بریلی: گریٹر نوئیڈا میں جہیز سے متعلق قتل پر عوامی غم و غصے کے بعد باغپت میں منعقد ہونے والی ایک بڑی پنچایت نے والدین پر زور دیا ہے کہ وہ ‘کنیادان’ (شادی ) کے وقت اپنی بیٹیوں کو سونا، چاندی اور نقد رقم دینے کے بجائے پستول، چھریاں اور تلواریں تحفے میں دیں۔ اتوار کے اس اجلاس کی ویڈیو منگل کو منظر عام پر آنے کے بعد پولیس نے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
یہ اجتماع، جسے کیسریا مہاپنچایت کہا گیا، باغپت کے گاؤں گوریپور متلی میں ہوا اور اس میں زیادہ تر راجپوت برادری کے افراد شریک ہوئے۔ مقررین نے کہا کہ ہتھیار دینے کی اپیل شادی کے بعد خواتین کو درپیش بڑھتے ہوئے تشدد کے خطرے اور روایتی جہیز کے غیر مؤثر ہونے کے خدشات کے باعث کی گئی ہے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے آل انڈیا کشتیریہ مہا سبھا کے صدر ٹھاکر کنور اجے پرتاپ سنگھ نے کہا:”ہم عام طور پر اپنی بیٹیوں کو کنیادان کے وقت سونا دیتے ہیں، جس کا ان کے کسی کام میں استعمال نہیں۔ وہ یہ زیورات بازار یا دوسری جگہوں پر پہنتی ہیں اور پھر یا تو چور لُوٹ لیتے ہیں یا وہ دیگر جرائم کا شکار ہو جاتی ہیں۔ اس کے بجائے انہیں چھری، پستول یا تلوار دیں تاکہ وہ کسی بھی مجرمانہ کارروائی سے بچ سکیں۔”سنگھ نے مزید کہا کہ بدلتے ہوئے سماجی ماحول میں ہتھیار ضروری ہیں، چاہے یہ کوئی اصل حل نہ بھی ہوں۔
گاؤں کے رہائشی برجندرا سنگھ، جو اس اجلاس میں شریک تھے، نے کہا:”پہلے زمانے میں رانی لکشمی بائی جیسی بہادر خواتین خود دفاع کے اقدامات اختیار کرتی تھیں، مگر اب پولیس کے خوف سے یہ سلسلہ ختم ہو گیا۔ مقررین کا ماننا تھا کہ ہتھیار خود دفاع کے لیے ضروری ہیں، اگرچہ یہ کوئی حتمی حل نہیں بلکہ محض ایک تدبیر ہے۔”
باغپت کے ایس پی سورج رائے نے منگل کو ٹائمز آف انڈیا کو بتایا:”ہمیں اس واقعے کی اطلاع سوشل میڈیا کے ذریعے ملی ہے۔ ایک سرکل آفیسر کو انکوائری سونپی گئی ہے تاکہ حقائق معلوم کیے جا سکیں اور تفصیلات سامنے آنے کے بعد سخت کارروائی کی جائے گی۔”
یہ اجلاس ایسے وقت میں منعقد ہوا جب گریٹر نوئیڈا میں 28 سالہ خاتون کو مبینہ طور پر اس کے شوہر اور ساس نے جہیز کے مطالبے پر تشدد کر کے زندہ جلا دیا۔ اس واقعے نے ملک بھر میں شدید توجہ حاصل کی اور شادی کے بعد خواتین کو جہیز کے نام پر تشدد اور ہراسانی کا شکار بنائے جانے پر نئی بحث کو جنم دیا۔