• Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
ہفتہ, اکتوبر 18, 2025
  • Login
No Result
View All Result
NEWSLETTER
Rauf Klasra
  • Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
  • Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
No Result
View All Result
Rauf Klasra
No Result
View All Result
Home ایکسکلوسو

وزیر خزانہ کی عمران خان کو وارننگ

by sohail
مارچ 19, 2020
in ایکسکلوسو
0
0
SHARES
0
VIEWS
Share on FacebookShare on Twitter

اسلام آباد : مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کچھ دن پہلے توانائی کے متعلق ہونے والے ایک اہم اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کو خبردار کیا ہے کہ انہیں بجلی کے بحران اور خطرناک حد تک بڑھتے ہوئے گردشہ قرضوں پر شدید نطر رکھنے کی ضرورت ہے کیونکہ پیپلزپارٹی کی حکومت کا بیڑا بجلی بحران نے غرق کیا تھا اور تحریک انصاف کی حکومت کو بھی  اصل خطرہ اسی شعبے سے ہو گا۔

ذرائع کے مطابق گردشی قرضہ بڑی تیزی سے اوپر جارہا ہے جس پر مشیر خزانہ بہت پریشان ہیں اور خسارے کو پورا کرنے کے لیے انہیں بجلی کی قمیتیں بڑھانا پڑ رہی ہیں جس سے عوام میں شدید ردعمل آ رہا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق گردشی قرضہ اس وقت  ڈیڑھ ہزار ارب روپے کو عبور کر چکا ہے۔ 

 جب سے تحریک انصاف کی حکومت آئی ہے اب تک کئی دفعہ بجلی اور گیس کی قمیتیں بڑھائی جا چکی ہیں،  گزشتہ برس تو بجلی اور گیس کے بل اتنے زیادہ آئے کہ لوگوں کی چیخیں نکل گئی تھیں۔ عوام کا شدید ردعمل دیکھ کر وزیراعظم نے کابینہ اجلاس میں اس پر ایک انکوائری قائم کر دی تھی۔

 انکوائری رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ پاکستانی عوام کو اربوں روپے کے اضافی بلز بھیجے گئے تھے۔ وزیراعظم نے اعلان کیا تھا کہ جن افراد کو زائد بلز بھیجے گئے ہیں وہ انہیں واپس کیے جائیں یا انہیں ایڈجسٹ کیا جائے۔ تاہم اس کے باوجود بجلی کے زیادہ بل بھیجنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی تھی۔

اب یہ پتہ چلا ہے کہ گردشی قرضہ اتنا بڑھ گیا ہے کہ حکومت کے پاس محض بجلی کے بل بڑھا کر خسارہ کم کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہا جس سے حکومت عوام میں نا مقبول ہوتی جا رہی ہے۔ ایک طرف گیس کا ڈیڑھ سو ارب روپے کا خسارہ پورا کرنے کے لیے گیس کی قمیتیں بڑھائی جاتی ہیں تو دوسری طرف بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

 کابینہ ذرائع نے بتایا ہے کہ پچھلے دنوں وزیراعظم عمران خان نے توانائی پر ایک اہم اجلاس طلب کیا تھا جس میں بہت سارے اہم وفاقی وزراء شریک تھے۔ اس اجلاس میں عمران خان اور ان کے وزراء کا زیادہ تر فوکس بجلی کے بڑھتے ہوئے بلوں پر تھا۔ اس اجلاس میں توانائی کے وزیر عمر ایوب خان بھی موجود تھے۔

عمرایوب جب سے وزیر بنے ہیں وہ تقریبا ہر کابینہ اجلاس میں اپنے ساتھی وزراء کے ہاتھوں شدید تنقید کا سامنا کرتے آئے ہیں۔ عمر ایوب اور مراد سعید کے درمیان توانائی کے مسئلے پر کافی  بحث ہو چکی ہے۔

ذرائع کے مطابق مراد سعید کا  ہر اجلاس میں یہ کہنا ہوتا ہے کہ حکومت بجلی کی قمیت مسلسل بڑھا رہی ہے اس کے باوجود بھی گردشی قرضہ بڑھ رہا ہے تو پھر پیسہ کدھر جارہا ہے۔ جو اربوں روپے آئی پی پی ایز کو دیے جارہے ہیں ان کا اثر عوام میں کیوں نظر نہیں آ رہا اور عوام میں غصہ بڑھتا جا رہا ہے۔

