نئی دہلی: ٹایئمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق اروناچل پردیش میں کیے گئے ایک حالیہ جنگلی حیات کے سروے نے پہلی بار نایاب اور کم نظر آنے والی پیلس کی بلی (Pallas’s Cat) کی تصویری شہادت فراہم کی ہے۔ یہ دریافت مشرقی ہمالیہ کے خطے کو ایک بار پھر دنیا کے اہم ترین حیاتیاتی تنوع (Biodiversity Hotspot) کے طور پر نمایاں کرتی ہے۔
یہ سروے WWF-انڈیا نے ریاستی محکمہ جنگلات کے اشتراک سے کیا، جس میں دیگر جنگلی بلیوں جیسے کہ برفانی تیندوا (Snow Leopard)، عام تیندوا (Common Leopard)، بادل نما تیندوا (Clouded Leopard) اور ماربلڈ کیٹ (Marbled Cat) کو بھی 4200 میٹر سے بلند علاقوں میں ریکارڈ کیا گیا۔ یہ انوکھا انکشاف خطے میں جنگلی بلیوں کی غیر معمولی تنوع کو ظاہر کرتا ہے۔
ماہرین کا ردعمل :
ڈاکٹر رشی کمار شرما، ہیڈ-سائنس اینڈ کنزرویشن، ہمالیہ پروگرام، WWF-انڈیا نے کہا:”اروناچل پردیش میں تقریباً 5ہزار میٹر کی بلندی پر پیلس کی بلی کی دریافت ہمیں یہ یاد دلاتی ہے کہ ہم اب بھی بلند ہمالیہ کی زندگی کے بارے میں بہت کم جانتے ہیں۔”
پیلس کی بلی دنیا کی سب سے نایاب اور مشکل سے نظر آنے والی جنگلی بلیوں میں شمار ہوتی ہے، اور یہ اب تک سب سے کم تحقیق شدہ نسلوں میں سے ایک ہے۔ اروناچل پردیش میں اس کی موجودگی کا ریکارڈ اس نسل کی مشرقی ہمالیہ میں تقسیم کو مزید آگے بڑھاتا ہے، جو اس سے قبل سکم، بھوٹان اور مشرقی نیپال میں تصدیق شدہ تھا۔
سروے کی تفصیلات :
یہ سروے گزشتہ سال جولائی سے ستمبر کے درمیان کیا گیا، تاہم اس کی رپورٹ حال ہی میں جاری کی گئی۔ WWF-انڈیا کے مطابق، اس تحقیق کے دوران 2000 مربع کلومیٹر پر پھیلے دشوار گزار بلند علاقوں (ویسٹ کامینگ اور تاوانگ اضلاع) میں 83 مقامات پر 136 کیمرا ٹریپس نصب کیے گئے، جسے اب تک کے سب سے بڑے جنگلی حیات مانیٹرنگ مشن میں شمار کیا جا رہا ہے۔
ریکارڈ توڑ بلندیوں پر جانوروں کی موجودگی
سروے نے نہ صرف پیلس کی بلی کی تصویری شہادت دی بلکہ مختلف جانوروں کی انتہائی بلند مقامات پر موجودگی بھی ریکارڈ کی:
عام تیندوا: 4ہزار چھ سو میٹر بلندی
بادل نما تیندوا:4ہزار 650 میٹر بلندی
ماربلڈ کیٹ: 4ہزار 326 میٹر بلندی
ہمالیائی آؤل (Himalayan Wood Owl):4ہزار 194میٹر بلندی
سرمئی سر والا پرندہ (Grey-headed Flying Squirrel):4ہزار 506 میٹر بلندی
WWF-انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، یہ ریکارڈز بھارت میں اب تک کے سب سے زیادہ ہیں اور ممکنہ طور پر عالمی سطح پر بھی پہلے سے معلوم بلندیوں سے زیادہ ہیں۔
ریاست کے پرنسپل چیف کنزرویٹر آف فاریسٹ اینڈ چیف وائلڈ لائف وارڈن (جنگلی حیات و حیاتیاتی تنوع)، نگی لیانگ تم نے کہا:
اروناچل پردیش میں پیلس کی بلی کی دریافت مشرقی ہمالیہ میں جنگلی حیات کی تحقیق کے لیے ایک سنگ میل ہے۔ یہ نتائج ریاست کی عالمی سطح پر حیاتیاتی تنوع کی اہمیت کو ثابت کرتے ہیں اور سائنسی نگرانی اور تحفظ میں مزید سرمایہ کاری کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہیں۔
یہ تحقیق نہ صرف اروناچل پردیش بلکہ پورے مشرقی ہمالیہ کو دنیا کے ان چند خطوں میں شامل کرتی ہے جہاں جنگلی بلیوں کی ایسی شاندار تنوع پایا جاتا ہے۔ یہ دریافت اس امر کی بھی یاد دہانی ہے کہ فطرت اب بھی اپنے اندر ایسے راز چھپائے بیٹھی ہے جنہیں جدید سائنس اور تحقیق ہی آشکار کر سکتی ہے۔