لندن: برطانیہ کی ایک عدالت نے بدھ کے روز سات "گرومنگ گینگ” کے ارکان کو دو نوعمر لڑکیوں کو "جنسی غلام” کے طور پر استعمال کرنے پر 12 سے 35 سال کے درمیان قید کی سزا سنا دی ہے ۔
برطانیہ کے علاقے روچڈیل میں سکول کی دو طالبات کا ریپ کرنے والے گرومنگ گینگ کے پاکستانی نژاد سرغنہ کو 35 سال قید کی سزا سنا ئی گئی ہے جبکہ اس کیس میں محمد زاہد کے علاوہ 67 سالہ مشتاق احمد، 50 سالہ قصیر بشیر، 44 سالہ محمد شہزاد، 49 سالہ نعیم اکرم، 41 سالہ نثار حسین اور 39 سالہ روحیز خان کو بھی طویل قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔
تین بچوں کے باپ محمد زاہد جنہیں اس گھنائونے گروپ کا سرغنہ بتایا گیا ہے کو ’باس مین‘ کے نام سے پکارا جاتا تھا ۔ ان سات افراد کو رواں برس جون میں سنہ 2001 سنہ 2006 کے درمیان جنسی جرائم کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔
عدالتی سماعت کے دوران ان متاثرہ لڑکیوں کی شناخت کو مخفی رکھا گیا اور انھیں ’اے‘ اور ’بی‘ کا نام دیا گیا، اُن کے ساتھ ’جنسی غلاموں‘ جیسا سلوک روا رکھا گیا اور ان لڑکیوں سے توقع کی جاتی تھی کہ وہ مردوں کی خواہش کے مطابق جب بھی اور جہاں بھی ان کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرنے کے لیے تیار رہیں۔
متاثرہ لڑکی ’اے‘ نے جیوری کو بتایا کہ شاید اس دورانیے میں انھیں سینکڑوں مردوں نے نشانہ بنایا کیونکہ اُن کا فون نمبر سب کو دیا گیا تھا۔ انھوں نے مزید بتایا کہ ’وہ (جنسی استحصال کا نشانہ بنانے والے) اتنے سارے تھے کہ اُن کی گنتی کرنا مشکل تھا۔‘
65 سالہ محمد زاہد کو لڑکی اے اور لڑکی بی کے ساتھ ریپ کرنے، ایک بچے کے ساتھ غیراخلاقی رویہ رکھنے اور ایک بچے کو جنسی تعلقات کے لیے خریدنے کا مجرم قرار دیا گیا جس پر انھیں 35 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
پاکستانی نژاد برطانوی شہریوں 67 سالہ مشتاق احمد اور 50 سالہ قیصر بشیر کو لڑکی بی کے ساتھ بار بار ریپ کرنے جیسے الزامات کے تحت بالترتیب 27 اور 29 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
44 سالہ محمد شہزاد، 49 سالہ ناہیم اکرم اور41 سالہ نثار حسین کو لڑکی اے کے ساتھ بار بار ریپ کے الزامات میں مجرم قرار دیا گیا تھا اور انھیں بالترتیب 26، 26 اور 19 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
39 سالہ روہیز خان کو لڑکی اے کے ساتھ ریپ کے ایک الزام میں قصوروار پایا گیا تھا اور انھیں 12 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
مقدمے کی سماعت شروع ہونے سے پہلے ہی مفرور ہونے والے بشیر کو غیر حاضری میں سزا سنائی گئی۔