ہانگ کانگ میں ایک تعمیراتی مقام سے دوسری جنگ عظیم کے زمانے کا بم برآمد ہونے کے بعد حکام نے تقریباً 6 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا منصوبہ بنالیا۔
پولیس کے مطابق یہ بم تقریباً 1.5میٹر لمبا اور 450 کلوگرام وزنی ہے اور بظاہر اب بھی ’مکمل طور پر فعال‘ ہے۔ بم کو ناکارہ بنانے اور تلف کرنے کے عمل میں بہت زیادہ خطرات ہیں جس کی وجہ سے حکام کو ہنگامی انخلا کا منصوبہ بنانا پڑا۔
پولیس نے بتایا کہ کوری بے علاقے کی 18 عمارتوں سے رہائشیوں کو نکالا جائے گا جبکہ بم کو ناکارہ بنانے کا عمل ہفتے کی صبح شروع ہوگا اور اسے مکمل کرنے میں تقریباً 12 گھنٹے لگنے کا امکان ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ اس بم میں 500 پاؤنڈ بارودی مواد موجود ہے جو کسی غلطی کی صورت میں بڑے پیمانے پر جانی نقصان کا سبب بن سکتا ہے۔
خیال رہے کہ ہانگ کانگ دوسری جنگِ عظیم کے دوران جاپان کے حملوں کا ابتدائی ہدف تھا جہاں جاپانی اور اتحادی افواج کے درمیان شدید لڑائی ہوئی۔ اسی وجہ سے تقریباً ایک صدی بعد آج بھی جنگلوں اور تعمیراتی مقامات پر بم اور دیگر دھماکا خیز مواد برآمد ہوتے رہتے ہیں۔
مئی 2018 میں بھی ہانگ کانگ کے وان چائی ضلع میں ایسا ہی ایک بم ملا تھا جس کے بعد علاقے سے 1200 رہائشیوں کو انخلا کرنا پڑا تھا اوربم کو ناکارہ بنانے کا عمل تقریباً 20 گھنٹے تک جاری رہا تھا۔