متحدہ عرب امارات میں دو دہائیوں سے فراڈ نیٹ ورک چلانے والے موئیدِن ابّا عمر بیری کو ایک بھارتی خاتون شاہینہ شبیراحساس کی جدوجہد کے بعد انجام تک پہنچا دیا گیا۔
اجمان فیڈرل کورٹ نے جعلی چیک کے ذریعے شاہینہ کی کمپنی ‘پین پال ٹریڈنگ’ کو 37ہزار 878 درہم کا نقصان پہنچانے کے الزام میں بیری کو مجرم قرار دیا۔ چار دن بعد، بیری کو بھارت کے شہر ممبئی ڈی پورٹ کر دیا گیا جہاں وہ جعلی کرنسی کیس میں بھی مطلوب تھا۔
شاہینہ نے خلیج ٹائمز کو بتایا کہ "میں نے ابھی اپنا کاروبار شروع کیا تھا اور اس فراڈ سے مجھے بڑا دھچکا لگا، مگر میں نے ہار ماننے کے بجائے قانونی راستہ اپنایا۔ لوگوں نے مجھے سمجھایا کہ وقت ضائع ہوگا مگر مجھے یقین تھا کہ یو اے ای کا نظام انصاف میرا ساتھ دے گا۔
بیری نے فرنٹ کمپنیاں بنا کر بے روزگار افراد کو بطور مالک پیش کیا، مگر شاہینہ کے سامنے خود کو کمپنی کا مالک ظاہر کرنے کی غلطی کر بیٹھا، جو بعد میں اس کے خلاف ثبوت بنی۔ شاہینہ نے اجمان پولیس کی فوری کارروائی اور اپنی فیملی کے بھرپور تعاون کو اس کامیابی کا اصل سہرا قرار دیا۔
عدالت نے شاہینہ کو 41ہزار 878درہم ہرجانے کی رقم ادا کرنے کا حکم دیا اور واضح پیغام دیا کہ یو اے ای میں فراڈ برداشت نہیں کیا جائے گا۔
خلیج ٹائمز کی تحقیقات کے مطابق بیری کم از کم 12 فرنٹ کمپنیوں کے ذریعے اس فراڈ نیٹ ورک کو چلاتا رہا، جن میں ‘رائل جنرل ٹریڈنگ’، ‘برازا جنرل ٹریڈنگ’، ‘لائف لائن سرجیکل ٹریڈنگ’ اور ‘سلیم الیکٹریکل ڈیوائسز’ شامل ہیں۔
بیری اگست 2023 میں گرفتار ہوا اور 16 جون 2025 کو سزا سنائی گئی۔ 20 جون کو اسے بھارت کے حوالے کر دیا گیا، جہاں وہ نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (NIA) کے جعلی کرنسی کیس میں مفرور تھا۔ انٹرپول نے اس کے خلاف 2013 میں ریڈ وارنٹ جاری کیا تھا۔