 جب کہ دوسری طرف عمر ایوب ہمیشہ کابینہ اجلاس میں یہ کہتے پائے گئے ہیں، انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں بھی بار بار یہ بات کہی ہے، کہ انہوں نے بجلی چوری پر بڑی حد تک قابو پا لیا ہے اور اب تک سینکڑوں مقدمے بجلی چوروں کے خلاف درج ہو چکے ہیں۔ عمر ایوب نے بجلی کے بلوں میں بھی زیادہ وصولی کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

وزیراعظم عمران خان بھی کئی دفعہ عمر ایوب کے حوالے سے یہ بیان دے چکے ہیں کہ بجلی چوروں سے ایک سو ارب روپے سے زیادہ وصول کیے گئے ہیں۔ تاہم ذرائع کے مطابق ناقدین کا کہنا ہے کہ حقیقت میں بجلی کے بل بڑھا کر زیادہ پیسے عوام سے لے کر انہیں وصولی دکھایا جارہا ہے۔

ذرائع کہتے ہیں کہ اب حفیظ شیخ نے عمران خان کو کہا ہے کہ وہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیں کیونکہ وہ خود پیپلز پارٹی دور میں وزیر تھے اور انہیں اندازہ ہے کہ کس طرح پیپلز پارٹی کی حکومت کو بجلی کا بحران لے بیٹھا تھا۔ اس وقت بھی پیپلز پارٹی بجلی کے  بحران، لوڈ شیڈنگ اور بڑھتے ہوئے گردشی قرضوں کو سنجیدہ نہیں لے رہی تھی۔ بلکہ کرائے کے بجلی گھروں کا اسکینڈل پوری حکومت کو لے ڈوبا تھا اور بعد میں پیپلز پارٹی 2013 کا الیکشن بری طرح ہار گئی تھی۔ حالانکہ اس وقت پیپلز پارٹی کو بڑا مان تھا کہ وہ الیکشن آرام سے جیت جائیں گے۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ حفیظ شیخ نے یہ بات کھل کر وزیراعظم کے سامنے کہی کہ پیپلز پارٹی کو بجلی کا بحران لے ڈوبا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ گردشی قرضے بڑھنے کی بڑی وجہ یہ ہے کہ بلوچستان کے بہت سارے علاقوں سمیت اور فاٹا کے قبائلی علاقوں میں بہت سارے لوگ بجلی کے بلز نہیں دیتے۔ خیبر پختون خواہ کے بھی کچھ علاقوں سے یہی شکایت آتی ہے۔ لہذا ان کے بلز بھی پنجاب کے بلوں میں ڈال کر لوگوں سے وصول کیے جاتے ہیں جہاں ریکوری ریٹ دیگر تمام صوبوں سے بہت بہتر ہے۔

اب بجلی کی قمیتیں اتنی دفعہ بڑھائی گئی ہیں کہ وزیراعظم کو کھلے الفاظ میں بتایا گیا ہے کہ بجلی کی قمیتوں کا بحران ان کی حکومت کے لیے اس طرح خطرات پیدا کررہا ہے جیسے پیپلز پارٹی کے لیے کیا تھا۔

sohail

sohail

Next Post

کورونا: لندن کو لاک ڈاؤن کرنے کا اشارہ، فوج الرٹ

پی ایس ایل میں شریک تمام کھلاڑیوں کے کورونا ٹیسٹ کے نتائج آ گئے

سوشل میڈیا پر پابندیاں، وزراء کو بھی میڈیا سے علم ہوا

وزیراعظم عمران خان کا شوگر لابی کے خلاف دلیرانہ فیصلہ

اشیاء کی برآمد اور درآمد، وفاقی کابینہ کا اہم فیصلہ

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • About
  • Advertise
  • Careers
  • Contact

© 2024 Raufklasra.com

No Result
View All Result
  • Home
  • Politics
  • World
  • Business
  • Science
  • National
  • Entertainment
  • Gaming
  • Movie
  • Music
  • Sports
  • Fashion
  • Lifestyle
  • Travel
  • Tech
  • Health
  • Food

© 2024 Raufklasra.com

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In