اسلام آباد (عمران مگھرانہ) قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہوا۔ تلاوت،نعت اور قومی ترانہ کے بعد رولز معطل کر کے منی بجٹ کا بل پیش کیا گیا۔
جس پر اپوزیشن نے پلے کارڈ اٹھا کر خوب شور شرابہ کیا۔منی بل قومی اسمبلی میں پیش کرنے پر پیپلز پارٹی کو اپنے سابق وزیر خزانہ کے خلاف احتجاج کرنا پڑ گیا۔شوکت عزیز وزیر خزانہ بننے کے بعد مہنگائی بم گرانے اسمبلی آئے۔شوکت ترین کو آئی ایم ایف کا ایجنٹ پکار ا گیاقومی اسمبلی اجلاس کے دوران وزیر اعظم، اپوزیشن لیڈر ، آ صف زرداری اور بلاول زرداری غیر حاضر رہے۔ اپوزیشن نے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔گو نیازی گو کے نعروں سے ایوان گونج اٹھا۔اپوزیشن نے اسپیکر اسد قیصر کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ حکومت اسپیکر کی کرسی کا استعمال کرتی ہے۔
اس سے آ پ کے لیے بھی پریشانی پیدا ہو سکتی ہے جس کی ذمہ دار حکومت ہو گی۔راجہ پرویز اشرف نے دبے الفاظ میں اسپیکر کو تنبیہہ کی اور اشارہ دیا کہ آ پ کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد آ سکتی ہے۔ گزشتہ روز ن لیگی ایم این اے علی گوہر خان نے ڈپٹی اسپیکر کو وارننگ دی تھی۔
اپوزیشن نے پلے کارڈ اٹھا کر اسپیکر ڈائس اور حکومتی بینچوں کے سامنے احتجاج اور شدید نعرے بازی کی ۔ خواجہ آصف نے کہا کیا یہ ایسٹ انڈیا کمپنی کی حکومت آ گئی ہے۔آپ نے جو وعدے کیے تھے ان وعدوں کی گونج آج بھی ڈی چوک میں موجود ہے۔لوٹ مار کی اجازت نہ دیتے تو یہ ٹیکس نہ لگانے پڑتے۔
سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ آپ اپنے حلقوں میں بھی نہیں جا سکتے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ ایوان کی زبان بندی کر کے معاشی خودمختاری بیچی جارہی ہے۔مدت ختم ہونے والے آرڈیننسز کی مدت میں توسیع کی جارہی ہے۔پاکستان کو مت بیچیں پاکستان پر رحم کریں۔ تین سال سے دوائی، گندم اور چینی والوں کو لوٹ مار کی اجازت دی گئی۔
پاکستان کی معاشی خودمختاری سرنڈر کرنا 1971 کے سرنڈر سے زیادہ خطرناک ہے۔ساری قوم شرمسار ہورہی ہے کہ آج ایوان میں کیا ہورہا ہے۔اسد عمر نے اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے خواجہ آصف کو اقامہ کا طعنہ دے ڈالا۔انہوں نے مزید کہا کہ جو مودی کو گھر بلاتے رہے وہ قومی سلامتی کی بات کرتے ہوئے اچھے نہیں لگتے۔
دس سال میں ایک روپے کا ترقیاتی کاموں کی منظوری نہیں کراسکے۔ہم نے گزشتہ چار ماہ میں 400 ارب کے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری اسی ایوان نے دی۔یہ کہتے ہیں کہ آرڈیننس ایکسپائر ہوچکے ہیں، یہ ایک تکنیکی نکتہ ہے۔یہ اپوزیشن سیاستدان خود ایکسپائرڈ ہوچکے ہیں کیا ان کی تقریریں سننا ہم پر لازم ہے؟ سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ قانون سازی کسی سیاسی جماعت کے لیے نہیں عوام کے لیے ہورہی ہے۔
کیااسد عمر نےخواجہ آصف کے کسی سوال کا جواب دیا۔حکومت کو معلوم ہوگیا کہ عوام اس کے ساتھ نہیں۔حکومت نے طعنوں اور الزامات میں ساڑھے تین سال ضائع کردیے۔حکومت ہر محاز پر ناکام ہوچکی ہے۔جب پی ٹی آئی انتخابات میں عوام کے ہتھے چڑھے گے تو وہ ان کو دن میں تارے دکھائے گی۔
اسپیکر ایوان کے کسٹوڈین ہیں، اپنا غیر جانبدار کردا ادا کریں۔خواہش تھی وزیر خزانہ قیمتوں میں کمی اور ریلیف کیلئے ایوان میں آتے۔مولانا اسعد الرحمان نے کہا کہ آج کی کاروائی اور گزشتہ اجلاس میں جو آپکی کرسی کا کردار رہا اس پر اعتراض ہے۔آپکی کیا مجبوری ہے کہ ایوان کو متنازع بنایا جارہا ہے۔حکومتی پالیسیوں کے باعث تباہ حالی ہوئی ہے
اس ملک کے عوام ریاست کے ساتھ سب سے زیادہ وفادار ہیں۔اسپیکر صاحب، آرڈیننسز بارے آپکی رولنگ آئین کی خلاف ورزی ہے۔ اسد عمر پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کی معاشی پالیسیاں درست تھیں تو آپ کو وزارت سے کیوں ہٹایا گیا؟آئی ایم ایف کے بائیکاٹ والے اسٹیٹ بنک کی خود مختاری داؤ پر لگا رہے ہیں.