اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانیوں کے اجلاس میں برطانوی حکام کی جانب سے پاکستانیوں کو ریڈ لسٹ میں ڈالے جانے کے حوالے سے اہم انکشاف سامنے آگیا۔سیکرٹری اوور سیز پاکستانی کے مطابق پاکستانی لیب کی جانب سے جعلی کرونا ٹیسٹنگ سرٹیفکیٹ باٹنے پر برطانیہ نے ایکشن لیا ۔ قائمہ کمیٹی کی بریفنگ میں بتایا گیا کہ برطانیہ پاکستان کی کرونا ٹیسٹنگ لیب کو غیر معیاری تصور کرتا ہے۔ پاکستان کی جانب سے کرونا ڈیٹا پر بھی برطانیہ کو یقین نہیں ہے ۔وزارت خارجہ کے حکام کا کہناہے کہ برطانیہ نے پندرہ سے زائد ممالک کو ریڈ لسٹ میں شامل کیا۔
برطانیہ جانے والے اکثر افراد کی منفی رپورٹ دوبارہ ٹیسٹ پر مثبت آئی۔ وزیر اعظم نے معاملے پر برطانوی حکام سے رابطے میں ہیں ۔ برطانیہ نے بغیر بتائے ریڈ لسٹ میں شامل کیا۔سیکرٹری اوور سیز پاکستانی کا کہناہے کہ برطانیہ میں قرنطینہ کے لئے مختص ہوٹلوں کا حال جیل سے برا ہے، پاکستانیوں سے 2ہزار پونڈ لے کر ہوٹل میں قرنطینہ کروایا جا رہا ہے۔ممبر کمیٹی مہرین رزاق بھٹو کا کہناہے کہ پاکستان میں کرونا کی تیسری لہر کی بنیادی وجہ برطانوی وائرس ہے۔ ہم اپنے کئی افراد اس وائرس کی وجہ سے کھو چکے۔ کیا ہم نے کبھی پابندی لگائی یا ایکشن لیا؟