شارجہ کے ساحل پر طلوع آفتاب سے پہلے ایک انوکھا منظر دیکھنے کو ملتا ہے کچھ لوگ اپنی مرضی سے خود کو ریت میں گردن تک دفن کر لیتے ہیں۔
یہ کوئی تفریحی مظاہرہ نہیں، بلکہ قدرتی شفایابی (نیچرل تھراپی) کی ایک قدیم شکل ہے جسے یہ افراد "مٹی کا غسل” یا Mud Bath کہتے ہیں۔اس عمل کے شرکاء کا ماننا ہے کہ ریت میں دفن ہونے سے جسم میں خون کی گردش بہتر ہوتی ہے، جوڑوں اور پٹھوں کا درد کم ہوتا ہے، اور ذہنی سکون حاصل ہوتا ہے۔ سمندر کا غسل اس کے اثرات کو دوگنا کر دیتا ہے۔
شارجہ کے ایک ساحل پر، بھارتی ریاست گوا سے تعلق رکھنے والے تارکینِ وطن کا ایک خوش باش گروپ مہینے میں ایک یا دو بار صبح سویرے جمع ہوتا ہے اور ریت میں گڑھے کھود کر خود کو دوستوں کی مدد سے دفن کرتا ہے۔
گروپ کے منتظم، سابقہ اسکول ایڈمنسٹریٹر انتھونی ڈی سوزا کہتے ہیں:یہ محض تفریح نہیں، بلکہ خون کی گردش کو بہتر بنانے اور جوڑوں کے درد میں افاقہ دینے کا ایک مؤثر طریقہ ہے۔
انتھونی، جو نیچروپیتھی کے پیروکار ہیں، مزید بتاتے ہیں کہ یہ لوگ صبح ساڑھے پانچ بجے سے سے ساڑھے چھ بجے تک تقریباً 30 منٹ تک گیلی ریت میں دفن رہتے ہیں، اور پھر سمندر میں غسل کرتے ہیں۔مٹی سے نکلنے والی قدرتی توانائی حیران کن ہوتی ہے، یہ وہ چیز ہے جو کسی دواخانے سے نہیں مل سکتی۔انتھونی کے مطابق، مٹی کا یہ غسل نہ صرف جوڑوں کے درد، گٹھیا اور دیگر جسمانی تکالیف میں راحت دیتا ہے بلکہ سمندر کا غسل اس کے اثرات کو مزید بڑھا دیتا ہے۔
حال ہی میں اس گروپ میں شامل ہونے والے جوڑے، ڈیزی اور بونی ڈی سوزا، اس تجربے سے بے حد متاثر ہیں۔ڈیزی کہتی ہیں: ہمیں کمر اور جوڑوں کے درد سے ریلیف ملا۔ جسم میں خون کی روانی واقعی محسوس ہوئی۔ ہم بہت تازہ دم اور مثبت محسوس کر رہے تھے۔
شارجہ کے ایک اور رہائشی، وشنو، نے بتایا کہ اس عمل سے ان کے جسم کو شفا، صفائی اور توانائی ملی۔ہم زمین سے آئے ہیں، اور اسی زمین سے ہمیں سکون، شفا اور راحت بھی ملتی ہے ۔یہی کچھ میں نے اس تجربے میں محسوس کیا۔یہ سادہ مگر گہرا عمل اب رفتہ رفتہ شارجہ کے دیگر رہائشیوں کی بھی توجہ حاصل کر رہا ہے، جو قدرتی علاج کے خواہش مند ہیں۔
لیکن اگرچہ یہ گروپ مٹی کے غسل کے فوائد کا دعویٰ کرتا ہے، کیا یہ واقعی اتنے شفا بخش ہیں جتنے دکھائی دیتے ہیں؟اور کیا متحدہ عرب امارات کے گرم موسم میں اسے باقاعدگی سے کرنا محفوظ ہے ؟
اس حوالے سے طبی ماہرین کا کیا کہناہے ؟
