بھارت کے اپوزیشن لیڈر نے جمعرات کے روز الزام عائد کیا کہ الیکشن کمیشن مبینہ طور پر بڑے پیمانے پر ووٹر لسٹوں میں ہیرا پھیری کی تحقیقات کو روک رہا ہے، جو اس ادارے کی ساکھ اور آزادی پر ایک تازہ حملہ ہے۔
اپوزیشن رہنماؤں اور ناقدین نے متعدد بار الزام لگایا ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں ووٹنگ کو ووٹر لسٹوں کی ہدف بنا کر کی جانے والی ہیرا پھیری سے متاثر کیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) نے تمام الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔
تاہم، اپنی تازہ ترین تنقید میں، 55 سالہ کانگریس پارٹی کے رہنما راہول گاندھی نے ای سی آئی پر الزام لگایا کہ اس نے اہم ڈیٹا روک رکھا ہے جو ووٹر لسٹوں میں ہیرا پھیری کے ملزمان کی نشاندہی میں مدد دے سکتا تھا۔
انہوں نے ای سی آئی کے سربراہ گیانیش کمار پر الزام لگایا کہ وہ ان لوگوں کو بچا رہے ہیں جو آئین کو تباہ اور اس پر حملہ کر رہے ہیں۔
ای سی آئی نے ان الزامات کو "غلط” اور "بے بنیاد” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس نے خود پولیس میں شکایت درج کرائی ہے کہ ووٹروں کو لسٹوں سے ہٹانے کی "کچھ ناکام کوششیں” کی گئی ہیں۔
گاندھی نے جمعرات کو وہ شواہد پیش کیے جنہیں انہوں نے "سو فیصد ثبوت” قرار دیا، کہ کرناٹک ریاست میں خودکار سافٹ ویئر استعمال کرتے ہوئے ہزاروں ووٹرز کو لسٹ سے حذف کرنے کی کوشش کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ای سی آئی نے تکنیکی ڈیٹا دینے سے انکار کر دیا ہے، جو ان مبینہ کارروائیوں کی تحقیقات کرنے والے افسران نے طلب کیا تھا، جن میں کانگریس حامی علاقوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ کرناٹک کی کرمنل انویسٹی گیشن ڈیپارٹمنٹ نے ای سی آئی سے 18 مہینوں میں 18 بار” ڈیٹا مانگا ہے تاہم وہ نہیں دے رہے۔
یہ الزامات اس وقت سامنے آئے ہیں جب بہار، جو بھارت کی تیسری سب سے زیادہ آبادی والی ریاست ہے (کم از کم 13 کروڑ لوگ)، میں انتخابات اکتوبر یا نومبر میں متوقع ہیں۔
اپوزیشن نے الزام لگایا کہ ای سی آئی نے "ووٹروں کو بڑے پیمانے پر محروم کرنے” کی مشق شروع کر دی ہے، کیونکہ اس نے ریاست میں ووٹروں کو صرف چند ہفتے دیے کہ وہ اپنی شہریت ثابت کریں، ایسے دستاویزات کے ذریعے ثابت کریں جو بہت کم لوگوں کے پاس موجود ہیں۔