تمل ناڈو کے پُرامن شہر تِنکاسی میں ایک ایسا خواب دوبارہ زندہ ہوا جو تین دہائیوں سے کہیں دل میں دفن تھا۔ لیکن یہ خواب قسمت یا اتفاق سے نہیں، بلکہ خاندانی حمایت، راتوں کی محنت، اور ایک دوسرے کے حوصلے سے حقیقت بنا۔ 49 سالہ امتاولی منی ونن، جو پیشے سے فزیوتھراپسٹ ہیں، نے وہ کارنامہ سرانجام دیا جو بہت کم لوگ کرنے کی ہمت کرتے ہیں ، انہوں نے نیشنل میڈیکل انٹرنس ٹیسٹ (NEET) دیا اور کامیابی حاصل کی۔ اس کارنامے کو مزید خاص بناتی ہے یہ بات کہ انہوں نے یہ امتحان اپنی بیٹی کے ساتھ دیا۔
ان کی 18 سالہ بیٹی، ایم سامیوکتا کروپلینی، جو CBSE کی طالبہ ہے، ایک معروف میڈیکل کالج میں داخلے کی خواہاں تھی اور NEET کی تیاری میں مصروف تھی۔ بیٹی کی لگن دیکھ کر امتاولی کے اندر ایک پرانا خواب پھر سے جاگ اٹھا، جی ہاں ۔۔ ڈاکٹر بننے کا خواب۔
"میں امتاولی کا کہنا ہے کہ سالوں سے فزیوتھراپی کر رہی ہوں، لیکن دل میں ہمیشہ ڈاکٹر بننے کی خواہش تھی۔ یہ خواب 15 سال پہلے پھر سے پیدا ہوا، مگر موقع نہ مل سکا۔ اب جب بیٹی کے ساتھ تیاری شروع کی، تو لگا اب یا کبھی نہیں۔ اسی نے مجھے ہمت دی۔
امتاولی نے بیٹی کی کتابیں لے کر ازسرِنو پڑھائی شروع کی۔ وہ نصاب جو انہوں نے اسکول میں پڑھا تھا، اب بالکل بدل چکا تھا۔ لیکن ماں نے ہمت نہ ہاری ، نصاب مکمل طور پر مختلف تھا، مگر بیٹی کو پڑھتے دیکھا تو دل میں آیا: کیوں نہ میں بھی کوشش کروں؟ وہی میری سب سے بڑی تحریک بنی۔
30 جولائی کو دونوں ماں بیٹی نے چنئی میں NEET کی کونسلنگ سیشن میں شرکت کی۔ امتاولی نے 147 نمبر حاصل کیے اور Persons with Benchmark Disabilities (PwD) کیٹیگری میں گورنمنٹ میڈیکل کالج، ویرودھن نگر میں داخلہ حاصل کیا۔ ان کی بیٹی، سامیوکتا نے 450 نمبر حاصل کیے ہیں اور وہ جنرل کیٹیگری اور SC کوٹہ دونوں میں اہل ہیں، اور اپنی نشست کا انتظار کر رہی ہیں۔
اگرچہ انہوں نے ساتھ تیاری کی، لیکن تعلیمی طور پر مختلف راستے اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بیٹی کا کہنا ہے کہ میں اپنی والدہ کے ساتھ ایک ہی کالج میں نہیں پڑھنا چاہتی۔ میں جنرل کوٹے میں مقابلہ کرنا چاہتی ہوں اور شاید ریاست سے باہر پڑھنے چلی جائوں ۔
امتاولی کا ڈاکٹر بننے کا خواب برسوں پہلے معاشی اور ذاتی وجوہات کی بنا پر رک گیا تھا۔ انہوں نے فزیوتھراپی میں تعلیم حاصل کی اور ایک کامیاب کیریئر بنایا، مگر دل میں ڈاکٹر بننے کی خواہش کبھی نہیں بجھی۔ اب، 30 سال بعد، اپنی بیٹی کے ساتھ ایک ماں پھر سے کلاس روم میں واپس جا رہی ہے، لیکن اس بار بطور میڈیکل اسٹوڈنٹ۔
ان کے شوہر، جو ایک وکیل ہیں، اس پورے سفر میں ان کا بڑا سہارا رہے۔امتا ولی کا کہنا ہے کہ میرے شوہر نے ہمارا بہت ساتھ دیا۔ انہوں نے ہی ہمیں NEET کی تیاری کیلئے راضی کیا ۔
اب جب یہ ماں اور بیٹی سفید کوٹ پہننے کو تیار ہیں، تو وہ صرف میڈیکل کالج نہیں جا رہیں ، وہ ایک ایسا خواب جیت رہی ہیں جو ہمت، لگن، اور ماں بیٹی کے انمول رشتے سے سچ ہوا ہے۔