ڈاکٹر سریش وشواکمار، جو ویلٹ دبئی میں آیورویدک میڈیسن کے ماہر ہیں، کہتے ہیں کہ مٹی کے غسل کی جڑیں قدیم تہذیبوں میں موجود ہیں اور یہ عمل گٹھیا، ذہنی دباؤ، بے خوابی اور جلدی امراض میں فائدہ پہنچا سکتا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ مٹی کے غسل جوڑوں کے درد اور پٹھوں کی سوجن کو کم کرتے ہیں، اور کورٹیسول (تناؤ کا ہارمون) کی سطح کو گھٹا کر بہتر نیند کو فروغ دیتے ہیں۔
جلد کے حوالے سے، مٹی کے غسل جلد کو صاف (ایکسفولی ایٹ)، مرمت اور اس کی لچک میں بہتری لاتے ہیں۔ اس طرح یہ اینٹی ایجنگ (عمر رسیدگی کے خلاف) اثرات رکھتا ہے، مہاسوں (acne) کو ٹھیک کرتا ہے اور سورائسس (psoriasis) جیسی حالتوں میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
ڈاکٹر سریش مزید بتاتے ہیں کہ مٹی میں موجود معدنیات جیسے میگنیشیم، کیلشیم، سلفر اور زنک بھی علاجی خصوصیات رکھتے ہیں۔تاہم وہ خبردار کرتے ہیں کہ مٹی کا علاج ہر فرد کی ضروریات کے مطابق ہونا چاہیے۔ماہانہ سیشن عمومی صحت کے لیے محفوظ ہیں، لیکن اگر کسی طبی مسئلے کے لیے کیا جائے تو اس کا ایک باقاعدہ اور منظم طریقہ کار ہونا چاہیے۔
ڈاکٹر سریش کا کہنا تھا کہ وہ خاص طور پر ان افراد کو خبردار کرتے ہیں جو کسی فعال انفیکشن، دل کے مسائل یا کھلے زخموں کا شکار ہوں کہ وہ مٹی کے غسل سے پرہیز کریں۔ساتھ ہی وہ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ استعمال ہونے والی مٹی صاف ستھری اور حفظانِ صحت کے اصولوں کے مطابق تیار کی گئی ہو۔
ڈاکٹر نصر اللہ جکھرانی، جو آستر کلینک بر دبئی میں انٹرنل میڈیسن کے ماہر ہیں، بھی اس خیال سے متفق ہیں۔”مٹی کے غسل کے واضح شفا بخش اثرات ہیں، جیسے خون کی بہتر گردش، پٹھوں کی اکڑن میں کمی، اور جلد کے فوائد،” وہ کہتے ہیں۔تاہم وہ متحدہ عرب امارات کی سخت گرمیوں میں اس عمل کے خطرات کی نشاندہی کرتے ہیں:”ڈی ہائیڈریشن (پانی کی کمی) اور جسم کا حد سے زیادہ گرم ہو جانا حقیقی خدشات ہیں۔ سیشنز کا وقت احتیاط سے طے کیا جائے، اور شرکاء کو سیشن سے پہلے اور بعد میں پانی ضرور پینا چاہیے۔
وہ یہ بھی خبردار کرتے ہیں کہ اگر مٹی صاف نہ ہو تو انفیکشن کا خطرہ موجود ہوتا ہے:”آلودہ مٹی میں بیکٹیریا یا الرجی پیدا کرنے والے عناصر موجود ہو سکتے ہیں۔ ہمیشہ صفائی ستھرائی والے ماحول اور حفظانِ صحت کے اصولوں کے مطابق تیار کی گئی مٹی کا انتخاب کریں۔”وہ مشورہ دیتے ہیں کہ بچے، بزرگ، اور ایسے افراد جو سانس یا جلد کی دائمی بیماریوں میں مبتلا ہوں، مٹی کے غسل سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے ضرور مشورہ کریں۔