحافی کے قتل کا مقدمہ زیر سماعت ہے۔
2017 کے آغاز میں کیروانا کو 6 لاکھ ای میلز ملی تھیں جن میں انرجی کمپنی الیکٹروگیس کے متعلق انکشافات کیے گئے تھے، کمپنی کی جزوی ملکیت رکھنے والے یورگن فینیچ اس قتل میں سب سے بڑے ملزم ہیں جن پر نومبر میں قتل کی سازش کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
الیکٹروگیس کو حکومتی ملکیت میں بجلی پیدا کرنے والے نظام سے نفع بخش مراعات ملی تھیں جن کی تفصیلات کیروانا کے علم میں آ گئی تھیں۔
عدالت کو بتایا گیا کہ مالٹا پولیس کا معاشی جرائم کا شعبہ کمپنی کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی تفتیش کر رہا ہے۔
ان معلومات کی انسپکٹر کرٹ زہرا نے تصدیق کی ہے جو اس قتل کی تفتیش کرنے والے دو سراغ رساں افسروں میں سے ایک ہیں۔
زہرا نے عدالت میں شہادت دی کہ پولیس اس مفروضے پر کام کر رہی ہے کہ اس جرم کا مقصد الیکٹروگیس کے متعلق منکشف ہونے والی معلومات کو دبانا تھا۔
زہرا نے یہ حیرت انگیز انکشاف بھی کیا کہ ملزم نے مہلک زہر سائینائیڈ کو بھی درآمد کرنے کی کوشش کی تھی اور وہ اس پہلو سے بھی تفتیش کر رہے ہیں، ملزم کے وکلاء نے اس کی سختی سے تردید کی ہے۔
فینیچ کو نومبر میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ اپنی کشتی پر سوار ہو کر مالٹا سے فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔ فینیچ نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کشتی کی مرمت کے لیے بیرون ملک جا رہے تھے۔
ان پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک مڈل مین میلون تھیوما کے ذریعے کیروانا کو قتل کرایا ہے، تھیوما کو ملزم کے ساتھ گواہی دینے کے بدلے میں صدارتی معافی مل چکی ہے۔
یاد رہے کہ ڈیفن کیروانا گالیزیا کے قتل کے بعد مالٹا میں بڑے پیمانے پر احتجاج شروع ہو گئے تھے جس کے بعد وزیراعظم جوزف موسکیٹ نے 13 جنوری 2020 کو استعفیٰ دے دیا تھا۔
پانامہ اسکینڈل سامنے آنے کے بعد صحافی کیروانا نے وزیراعظم جوزف موسکیٹ کی اہلیہ کے متعلق بھی انکشاف کیا تھا کہ وہ پانامہ میں ایک آف شور کمپنی کی مالک ہیں۔