اسلام آباد (عمران مگھرانہ) سید نوید قمر نے فلڈ کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس وقت ہمارا ملک سیلاب کی صورتحال کا سامنا کر رہا ہے۔ میرے اپنے حلقہ میں درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ پنجاب میں سیلاب سے دیہات ابھی تک ڈوبے ہوئے ہیں۔
عوام ملک کی لیڈرشپ کی طرف دیکھ رہے ہیں کہ وہ ہمارے لیے کیا کر رہی ہے۔ ہمیں کیا ریلیف مل رہا ہے۔ گھر اور فصلیں جو تباہ ہو چکی ہیں اس کے لیے کیا پلاننگ رکھی ہوئی ہے۔ سیلاب کے بعد حالات ابھی نارمل نہیں ہوئے ہیں۔
تقریریں کرنے کو تو ہم بھی بہت دھواں دار تقریریں کر سکتے ہیں۔خدا کے لیے ان لوگوں پر رحم کریں جن کی ذمہ داری ہمارے اوپر آئی ہوئی ہے۔ گزشتہ چند دنوں میں جو بیانات آ ئے میں مانتا ہوں کچھ ہماری طرف سے بھی ہوئے لیکن جس لیول تک بات چلی گئی ہے وہ کسی صورت میں بھی مناسب نہیں ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے جب سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا تو سب سے پہلے وزیر اعلیٰ پنجاب کی تعریف کی اور سیلاب کے دوران ان کے کاوشوں کو سراہا۔ ہمارے بھی کچھ لوگوں کو یہ باتیں پسند نہیں آئیں۔ پنجاب میں اتنا بڑا فلڈ پہلی بار آ یا ہے۔ سندھ کو اس طرح کی صورتحال کا مسلسل سامنا بھی رہا ہے۔ ہم نے یہ سیکھا عوام کو آ ٹے کی بوریاں پہنچانے کی بجائے براہ راست رقم دیں۔
اب بھی ہم یہی کہہ رہے ہیں۔سید نوید قمر کا مزید کہنا تھا حکومت آ پ کی ہے، فیصلے آ پ نے کرنے کیں مگر ہم آ پ کو بطور اتحادی مشورہ تو دے سکتے ہیں۔ ہم اپنے ماضی کے تجربوں سے آ پ کو جو مشورہ دے رہے ہیں آ پ تنقید کے ساتھ کیوں لے رہے ہیں۔ سندھ پنجاب کا ایشو کیوں بنا رہے ہیں۔ آپ یہ کیوں کہہ رہے ہیں ہمارا پانی، ہمارا پیسہ، ہماری مرضی۔ اس کا کیا مطلب ہے۔ یہ ہمارا ملک ہے سب کا ملک ہے۔ عوام کی پریشانیاں دور کریں۔
وزیر اعلیٰ پنجاب کی تقریر سن کر بہت افسوس ہوا۔ کیا مطلب ہے ہمارا پانی ہے۔ انڈس ہے تو پاکستان ہے۔ انڈس نہیں ہے تو پاکستان نہیں ہے۔ یہ پورے ملک کو جوڑتا ہے۔ یہ کسی ایک صوبے کا پانی نہیں ہے۔سید نوید قمر کا کہنا تھا ہم اتنے عرصہ سے طعنے سن رہے ہیں کہ آ پ نے اس حکومت کو کندھا دیا ہوا ہے۔ اس کا جواب یہ تو نہیں ہوتا جو کل ہمیں ملا ہے۔
سید نوید قمر نے حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لیے بڑا مشکل ہو رہا ہے ہم حکومتی بینچوں پر بیٹھیں۔ اگر یہی حالات رہے تو پھر وہ وقت دور نہیں۔ آپ بادشاہ ہیں یہاں بھی اور پنجاب میں بھی حکومت چلائیں جہاں آ پ کو چلانی ہے۔ اس طرح کوئی پارٹنرشپ نہیں ہوتی۔ ہمیں کوئی فیس نہیں ملی ہوئی جو آپ کے ساتھ بیٹھیں۔
اگر ہمیں عزت کے ساتھ بٹھائیں گے ہماری بات کو اہمیت دیں گے تو ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ ہمیں نہ وزارتیں نہ کرسیاں نہ ہی کچھ اور چاہیے لیکن عزت تو دے سکتے ہیں۔ ہم اس وقت تک ایوان کا حصہ نہیں بن سکتے جب تک حالات کو بہتر نہ کیا جائے۔ ساتھ ہی پیپلز پارٹی قومی اسمبلی اجلاس سے واک آؤٹ کر گئی۔
وفاقی وزیر اعظم نذیر تارڑ نے جواب دیتے ہوئے کہا میں معذرت خواہ ہوں اگر میرے دوستوں کی دل آزاری ہوئی ہے۔ سیاست میں گرمی سردی چلتی رہتی ہے۔ اپوزیشن کے دوستوں سے کہوں گا آ پ کو خوش ہونے کی ضرورت نہیں یہ ہمارے گھر کا معاملہ ہے اور ہم گھر میں بیٹھ کر ڈیل کریں گے۔
یہ لفظی جنگ سیاست کا حصہ ہے۔ گھر کے بڑے بیٹھ کر اس کو حل کریں گے۔ ہم جمہوریت کی بقاء کے لیے،ایک مضبوط جمہوری سسٹم کے لیے اور ایک مضبوط پاکستان کے لیے اکٹھے بیٹھے ہیں۔
اللہ پاک نے آ سانیاں پیدا کی ہیں۔ اقوام متحدہ میں کیا ہوا ہے۔ سعودی عرب میں کیا ہوا ہے۔ پاکستان محافظین میں شامل ہوا ہے۔ آ پ کو صرف ایک ہی بات آ تی ہے اور وہ نعرے بازی ہے۔ یہ اتحاد قائم رہے گا۔ یہ ذہنوں، جمہوری نظریے کا اتحاد ہے اس کی ایک تاریخ ہے۔