لاہور کی رہائشی ندا صالح ملک نے بچپن کے ایک خواب کو حقیقت میں بدلتے ہوئے پاکستان کی پہلی خاتون ٹرین ڈرائیور بننے کا اعزاز حاصل کر لیا ہے۔ اورنج لائن میٹرو ٹرین کی ڈرائیور کے طور پر ندا اب روزانہ ہزاروں مسافروں کو محفوظ اور پُراعتماد انداز میں منزل تک پہنچاتی ہیں۔
پاکستان کی پہلی خاتون ٹرین ڈرائیور ندا صالح نے اورنج ٹرین پر بطور انجینیئر ملازمت اختیار کی اور 8 ماہ سے ٹرین چلا رہی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ انجینیئرنگ یونیورسٹی سے ٹرانسپورٹ میں انجینیئرنگ کی ہے، بزنس مین کی بیٹی ہوں، والد نے کہا ٹرین چھوڑو، کاروبار سنبھالو لیکن میں کچھ مختلف کرنا چاہتی تھی ، اسی عزم نے ٹرین ڈرائیور بنا دیا۔
ان کا کہنا تھاکہ چینی ماہرین سے 3 ماہ ٹریننگ لی، پہلی بار ٹرین چلاتے ہوئے گھبراہٹ سی محسوس ہوئی، مجھے ٹرین چلاتا دیکھ کر لوگ اپنی بیٹیوں کے لیے معلومات حاصل کرتے ہیں، مجھ سے متاثر ہو کر مزید لڑکیاں ٹرین چلانے کی تربیت لے رہی ہیں۔
ندا کا کہنا ہے کہ ابتدا میں ان کے خاندان کو ان کے فیصلے پر تحفظات تھے، مگر ان کے عزم نے سب کو قائل کر لیا۔ انہوں نے ٹرانسپورٹیشن انجینئرنگ میں تعلیم حاصل کی اور لاہور میٹرو سسٹم میں بطور انجینئر شمولیت اختیار کی۔ خواتین کو عملی شعبوں میں شامل کرنے کی ان کی کوششوں کی بدولت، ڈرائیور کے انتخاب میں انہیں قابلیت کی بنیاد پر چُنا گیا۔
ندا روزانہ صبح سویرے آ کر ٹرین کی مکمل سیفٹی اور سروس چیک کرتی ہیں تاکہ مسافروں کو ایک محفوظ سفر فراہم کیا جا سکے۔ ان کا کہنا ہے: یہ صرف میری کامیابی نہیں، بلکہ ہر پاکستانی لڑکی کے لیے ایک پیغام ہے کہ آپ کا خواب جتنا بھی مختلف ہو، وہ قابلِ قدر ہے۔
پاکستان کی پہلی ٹرین ڈرائیور بننے پر ندا صالح بہت خوش ہیں۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز اور وزیر ٹرانسپورٹ بلال اکبر نے ندا صالح کو مبارکباد دیتے ہوئے قابل فخر بیٹی قراردیا۔
پاکستان میں اگرچہ سیاست، کھیل اور تعلیم کے شعبوں میں خواتین نے نمایاں مقام حاصل کیا ہے، لیکن ٹرانسپورٹ اور انجینئرنگ جیسے میدان اب بھی مردوں کے زیرِ اثر ہیں۔ ندا کی تقرری اس بات کی علامت ہے کہ خواتین کو صرف نمائشی طور پر نہیں بلکہ ذمہ دار عہدوں پر جگہ دی جا رہی ہے۔ندا کی کامیابی ایک مضبوط پیغام ہے کہ پاکستانی خواتین کے لیے اب ہر راستہ کھلا ہے۔