ہم اس عظیم دور کے اختتام کے کہیں زیادہ قریب ہیں جتنا لوگ سمجھ رہے ہیں۔ ایک شاندار بھارتی کرکٹ دور کا اختتام، جو جلد ہی اپنے دو سب سے بڑے بلے بازوں روہت شرما اور ویرات کوہلی کو الوداع کہتے دیکھے گا۔
اگرچہ ان دونوں کو آسٹریلیا کے خلاف 19 اکتوبر سے شروع ہونے والی ون ڈے سیریز کے لیے بھارت کی 15 رکنی ٹیم میں شامل کیا گیا ہے، لیکن آسٹریلیا میں ہونے والے یہ تین میچ شاید (Ro-Ko) کے اختتام کی شروعات ہوں۔
ہفتے کے روز بی سی سی آئی کے چیف سلیکٹر نے تقریباً اس بات کی تصدیق کر دی کہ کوہلی اور روہت دونوں کا نام بھارت کے ورلڈ کپ 2027 کے منصوبوں میں شامل نہیں ہے۔
دی ٹیلیگراف کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق، جب بات روہت اور کوہلی کی آتی ہے تو ہم اب اختتامی مرحلے (Endgame) میں ہیں۔
دونوں کھلاڑیوں نے بھارت کے اگلے بڑے آئی سی سی ٹورنامنٹ (جو دو سال بعد جنوبی افریقہ میں ہونا ہے) کے حوالے سے کوئی واضح عزم ظاہر نہیں کیا، اس لیے آگے کا راستہ ان کے لیے مشکل نظر آتا ہے۔
اگلے چند مہینوں میں بھارت کے شیڈول میں جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ کے خلاف کچھ ون ڈے میچز ہیں، مگر مسلسل کھیل کی جسمانی اور ذہنی مشقت اب کوہلی اور روہت کے لیے چیلنج بن چکی ہے، کیونکہ وہ پہلے ہی ٹی ٹوئنٹی اور ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائر ہو چکے ہیں۔
درحقیقت، رپورٹ کے مطابق، کوہلی اور روہت بھارت کے مستقبل کے منصوبے میں کبھی بھی مرکزی حیثیت نہیں رکھتے تھے اور یہ منصوبہ بی سی سی آئی چیف سلیکٹر اجیت اگارکر اور ہیڈ کوچ گوتم گمبھیر کی جانب سے خفیہ طور پر تیار کیا گیا تھا۔
ون ڈے ٹیم کی قیادت شبمن گل کو دینے کا منصوبہ کافی پہلے بنایا گیا تھا، اور انگلینڈ میں نئے ٹیسٹ کپتان کی کامیابی نے سلیکٹرز اور ٹیم مینجمنٹ کے ارادوں کو مزید مضبوط کیا۔
یہ خاکہ اجیت اگارکر اور گوتم گمبھیر نے تیار کیا تھا، اور اسے بورڈ کے بااختیار حلقوں سے منظوری ملی تھی۔
سچن تندولکر نے 40 سال کی عمر میں بین الاقوامی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لی، اور ایم ایس دھونی نے 39 سال کی عمر میں اپنا آخری میچ کھیلا تاہم، رپورٹ کے مطابق روہت اور کوہلی اتنی دیر تک نہیں کھیل پائیں گے خاص طور پر ورلڈ کپ 2027 تک تو بالکل نہیں۔
جب جنوبی افریقہ میں اگلا آئی سی سی ایونٹ ہوگا، تو روہت 40 سال کے ہو چکے ہوں گے اور کوہلی 39 سال کے قریب ہوں گے۔
اس دوران، شبمن گل کی قیادت میں کئی نوجوان کھلاڑی قطار میں موجود ہیں، جو ان دونوں کے لیے سخت مقابلہ ثابت ہوں گے۔
چند ماہ قبل یہ رپورٹ بھی سامنے آئی تھی کہ آسٹریلیا سیریز شاید روہت اور کوہلی کی الوداعی سیریز ہو، اور اب قیادت کی تبدیلی کے بعد یہ بات مزید حقیقت کے قریب لگتی ہے۔البتہ یہ وقت ہی بتائے گا کہ دونوں اپنے کیریئر کو کتنی دیر تک جاری رکھتے ہیں۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کی ایک رپورٹ کے مطابق، ویرات کوہلی اب بھی ورلڈ کپ 2027 کھیلنے کا امکان رکھتے ہیں، کیونکہ ان کی جسمانی فٹنس غیر معمولی ہے۔ روہت نے بھی ابھیشیک نائر کے ساتھ مل کر اپنی فٹنس پر کام کیا ہے، مگر رپورٹ کے مطابق یہ کافی نہیں ہے۔
حالیہ پریس کانفرنس اور اس کے نتائج سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ روہت نے شاید یہ فیصلہ اچھی طرح قبول نہیں کیا، کیونکہ اجیت اگارکر نے ان کے ساتھ ہونے والی بات چیت کی تفصیلات بتانے سے گریز کیا اور جنوبی افریقہ ورلڈ کپ سے متعلق سوالات کو ٹالنے کی کوشش کی۔