ویسے تو کسی جگہ بھیڑیے زیادہ ہو جائیں تو ان کو وہاں سے دور رکھنے کے لیے متعدد طریقوں کو آزمایا جاتا ہے۔
مگر جب بھڑیے کو یہ بتانا ہو کہ انسان کتنے برے ہیں تو اس کے لیے امریکی محکمہ زراعت نے بہت ہی منفرد حکمت عملی اپنائی ہے۔
اس مقصد کے لیے ایک ہالی وڈ فلم کے کلپ سے مدد لی جا رہی ہے۔
جی ہاں واقعی امریکی ریاست اوریگن میں امریکی محکمہ زراعت کی جانب سے ایک دلچسپ حکمت عملی کی آزمائش کی جا رہی ہے۔
بھیڑیوں کو ڈرانے اور انسانی آبادیوں سے دور رکھ کر مویشیوں کو بچانے کے لیے ہالی وڈ فلم میرج اسٹوری کے ایک کلپ کا سہارا لیا گیا ہے۔
2019 کی اس فلم میں اداکارہ اسکارلٹ جونسن اور اداکار ایڈم ڈرائیور نے مرکزی کردار ادا کیے تھے اور اسے 6 آسکر ایوارڈز کے لیے نامزد بھی کیا گیا تھا۔
وال اسٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ ممکنہ طور پر فلم کے لیے سب سے بڑا اعزاز یہ ہے کہ اس میں جوڑے کے درمیان جھگڑے کے ایک کلپ کو بھیڑیوں کو مویشیوں پر حملے سے روکنے کے لیے استعمال کیا جا ر ہا ہے۔
امریکی محکمہ زراعت کے اوریگن میں ایک عہدیدار پال وولف نے امریکی روزنامے کو بتایا کہ بھیڑیوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ انسان کتنے برے ہیں، ہم تھرمل کیمروں سے لیس ڈرونز کو فضا میں بھیج کر جانتے ہیں کہ تاریکی میں بھیڑیے موجود ہیں یا نہیں، پھر میرج اسٹوری کے سین سمیت دیگر آتش بازی، گن شاٹ اور دیگر آڈیوز کو لاؤڈ اسپیکر پر چلاتے ہیں۔
اس حکمت عملی کا مقصد بھیڑیوں کو مارنے کی بجائے انہیں ڈرا کر دور رکھنا ہے کیونکہ اس ریاست میں موجود بھیڑیوں کی نسل کو بقا کا خطرہ لاحق ہے۔
حیران کن طور پر اسکارلٹ جونسن اور ایڈم ڈرائیورز کا سین بھیڑیوں کو بھگانے میں انسانوں کی موجودگی جتنا مؤثر ثابت ہو رہا ہے۔
جنوبی اوریگن کے ایک قصبے میں بھیڑیوں نے 20 دنوں میں 11 گائیوں کو مار دیا تھا جس کے بعد اس حکمت عملی پر عملدرآمد کیا گیا تو اگلے 3 ماہ میں محض 2 جانور ہلاک ہوئے۔
پال وولف نے دیگر ماہرین کے ساتھ 2022 میں ایک تحقیق کی تھی اور اس میں ڈرونز کے ذریعے انہیں انسانوں سے دور رکھنے کی افادیت کا جائزہ لیا گیا تھا۔
اس تحقیق کے مطابق ابتدائی نتائج حوصلہ افزا رہے تھے جس کے بعد ڈرونز اور فلمی سین کی مدد سے ان شکاریوں کو دور رکھا جا رہا ہے۔
پال وولف کے مطابق شواہد سے عندیہ ملتا ہے کہ انسانی آواز بھیڑیوں کو ڈرا کر دور رکھنے کے لیے گن شاٹس یا دیگر میوزک آڈیوز کے مقابلے بہت زیادہ مؤثر ثابت ہوتی ہے۔