اندور: 52 سالہ سرکاری اسکول کی اُستاد نے صدر دروپدی مرمو کو خط لکھا، مرض الموت (یوتھنیزیا) کی اجازت مانگ لی ۔
اندور کی رہائشی چندرکانتا جیتوانی، جو گورنمنٹ مڈل اسکول، جبران کالونی میں بطور اُستاد خدمات انجام دے رہی ہیں، نے صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کو ایک جذباتی خط لکھا ہے جس میں انہوں نے ناقابل برداشت جسمانی تکلیف کے باعث "یوتھنیزیا” (رضاکارانہ طور پر زندگی ختم کرنے کی اجازت) کی درخواست کی ہے۔
چندرکانتا، جو گزشتہ کئی سالوں سے فالج کا شکار ہیں اور وہیل چیئر پر محدود ہوچکی ہیں، روزانہ تقریباً آٹھ گھنٹے شدید تکلیف کے ساتھ تدریس جاری رکھتی ہیں۔صدر کو لکھے گئے خط میں انہوں نے کہا:میں خودکشی نہیں کروں گی کیونکہ میں اپنے طلبا کو ہمت سے جینا سکھاتی ہوں، لیکن میرا جسم اب مزید ساتھ نہیں دے رہا۔ میں روز ناقابل بیان تکلیف سے گزرتی ہوں۔ میں یوتھنیزیا کی اجازت مانگ رہی ہوں تاکہ میرے جسم کے اعضا کسی اور کو نئی زندگی دے سکیں۔
چندرکانتا کے مطابق ان کی حالت 2020 میں مبینہ طور پر ایک ناکام آرتھوپیڈک علاج کے نتیجے میں بدتر ہوئی، جس کی وجہ سے جسم کا نچلا حصہ مفلوج ہوگیا۔ اس کے علاوہ وہ ایک نایاب بیماری اوسٹیوجینیسس امپرفیکٹا (ہڈیوں کی کمزوری و نازکی کا مرض) کا شکار بھی ہیں۔
تاہم ان کی تدریس سے وابستگی کمزور نہ ہوئی۔ انہوں نے وہیل چیئر سے ہی اسکول جانا دوبارہ شروع کیا اور اپنے طلبا کے لیے استقامت و حوصلے کی علامت بن گئیں۔چندرکانتا، جن کا کوئی قریبی رشتہ دار موجود نہیں، نے اپنی تمام جائیداد اسکول کے چھ غریب طلبا کے نام کردی ہے۔ انہوں نے ایم جی ایم میڈیکل کالج کو اپنے اعضاء عطیہ کرنے کا وعدہ بھی کیا ہے۔انہوں نے کہا: میرے اعضا میرے لیے بےکار ہو چکے ہیں، لیکن اگر یہ کسی کی بینائی لوٹا دیں یا زندگی بچا سکیں تو یہ کوہِ نور ہیرا بھی ان کے سامنے کچھ نہیں۔
ان کی اس اپیل نے معاشرے میں وقار کے ساتھ زندگی کے اختتام کے حق اور دائمی جسمانی تکلیف میں مبتلا افراد کے لیے ہمدردانہ پالیسیوں پر بحث چھیڑ دی ہے۔اسکول کے پرنسپل سکھرام پرساد نے ان کی قربانی اور جذبے کی تعریف کرتے ہوئے کہا:وہ سائنس کی استاد ہیں اور انتہائی محنت و لگن سے پڑھاتی ہیں۔ ان کی صحت کے مسائل بہت زیادہ ہیں، مگر انہوں نے کبھی مجھ سے یوتھنیزیا کے بارے میں بات نہیں کی۔