پاکستان نے چین سے حاصل کیے گئے جدید ہتھیاروں کو بھارت کے ساتھ مئی میں ہونے والی چار روزہ جھڑپ کے دوران ’’بہترین کارکردگی‘‘ دکھانے پر سراہا ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے ”بلومبرگ“ کے مطابق، پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ ’حالیہ معرکوں میں چینی ہتھیاروں اور ٹیکنالوجی نے غیر معمولی کارکردگی دکھائی ہے۔‘
میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے اسلام آباد میں بلومبرگ کو دیے گئے انٹرویو کے دوران کہا کہ ’پاکستان ہر قسم کی ٹیکنالوجی حاصل کرنے کے لیے تیار ہے، اور حالیہ عرصے میں چینی سسٹمز نے خود کو بے حد مؤثر ثابت کیا ہے۔‘
مئی کی جھڑپ میں پاکستان نے پہلی بار جدید چینی ساختہ نظاموں کا بڑے پیمانے پر استعمال کیا، جن میں جے-10 سی (J-10C) لڑاکا طیارے شامل تھے۔ اسلام آباد کے مطابق، ان طیاروں نے بھارت کے کئی طیارے مار گرائے، جن میں فرانسیسی ساختہ رافیل بھی شامل تھا۔ ان نظاموں کی کارکردگی اس تصادم کے بعد سے عالمی سطح پر تجزیے کا موضوع بنی ہوئی ہے۔
جنرل احمد شریف چوہدری نے بتایا کہ پاکستان نے بھارت کے گرائے گئے طیاروں کی تعداد کو چھ سے بڑھا کر سات کر دیا ہے جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیان سے مطابقت رکھتی ہے۔ ٹرمپ نے ورجینیا میں ایک تقریب کے دوران کہا تھا کہ “انہوں نے ابھی سات طیارے مار گرائے ہیں”، اگرچہ انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ کس ملک نے ایسا کیا۔
بھارتی وزارتِ دفاع کے ترجمان نے پاکستان کے اس نئے دعوے پر براہِ راست کوئی تبصرہ نہیں کیا اور اس کے بجائے بھارتی فضائیہ کے سربراہ کی جمعے کی تقریر کا حوالہ دیا، جس میں انہوں نے کہا کہ بھارت نے اس جھڑپ کے دوران “تقریباً ایک درجن پاکستانی طیارے تباہ کیے”۔
بھارت پہلے بھی پاکستان کے اس دعوے کو مسترد کر چکا ہے کہ اس کے چھ طیارے گرائے گئے تھے، تاہم مئی میں اس نے تسلیم کیا تھا کہ “کچھ غیر متعین تعداد” میں طیارے واقعی تباہ ہوئے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے انٹرویو میں کہا کہ پاکستان نے کوئی طیارہ نہیں کھویااور پاکستان نے کبھی اعداد و شمار یا حقائق سے کھیلنے کی کوشش نہیں کی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان نے حال ہی میں اپنے فضائی بیڑے میں چین کا زی-10ایم ای اٹیک ہیلی کاپٹر بھی شامل کیا ہے، یہ وہی ماڈل ہے جو چین بھارت کی سرحد پر گشت کے لیے استعمال کرتا ہے۔
جنرل احمد شریف نے یہ بتانے سے گریز کیا کہ آیا پاکستان آئندہ بھی چینی ہتھیاروں کو ترجیح دے گا۔ تاہم، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان چین کے ساتھ ساتھ مغربی ممالک سے بھی جدید دفاعی ٹیکنالوجی حاصل کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہماری حکمت عملی ہمیشہ یہی رہی ہے کہ ہم مؤثر، قابلِ اعتماد اور کم خرچ نظاموں کو اپنی فورسز میں شامل کریں‘۔
انہوں نے اس تاثر کی تردید کی کہ پاکستان بھارت کے ساتھ ’’ہتھیاروں کی کسی دوڑ‘‘ میں شامل ہے۔ ان کے مطابق، ’ہمارا دفاعی بجٹ بھارت کے مقابلے میں بہت کم ہے، ہمارے پاس لامحدود وسائل نہیں۔‘
اعداد و شمار کے مطابق، گزشتہ سال پاکستان نے اپنے دفاع کے لیے 10.2ارب ڈالر مختص کیے، جبکہ بھارت کا دفاعی بجٹ 86.1 ارب ڈالر تھا۔ تاہم جی ڈی پی کے تناسب سے دیکھا جائے تو پاکستان کا 2.7 فیصد اور بھارت کا 2.3 فیصد دفاعی خرچ ہے جو کہ تقریباً برابر ہے۔