دبئی: ہریانہ کے ضلع جند سے تعلق رکھنے والا 26 سالہ نوجوان امریکہ کے کیلیفورنیا میں اُس وقت گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا جب اُس نے مبینہ طور پر ایک راہگیر کو اُس دکان کے باہر سڑک کنارے پیشاب کرنے سے منع کیا، جہاں وہ بطور سکیورٹی گارڈ کام کرتا تھا۔
متوفی کپل، جو گاؤں برہ کلاں کا رہائشی تھا، 2022 میں ایک ایجنٹ کو تقریباً 45 لاکھ روپے ادا کرکے پاناما و میکسیکو کے خطرناک “ڈونکی روٹ” کے ذریعے امریکہ پہنچا تھا۔
اہل خانہ کے مطابق، کپل نے گرین کارڈ کے لیے درخواست دے رکھی تھی اور اپنے مستقبل کو سنوارنے کے لیے محنت کر رہا تھا، مگر اچانک پیش آنے والے پرتشدد واقعے نے اس کی زندگی ختم کر دی۔
رشتہ داروں کے مطابق، کپل نے ہفتے کی شام لاس اینجلس میں اپنے کام کی جگہ کے قریب ایک مقامی شخص کو پیشاب کرنے سے روکا۔ اس دوران تکرار ہوئی اور ملزم نے پستول نکال کر اسے گولی مار دی۔ کپل کو فوری طور پر اسپتال پہنچایا گیا جہاں اسے مردہ قرار دے دیا گیا۔
کپل کے چچا رمیش کمار، جو جند کے پلّو کھیڑا میں ٹریکٹر ایجنسی چلاتے ہیں، نے بتایا کہ ہمیں امریکی پولیس حکام نے کپل کی موت کی اطلاع دی۔ انہوں نے بتایا کہ اُس نے صرف ایک شخص کو سڑک پر پیشاب نہ کرنے کے لیے کہا تھا جب یہ واقعہ پیش آیا۔
رمیش کا کہناتھا کہ یہ سانحہ خاندان کے لیے قیامت کی گھڑی سے کم نہیں کیونکہ کپل ایک چھوٹے کسان کا بیٹا تھا اور دو بہنوں کا بھائی تھا ۔
اہل خانہ کو بتایا گیا ہے کہ امریکہ میں تعطیل کی وجہ سے کپل کا پوسٹ مارٹم بدھ کے روز ہوگا۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اب خاندان کو لاش کی واپسی کیلئے 15 لاکھ روپے کی پہاڑ جیسی رقم کا بوجھ اٹھانا ہوگا جو اس غریب خاندان کیلئے ناقا بل برداشت ہے ۔ گاؤں کے سرپنچ سریش گوتم نے کہا کہ وہ اہل خانہ کے ساتھ جند کے ڈپٹی کمشنر سے ملیں گے تاکہ حکومت سے لاش کی واپسی کے اخراجات میں مدد مانگی جا سکے۔
کپل کی موت امریکہ میں رواں سال بھارتی نژاد افراد کے خلاف پرتشدد واقعات کی تازہ مثال ہے۔ مئی میں ایک بھارتی نژاد دکاندار کو ڈکیتی کے دوران گولی مار کر ہلاک کیا گیا تھا، جبکہ مارچ میں ورجینیا میں ایک نوجوان لڑکی اور اُس کے والد کو اُس وقت قتل کر دیا گیا جب ایک شخص نے دکان بند ہونے پر فائرنگ کر دی۔