طویل عرصے سے متحدہ عرب امارات کی رہائشی خاتون نے ابوظہبی سول فیملی کورٹ میں 1 ارب درہم کا طلاق تصفیہ طلب کیا ہے۔ اگر یہ کیریبین نژاد خاتون اپنا مقدمہ جیت جاتی ہیں تو یہ یو اے ای ہی نہیں بلکہ خلیجی خطے کی سب سے بڑی طلاق تصفیہ رقم ہوگی۔ یہ بات بائرن جیمز نے بتائی، جو ایکسپیٹریئٹ لا میں پارٹنر ہیں اور اس خاتون کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
یہ مقدمہ کیریبین نژاد ایک مسلم جوڑے کا ہے، جو یو اے ای میں طویل عرصے سے مقیم ہیں اور ایک انتہائی مالدار خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ بائرن جیمز نے کہا، "اگرچہ مقدمے کی تفصیلات نجی ہیں، لیکن دعوے کی مانگی گئی رقم خاندان کی دولت کی وسعت کی عکاس ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس کیس کا بنیادی اصول یہ ہے کہ "جو کچھ مل کر بنایا گیا ہو، اسے منصفانہ طور پر بانٹا جانا چاہیے۔ عدالت مالی اور غیر مالی دونوں قسم کی شادی میں دی گئی خدمات کو تسلیم کر سکتی ہے اور ایسے فیصلے دے سکتی ہے جو جدید دور کی ازدواجی حقیقتوں کو مدِنظر رکھتے ہیں۔ یہی چیز اس عدالت کو مؤثر بناتی ہے۔ یہ صرف قوانین نہیں لاگو کرتی، بلکہ انسانوں کو بھی سمجھتی ہے۔”
ابوظبی سول فیملی کورٹ کا کردار
ابوظبی سول فیملی کورٹ ایک سیکولر فورم ہے، جہاں مسلمان اور غیر مسلم دونوں مساوی حیثیت سے مقدمات دائر کر سکتے ہیں۔ عدالت کا ماحول غیر جانبدار اور جدید ہے۔ رواں سال مئی میں اسی عدالت نے ایک غیر ملکی جوڑے کے درمیان نو فالٹ ڈائیورس کو مکمل کیا، جس میں 100 ملین درہم سے زائد کا مالی تصفیہ ہوا، جو کہ خطے کی سب سے بڑی طلاق تصفیہ رقم تھی، موجودہ کیس اس کا بھی ریکارڈ توڑ سکتا ہے۔
عدالتی نظام پر بڑھتا ہوا اعتماد
بائرن جیمز کے مطابق، "یہ مقدمات ظاہر کرتے ہیں کہ متحدہ عرب امارات کا قانونی نظام کس قدر ترقی یافتہ اور طاقتور ہے، جو پیچیدہ اور حساس مقدمات کو بھی پیشہ ورانہ اور باوقار انداز میں سنبھالنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا، یو اے ای اب صرف مالیاتی مرکز نہیں رہا، بلکہ ایک ایسی جگہ بن چکا ہے جہاں لوگ اپنی زندگیاں، خاندان، جائیدادیں اور مستقبل تعمیر کرتے ہیں۔ جیسے جیسے دولت مند افراد یہاں جڑیں مضبوط کر رہے ہیں، ویسے ویسے وہ اپنی ازدواجی پریشانیوں کے حل کے لیے عدالتوں کا رخ کر رہے ہیں۔
بائرن نے بتایا کہ ابوظبی سول فیملی کورٹ کا طریقہ کار جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہے: ڈیجیٹل، دو لسانی، اور ریموٹ سماعتوں پر مشتمل۔ ایک طلاق صرف 30 دن میں مکمل ہو سکتی ہے، جو دنیا کے تیز ترین قانونی نظاموں میں سے ایک ہے ۔
جذباتی دباؤ سے بچاؤ اور بچوں کی فلاح
انہوں نے مزید کہا کہ عدالت صرف تیز رفتار فیصلے نہیں دیتی بلکہ تمام فریقین پر جذباتی دباؤ کو بھی کم سے کم رکھنے کی کوشش کرتی ہے۔ مالی تصفیے اور بچوں کی دیکھ بھال کے معاملات طلاق کے فوراً بعد طے کیے جاتے ہیں۔
اس نظام کا سب سے ترقی پسند پہلو بچوں سے متعلق اس کا رویہ ہے۔، عدالت طلاق کے وقت خودکار طور پر مشترکہ تحویل کا حکم دیتی ہے، کیونکہ دونوں والدین کو یکساں اہمیت دی جاتی ہے۔ یہ پرانے خیالات سے ایک انقلابی تبدیلی ہے کہ صرف ایک والدین کو اختیار ملے۔ اب ایسا نہیں رہا۔ عدالت ہمیشہ بچے کے بہترین مفاد کو اولین ترجیح دیتی ہے۔